پاکستان میں شہری کی گاڑی کا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے قبضہ بعض مخصوص حالات میں قانونی ہو سکتا ہے، جیسا کہ تحقیقات کے دوران یا عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے۔ تاہم، ایک تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے جس میں پولیس اہلکار مبینہ طور پر ضبط شدہ گاڑیوں کو ان کے جائز مالکان کی اجازت کے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ قانون کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔
حالیہ واقعہ
حالیہ واقعہ، جو مقامی میڈیا کے ذریعے رپورٹ ہوا، اس پریشان کن رویے کو اجاگر کرتا ہے۔ چار دن قبل اے وی ایل ایس (اینٹی وہیکل لفٹنگ اسکواڈ) کینٹ نے ایک شہری کی گاڑی کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے قبضے میں لیا کہ اسے لیبارٹری ٹیسٹنگ کی ضرورت ہے۔ تاہم، اس مخصوص مقصد کے لیے گاڑی استعمال کرنے کے بجائے پولیس اہلکار گاڑی کو ذاتی ضروریات کے لیے استعمال کرتے ہوئے پائے گئے۔
View this post on Instagram