پاکستان کی کار مارکیٹ پچھلے چند سالوں سے تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور یہ کہنا قبل از وقت نہیں ہوگا کہ نئی گاڑٰیوں کے آنے سے مقابلہ اور گاڑیوں کے مالکان کا گاڑی کو اپنی مرضی کے مطابق بنانے کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ جب حکومت سڑکوں کو چوڑا کرنے اور انہیں سگنل فری بنانے میں مصروف ہے تو وہیں ایک خاص سوشل گروپ اور عمر کے ایک خاص حصے سے تعلق رکھنے والے گاڑی مالکان ان سڑکوں پر تیزی سے نیچی گاڑیاں چلانے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ تو مزید کسی تمہید کے آئیے ہم نظر ڈالتے ہیں کہ اپنی گاڑی کو سپر ہیرو بنانے سے پہلے کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
پاکستان میں وہیکل موڈیفکیشن کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ گاڑی کو زمین کے قریب کرنے کے لیے بڑے الائے رم لگا کر لو پروفائل ٹائر لگا دیئے جائیں۔ چونکہ جدت اور جازب نظر کو کارکردگی اور کوالٹی سے اوپر رکھ دیا گیا ہے تو یہاں ضرورت پیدا ہوتی ہے کہ ڈرائیوروں کو سٹاک ٹائر اپ گریڈ کرنے کے متعلق سمجھایا جائے۔
تو خاص سائنسی معلومات میں جائے بغیر ہم آپ کو یہاں ایک سادہ سا بنیادی اصول بتا دیتے ہیں۔
عمومی طور پر بڑے وہیل بھاری ہوتے ہیں اور اس اضافی وزن سے انجن کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ایک کار مالک کو لازمی طور پر یہ پتہ ہونا چاہیے کہ جب بھی ایک بڑا وہیل گاڑٰی میں لگایا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ٹائروں کی سائیڈ وال اور موٹائی کوکم کیا جاتا ہے تا کہ مجموعی طور پر وہیل کے ڈائامیٹر کو پہلے کی طرح برقرار رکھا جا سکے۔ اس میں تکنیک یہ ہے کہ وہیل کے رولنگ سرکمفیرنس کو رم کا سائز بدلنے کے بعد بھی برقرار رکھا جائے ورنہ سپیڈو میٹر اور اوڈو میٹر کی ریڈنگ تباہ ہوجائے گی۔
اس سے اگلی بات رم کی چوڑائی کی آتی ہے، ٹائر کی چوڑائی کے مقابلے میں رم جتنا باریک ہو گا وہ تیزی سے موڑ کاٹتے وقت ٹائر اتنے ہی زیادہ خراب کرے گا۔ دوسری طرف اگر آپ ایک چھوٹی گاڑی پر بہت بڑے رم لگا دیں گے تو اس سے آپ کی رائیڈ خراب ہو جائے گی چونکہ ٹائروں کی سائیڈ وال سڑک کے گڑھوں کو برداشت کرنے کے قابل نہیں رہے گی۔
ایک بڑے الائے اور باریک سائیڈ وال سے آُپ کو بہتر ہینڈلنگ اور ہموار سڑک پر بہتر گرپ ملتی ہے مگر خراب سڑک پر آپ کو بہت زیادہ دھچکوں والی بے چین رائیڈ ملتی ہے۔ بڑے الائے رم سے گاڑی کی سسپینشن پر بہت برا اثر ہوتا ہے۔
لوگوں نے ایس یو وی پر لو پروفائل ٹائر لگائے ہوتے ہیں، اس سے گاڑی کی بہتر ہینڈلنگ تو ملتی ہے مگر آپ کا خراب سڑکوں پر چلانے کے لیے ایس یو وی خریدنے کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ آپ انسٹال کیے جانے والے ٹائر کے آفسیٹ کو سمجھیں، یہ وہیل رم اور فکسنگ فیس کے مابین لائن کا فاصلہ ہے۔ آپ انسیٹ، آفسیٹ میں سے کوئی بھی منتخب کر سکتے ہیں یا دونوں کو چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ طے کرتا ہے کہ سسپینشن اور سیلف سینٹرنگ سٹیرنگ کیسے کام کرے گا۔ یہ خراب ہونے سے کار کی ہینڈلنگ خراب ہوجائے گی۔ یہ یا تو موڑکاٹنے کے لیے انتہائی سخت یا سیدھی گاڑی چلانے کے لیے انتہائی ہلکی ہوجائے گی۔
دیکھنے میں آتا ہے کہ درآمد کردہ گاڑیاں جیسا کہ ہونڈا سوک، رینج روور، اور مرسڈیز اس عمل سے زیادہ گزرتی ہیں۔ آپ کو کیا پسند ہے اس کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے لیکن اوپر بتائی جانے والی باتوں کی تحقیق کر لینے سے آپ غلط فیصلہ کرنے سے بچ سکیں گے۔ اس سب کے علاوہ ’کہاں اور کیسے‘ کے سوال کو جان کر آپ اپنی گاڑٰی کی ٹائروں کو بہت بہتر بنا سکتے ہیں۔