پنجاب بھر کے ٹویوٹا ڈیلرز نے کرولا کی بکنگ روک دی

0 142

ایک چونکانے والی خبر یہ ہے کہ کرولا کے زیادہ تر 3 ایس ڈیلرز نے انڈس موٹر کاپوریشن کی سب سے زیادہ منافع بخش گاڑی کی بکنگ بند کر دی ہے جن میں ٹویوٹا ایکس ایل آئی اور جی ایل آئی شامل ہیں جبکہ گرانڈی کی چند منتخب ڈیلرز کے پاس سیل جاری ہے جس کے انتظار کی مدت تقریباً 50 سے 75 دن ہے۔ بظاہر اس ساری صورتحال کی وجہ بہت زیادہ آرڈرز کا موصول ہونا ہے جو کہ کمپنی کی پروڈکشن استطاعت سے تجاوز کر گئے ہیں۔ لاہور، فیصل آباد، ملتان، رحیم یار خان، کے بہت سے 3 ایس ڈیلرز کے سیل ایسوسی ایٹ نے یہ تسلیم کیا کہ زیادہ آرڈر آنے کی وجہ سے کمپنی کو فی الحال اس گاڑی کی بکنگ بند کرنا پڑ رہی ہے۔ مزید جب ان سے اس کی بکنگ دوبارہ شروع ہونے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے اشارہ دیا کہ اس میں 30 سے 50 دن کا وقت لگ سکتا ہے اور وہ گاڑٰیاں 4 سے 5 ماہ بعد فراہم کی جائیں گی۔

اس موقع پر اس بات پر روشنی ڈالنا انتہائی ضروری ہے کہ ٹویوٹا کرولا جی ایل آئی پر بہت عجیب پریمیم لگ گیا ہے۔ اس گاڑی کا M/T ویرینٹ 200000 روپے پریمیم اور A/T ویرینٹ 230000 روپے کے پریمیم پر فروخت کیا جارہا ہے۔ آخری لیکن انتہائی اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی ریگولیٹری باڈی نے اس قلت کی صورتحال پر بیان جاری نہیں کیا۔ جی ہاں! کچھ شخصیات نے یہ تجویز ضرور دی کہ نئی گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کیا جانے چاہیے جو گاڑی کو صرف 6 ماہ میں فروخت کرنے والے گاڑی مالکان پر لاگو ہو گا۔ تاہم اس صورت حال سے نمبٹنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جس سے ہر کسی کوحیرانی ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا پاکستان میں گاڑی خریدنا ایک فالتو مصیبت کو گلے لگانا ہے؟

مزید پڑھیں: 1 لاکھ کا اضافی ٹیکس جو پاکستان میں پریمیم کی لعنت کو کچل سکتا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.