ٹویوٹا شمسی توانائی سے چلنے والی اور اُڑن گاڑیاں تیار کرے گا؟
شمسی توانائی سے چلنے والی کاریں اصل میں وہ گاڑیاں ہوتی ہیں جو عموماً سورج کی طاقت سے چلتی ہیں، گو کہ چند ماڈلز میں بیٹری کا استعمال کرکے انہیں مزید طاقت فراہم کی جاتی ہے، یا بیٹریوں کو ری چارج کرنے یا auxiliary سسٹمز کو چلانے کے لیے سولر پینلز کا استعمال کیا جاتا ہے کہ جو عموماً بیٹری کی طاقت استعمال کرتے ہیں۔ گو کہ یہ کوئی اچھوتا خیال نہیں ہے لیکن آج بھی دنیا بھر کے عوام شمسی توانائی سے چلنے والی ایک قابلِ بھروسہ کار نہیں دیکھ پائے۔ تو کیا ٹویوٹا ان حالات کو بدلنے والا ہے؟
ٹویوٹا سمجھتا ہے کہ الیکٹرک کاریں ترقی پذیر ملکوں کے لیے اچھا انتخاب نہیں ہیں۔ ان EVs کو چارج کرنا پڑتا ہے کہ جس کے لیے چارجنگ اسٹیشنوں کے ایک وسیع نیٹ ورک کی ضرورت ہے۔ ویسے تو آپ ان گاڑیوں کو وال پلگ سے بھی چارج کر سکتے ہیں لیکن اگر کہیں بجلی ہی نہ ہو یا ڈرائیور کسی دور دراز علاقے میں ہو تو کیا ہوگا؟ پھر اسٹیشن نہ ملے تو چارجنگ بھی سست روی سے ہوتی ہے، گاڑی کو صرف سڑک پر لانے کے لیے ہی گھنٹوں کا انتظار ۔
ٹویوٹا بڑی افرادی قوت اور ٹیکنالوجی کی بدولت جدید گاڑیوں کے لیے بہترین بیٹریاں بنا رہا ہے۔ کارکردگی کے لحاظ سے سولر ٹیکنالوجی بھی 90ء کی دہائی کے مقابلے میں کہیں آگے ہے۔ اب کمپنی کا ہدف ہے ایسی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا جو گاڑیوں کو سالوں تک چلائے اور کوئی مسئلہ نہ پیدا کرے۔ اس عمل میں شمسی توانائی کو بجلی میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جس سے الیکٹرک موٹرز کو طاقت فراہم کی جائے گی اور یہ کاریں واقعتاً آلودگی سے پاک گاڑیاں بنیں گی۔ اس کے علاوہ دوسری گاڑیوں کے مقابلے میں شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں چلتے ہوئے بھی ریچارج ہو سکتی ہیں یعنی جہاں بھی سورج کی کافی روشنی موجود ہو وہاں یہ شمسی توانائی سے چارج ہوں گی۔ یہ نیا قدم اتنا حیران کن نہیں بلکہ ٹویوٹا پہلے ہی پرائیس PHV فروخت کر رہا ہے کہ جس کی چھت پر سولر پینل لگے ہوئے ہیں۔
یہ پینل بیٹریوں کے لیے معاون کا کردار ادا کرتے ہیں کہ جب بھی انہیں طاقت کی ضرورت ہو، یہ سورج کی روشنی کے ذریعے اسے توانائی دیتے ہیں۔ اس لیے ٹویوٹا کے زبردست ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کچھ سالوں میں ہی کمپنی دنیا بھر میں یہ انقلاب لائے گی، بالکل اصل پرائیس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے۔
اس ہدف کو حقیقت کا رُوپ دینے کے لیے ٹویوٹا شارپ اور NEDO (نیو انرجی اینڈ انڈسٹریل ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن آف جاپان) کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔ کُل سرمایہ کاری کتنی ہوگی؟ اس کو ابھی ظاہر نہیں کیا گیا۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ کمپنی الیکٹرک فلائنگ کار کے کاروبار میں 400 ملین ڈالرز کی کُل سرمایہ کاری بھی کر رہی ہے۔ درحقیقت جوبی ایوی ایشن نامی ایک کمپنی 2009ء میں قائم ہوئی تھی۔ جس کا بنیادی ہدف ہے ایسی کاریں پیش کرنا ہے جو ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف کر سکیں لیکن اس میں مین روٹر (rotor) کے بجائے ایک چھوٹا پروپیلر (propeller) ہو۔ اس ہدف کو پانے کے لیے سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ٹویوٹا جوبی ایئرکرافٹ کو “آگے بڑھنے اور پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ، معیار اور لاگت کو قابو میں کرنے کی مہارت ” پیش کرنے کا خواہشمند ہے۔
جوبی بھی کسی لحاظ سے معمولی کمپنی نہیں؛ انہوں نے اُڑن گاڑیوں کے پروٹوٹائپس باضابطہ طور پر پیش کیے ہیں اور اپنی اچھی ساکھ بنا رکھی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے اُوبر کے ساتھ ایک “اربن ایئر ٹیکسی سروس” کے لیے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اب ٹویوٹا کا ساتھ ملنے کے بعد معاملات اور آسان ہو گئے ہیں۔ لیکن فی الحال یہ توقع نہ رکھیں کہ آپ ابھی جائیں گے اور ایک اُڑن کار خرید لائیں گے۔ جیسا کہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ آنے والی مصنوعات کو انفرادی طور پر لوگوں کو بیچنے کے بجائے “کمرشل ٹرانسپورٹ کے ایک طریقے” کی حیثیت سے دیکھتا ہے ۔ کیونکہ بالآخر اُڑنے والی چیز ذرا زیادہ زد حساس ہوتی ہے اور لوگوں کی سیفٹی اس میں ایک بڑا مسئلہ ہوتی ہے۔ بہرحال، عام صارفین کو کم قیمت پر مختصر فاصلے کی اور دیگر کمرشل ٹرانسپورٹ ذرائع یعنی بسوں، ٹیکسیوں اور ٹرینوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے سفر کی سہولت ملے گی ۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک واقعی غیر معمولی قدم ہے، ایسا قدم جو دنیا کو واقعتاً بدل کر رکھ دے گا۔
“ایئر ٹرانسپورٹیشن ٹویوٹا کے لیے ایک طویل المیعاد ہدف ہے، اور گو کہ ہم آٹوموبائل کے شعبے میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن یہ معاہدہ ہماری نظریں آسمانوں پر لگاتا ہے،” جناب ٹویوڈا۔