ہںڈا پرائیڈر مارکیٹ میں فیل کیوں ہوئی؟
پرائیڈر پاکستان میں اٹلس ہنڈا کی سب سے کم فروخت ہونے والی موٹر سائیکل ہے۔ یہ ایک اچھی کارکردگی والی گاڑی ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بائک کا معیار اچھا تھا، کارکردگی بھی بہتر تھی۔ اس کے علاوہ ہموار سسپنشن کی وجہ سے یہ اچھی آف روڈر بھی تھی لیکن کسی نہ کسی طرح یہ خراب منصوبہ بندی کے وجہ سے نہیں چلی اور نہ ہی پاکستان میں سی ڈی اور سی جی کی طرح مقبولیت حاصل کر سکی۔
ایسا کیوں ہوا؟
یہاں ہم کچھ ٹھوس حقائق اور وجوہات بیان کریں گے کہ اٹلس ہنڈا کی پرائیڈر بائک کا منصوبہ پاکستان میں کیوں ناکام رہا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ بھارت میں میں ہیرو سپلینڈر وہاں کی سب سے مشہور موٹر سائیکل ہے جس میں وہی انجینئرنگ اور انجن استعمال ہوتا ہے جو ہنڈا پرائیڈر میں ہے۔
قیمتوں میں فرق
سی ڈی پرائیڈر کے مقابلے سی ڈی 70 51000 روپے سستی ہے لیکن سی جی 125 صرف 26000 روپے مہنگی ہے۔
اگر کوئی فیول ایوریج کے لیے موٹر سائیکل خریدنا چاہتا ہے تو وہ پیسے بچا کر سی ڈی 70 کو ترجیح دے سکتا ہے۔ اس کی فیول ایوریج بھی ٹھیک ہے اور یہ پرائیڈر سے سستی بھی ہے۔ تاہم، اگر کوئی پاور کو ترجیح دیتا ہے، تو اسے صرف 26000 روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے اور یوں وہ سی جی 125 خرید سکتا ہے۔
اگرچہ پرائیڈر کی سواری اچھی ہے اس کی سسپنشن بھی ہموار ہے، ایکسلریشن سی ڈی 70 سے بہتر ہے اور فیول ایوریج 125 سے زیادہ ہے لیکن صارفین کی اکثریت اب بھی CD اور CG کو ترجیح دیتی ہے۔
کم ری سیل ویلیو
سی ڈی اور سی جی کے مقابلے میں پرائیڈر کے پاس بجٹ یوٹیلیٹی بائیک کے طور پر ری سیل ویلیو نہیں ہے۔ اگر آپ کسی بھی استعمال شدہ مارکیٹ کا دورہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں 70 فیصد بائکس سی ڈیز اور سی جیز ہیں۔