ٹویوٹا نے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے EVs کی پیداوار بڑھا دی
ٹویوٹا موٹر کارپوریشن نے اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار کو تیز کردیا ہے کیونکہ وہ 2025ء تک انہیں اپنی آدھی فروخت ان گاڑیوں کے ذریعے کرنا چاہتا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کی دنیا میں آٹو انڈسٹری کے اس انقلاب نے اپنی بہت زیادہ طلب کی وجہ سے سب کو حیران کردیا ہے، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ دنیا کے الیکٹرک دور میں داخل ہونے سے آٹومینوفیکچررز اپنے منصوبوں کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور اب ان کی نظریں اس دوڑ میں آگے رہنے پر لگی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں ٹویوٹا کو اپنی توقعات سے کہیں زیادہ EVs طلب کا سامنا ہے۔ جاپانی ادارے کے مستقبل کے منصوبے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے بل بوتے پر الیکٹرک بیٹریاں بنانے کی رفتار برقرار نہیں رکھ پائے گا۔ ٹویوٹا مختلف چینی بیٹری میکرز کی جانب دیکھ رہا ہے کہ وہ آئندہ سالوں میں اسے شیڈول پر پورا اترنے میں مدد دیں۔
دوسری جانب دھوئیں کے اخراج کے حوالے سے قانون سازی سخت ہونے کی وجہ سے بھی توقعات سے زیادہ لیتھیم آیون بیٹریوں کی ضرورت ہوگی، اتنی زیادہ جتنی آٹومیکرز نے اگلے پانچ سالوں کے لیے منصوبہ بندی بھی نہیں کی۔ یہ پہلے ہی مستطیل شکل کی بیٹریاں بنانے کے لیے پیناسونک کے ساتھ شراکت داری کر چکا ہے۔ ٹویوٹا الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے میں نمایاں ادارہ ہے جیسا کہ اس نے دو دہائیاں پہلے پرائیس کے لیے بنائی تھیں۔ اس وقت وہ ہائبرڈ اور ہائبرڈ پلگڈ-اِن گاڑیاں بناتا ہے۔ البتہ آٹومیکرز انتا ہے کہ جتنی بیٹریوں کی ضرورت ہے، اتنی کمپنی بنا نہیں سکتی۔ ایک بریفنگ میں ایگزیکٹو نائب صدر ٹویوٹا شگیکی تراشی نے بتایا کہ کمپنی بیٹریوں کے حصول کے لیے دو چینی کمپنیوں کنٹیمپرری امپیریکس ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ (CATL) اور BYD کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ شراکت داری کرے گا۔ CATL ہونڈا، نسان اور وولوو جیسے اداروں کے ساتھ پہلے ہی منسلک ہے۔ انہوں نے ایک الٹرا کومپیکٹ دو نشستوں والی EV کا بھی اعلان کیا جو خاص طور پر مختصر سفر کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ گاڑی زیادہ سے زیادہ 60 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار حاصل کر سکتی ہے اور ایک مرتبہ مکمل بیٹری چارج ہونے پر 100 کلومیٹر تک جا سکتی ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی حیران کن رہی ہے، جس سے اس کی مینوفیکچرنگ لاگت میں کمی آئی ہے۔ البتہ گیسولین ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت 2025ء تک الیکٹرک گاڑیوں سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ تیراشی کے مطابق کمپنی نہ صرف EVs پر اپنی توجہ کو ترجیح دے رہی ہے بلکہ روایتی گاڑیاں بنانا بھی جاری رکھے گی۔
جاپانی ادارے کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار ماحولیات پر دھوئیں کے اثرات کو کم کرنے کی جانب ایک اچھا قدم ہے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے تبصرے نیچے پیش کیجیے۔