کیا حکومت پرانی اور کلاسک کاروں کی درآمد پر رعایت دے گی؟
حکومت نے حالیہ بجٹ 2018-19ء میں 5000 ڈالرز کی فکس ڈیوٹی/ٹیکس لگا کر پرانی اور کلاسک کاروں اور جیپوں کی رعایتی درآمد تجویز کی ہے – ہمارے خیال میں اس کا مطلب ہے کہ ٹیکس میں کمی بیشی گاڑی کی انجن گنجائش کی بدولت نہیں ہوگی بلکہ گاڑی یکساں ڈیوٹی شرح پر درآمد کی جائے گی۔ یہ تجویز ملک میں پرانی کاروں اور جیپوں کی درآمد کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق، اس تجویز سے قبل، ملک میں ایسا کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس ڈھانچہ نہیں تھا جس کے ذریعے کوئی شخص پاکستان میں کلاسک یا قدیم کاریں درآمد کر سکے۔
یہ معاملہ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی آٹوموبائل شعبے کے حوالے سے کھلی سماعت کے دوران کہ جہاں PakWheels.com بھی موجود تھا، اٹھایا گیا تھا۔ تقریب کے ایک شریک نے معاملے پر روشنی ڈالی اور سی سی پی کے پینل کے روبرو اپیل کی تھی کہ اس حوالے سے حکومت کو ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں اور ایسے قوانین مرتب کرنے چاہئیں جو پرانی کاروں کو پسند کرنے والوں اور ان کی تزئین و آرائش کے خواہشمندوں کا بندوبست کریں۔
بلاشبہ یہ حکومت کا ایک اچھا قدم ہے؛ یہ پاکستان میں ایک مکمل نئی صنعت کو جنم دے گا۔ لوگ پرانی اور کلاسک کاریں اور جیپیں ملک میں درآمد، اُن کی تزئین و آرائشی اور پھر انہیں بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کر سکیں گے کیونکہ پاکستان میں مزدوری سستی ہے اس لیے اس کام سے کمایا بھی جا سکتا ہے۔
فی الحال چند افراد ایسے ہیں جو قدیم کاروں کی تزئین و آرائش کرتے ہیں اور یہ تجویز بلاشبہ ان کے لیے ایک تحفہ ہوگی۔ البتہ یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ آیا حکومت پرانی گاڑیوں کے لیے نیا زمرہ (کیٹیگری) بنائے گی یا نہیں؟ اس وقت انہیں استعمال شدہ گاڑیوں کی اسکیم کے درآمد کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں، حکومت کی جانب سے یہ بھی واضح نہیں کہ ان کے مطابق پرانی یا کلاسک کار کون سی ہے – 25 سال پرانی یا پھر 30 سال پرانی گاڑی وغیرہ۔
مزید برآں، پرانی گاڑیوں کے شوقین افراد سالوں سے حکومت سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ پرانی گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات کو کسٹمز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینا چاہیے۔ البتہ حالیہ بجٹ میں کلاسک کاروں کے پرزہ جات پر کسٹمز ڈیوٹی میں کسی قسم کی تبدیلی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ہم نے اس حوالے سے ایک صنعتی تجزیہ کار سے رابطہ کیا، جن کے مطابق عین ممکن ہے کہ حکومت کی اس تجویز کو قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ معاملات تبھی واضح ہوں گے جب یہ قومی اسمبلی سے منظور ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے خدشات کہ حکومت کس گاڑی کو پرانا سمجھتی ہے اور کیا انہیں مکمل نیا زمرہ بنانا ہوگا، کا خاتمہ کیا جائے گا۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت نے پرانی گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات کی درآمد کے بارے میں کچھ نہیں کہا، جو اس وقت بہت زیادہ مہنگے ہیں، تجزیہ کار نے مزید کہا۔
تب تک کے لیے تازہ ترین خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔