یونائیٹڈ براوو کہاں گئی؟
سوزوکی مہران مقامی طور پر تیار ہونے والی واحد گاڑی ہے جو اپنی کم قیمت، ری سیل ویلیو، دیکھ بھال پر آنے والی کم لاگت وغیرہ کی وجہ سے موٹر سائیکل چھوڑ کر گاڑی پر منتقل ہونے والے افراد منتخب کر سکتے ہیں۔ 800cc کے زمرے میں گزشتہ 30 سال سے مہران کو شاذ ہی کسی مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس نے تنِ تنہا اس زمرے پر اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ چند دوسری گاڑیاں جیسا کہ کورے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں آئیں لیکن مختلف وجوہات کی بنیاد پر مہران اپنی تمام مقابل گاڑیوں سے آگے رہی۔ لیکن یونائیٹڈ آٹوز کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ 800cc ہیچ بیک لا رہا ہے جس کا نام “براوو” ہے، ہمیں لگا کہ بالآخر مہران کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی لیکن افسوس کہ یہ گاڑی اب تک پاکستانی مارکیٹ میں پیش نہیں کی گئی حالانکہ ادارے نے سال کی پہلی ششماہی میں اسے جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
یونائیٹڈ موٹرز جیسا کہ مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا اور حکام نے اس کی تصدیق بھی کی کہ سال کی پہلی ششماہی میں گاڑی کے اجراء کے لیے مکمل طور پر تیار تھا۔ پہلے اعلان کیا گیا کہ گاڑی مئی میں جاری ہوگی، پھر جون میں لیکن یہ سب تاریخیں گزر گئیں اور سال کی دوسری ششماہی شروع ہوچکی ہے۔ اس کے اجراء میں تاخیر کا سبب اب تک معلوم نہیں۔
PakWheels.com پہلا ادارہ تھا جس نے بتایا کہ یونائیٹڈ پاکستان میں اپنی مکمل نئی گاڑی لا رہا ہے، ہم نے تب جناب افضل (جنرل مینیجر سیلز اینڈ مارکیٹنگ یونائیٹڈ آٹوز) سے رابطہ کیا تھا، جنہوں نے بتایا تھا کہ گاڑی ایسی خصوصیات سے لیس ہے جو مقامی سطح پر بنائی جانے والی دیگر ہیچ بیکس میں نہیں ہیں۔ اور کچھ وقت کے بعد اس کی تصاویر بھی آن لائن آ گئی تھیں اور ظاہر ہوا کہ گاڑی الیکٹرک ونڈوز، ریئر پارکنگ کیمرے، ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم، ریموٹ سینٹرل لاک، ڈی فوگر وغیرہ جیسی خصوصیات سے لیس ہے۔ مقامی آٹو انڈسٹری میں ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا، یہ گاڑی موضوع بن گئی، گاڑیوں سے متعلق ہر فورم میں یونائیٹڈ براوو کی باتیں ہونے لگی۔ اور جب یہ اسے سڑک پر تجرباتی مراحل سے گزرتے دکھایا گیا تو مقبولیت اور بڑھ گئی۔ سب کو امید تھی کہ یہ گاڑی جلد ہی لانچ کی جائے گی لیکن اس کے بعد ایک ماہ گزر چکا ہے اور براوو کے بارے میں تمام خبریں اب بند ہو چکی ہیں۔ گاڑی کا انتظار کرنے والے اس تاخیر سے سخت مایوس ہیں۔
تو آخر اتنی تاخیر کیوں؟ گو کہ اس سوال کا کوئی سادہ جواب نہیں ہے، لیکن میری ذاتی رائے میں ادارہ ابھی ایک چینی گاڑی کو اپنے جاپانی مقابل (مہران) کے خلاف لانچ کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ وہ بہتر مارکیٹ اور ملک بھر میں بہتر ڈیلرشپ رکھتا ہے۔ یونائیٹڈ براوو کی تصاویر سامنے آنے کے بعد اس کی چینی ساخت پر شکوک ظاہر کیے گئے تھے اور چند افراد نے تو یہ تک کہا کہ یہ گاڑی پاکستان کے سخت ماحول میں چل نہیں پائے گی، یعنی یہ اس کی بناوٹ کا معیار اچھا نہیں۔ جبکہ کچھ نے کہا کہ وہ مہران جیسی ایک پرانی گاڑی کے مقابلے پر ایک گھٹیا چینی نقل کیوں خریدیں۔ دوسری جانب ایسے لوگ بھی ہیں جو شدت سے براوو کے اجراء کا انتظار کر رہے ہیں اور ان کی امیدیں بہت زیادہ ہیں۔
یہ تبصرے اور تنقید وہ وجہ ہو سکتی ہیں جن کی وجہ سے ادارے نے اپنی گاڑی کے اجراء میں تاخیر کی ہے اور وہ ملک میں گاڑی کے اجراء کے لیے کوئی حکمت عملی سوچ رہا ہے۔ کچھ دن پہلے یونائیٹڈ براوو کے حوالے سے صنعت کے چند ماہرین سے بات کرتے ہوئے مجھے پر یہ منکشف ہوا تھا کہ ادارہ انتظار کر رہا ہے کہ پاک سوزوکی کی جانب سے مہران کو بند کردیا جائے اور اس کے بعد وہ اپنی گاڑی پیش کرے۔ سادہ الفاظ میں وہ مقابلہ نہیں کرنا چاہتے۔ اگر ایسا ہے تو یہ مقامی مارکیٹ کے لیے اچھا نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں اس مخصوص زمرے میں پھر ایک دوسری گاڑی کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔ یونائیٹڈ اس پورے معاملے پر اب بھی خاموش ہے اور اجراء کی تاریخ کے بارے میں کجھ نہیں کہہ رہا۔
پاک سوزوکی نومبر سے سال کے اختتام تک اپنی مہران VX کی پیداوار بند کر رہا ہے اور یہ بھی افواہیں ہیں کہ مارچ 2019ء سے مہران VXR بھی بند کردی جائے گی۔ یہ یونائیٹڈ کے لیے اپنی مصنوعات مارکیٹ میں پیش کرنے کا بہترین موقع ہے، لیکن وہ سنجیدگی سے اپنی مصنوعات کو مقامی مارکیٹ میں کامیاب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں مقابلے کے لیے اترنا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ میدان خالی ہونے کا انتظار کریں اور پھر اپنی گاڑی پیش کریں۔
اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں بیان کیجیے۔