ڈیزل گیٹ اسکینڈل: ووکس ویگن کو اپنے ہی وطن میں پابندی کا خطرہ
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ووکس ویگن اس وقت اپنی تاریخ کے سب سے نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے بعد سے اس پر لگنے والی ہر ضرب ادارے کے مستقبل کے لیے ناامیدی لا رہی ہے۔ اب سے کچھ دن پہلے ہم نے یہاں بتایا تھا کہ سوئٹزرلینڈ نے ووکس ویگن کی گاڑیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ بری خبر یہ ہے کہ اب ووکس ویگن کا آبائی ملک جرمنی بھی اس کار ساز ادارے پر پابندی کا فیصلہ کرنے جا رہا ہے۔
جرمنی کی فیڈرل موٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ووکس ویگن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر سے پہلے دھوکہ دینے والے سافٹویئر کی حامل 11 ملین گاڑیوں کے لیے کوئی حل تجویز کرے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو جرمنی میں ووکس ویگن کی 28 لاکھ گاڑیاں چلانے پر پابندی عائد کردی جائے گی اور اس سے صارفین کو ہونے والی تمام پریشانیوں کی ذمہ دار ووکس ویگن ہوگی۔
جواب میں ووکس ویگن کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں میں متاثرہ گاڑیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ایک حل پیش کرے۔ یہ حل دنیا بھر میں موجود صارفین اور تنظیمی حکام کو تحریر صورت میں بھی ارسال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جرمنی اور امریکا کے محکمہ انصاف نے ووکس ویگن گروپ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مارٹن ونٹرکورن کے خلاف فوجداری تحقيقات کا آغاز کردیا ہے تاکہ ووکس ویگن کی جانب سے دھوکہ دینے والے سافٹویئر کی تنصیب میں ان کے کردار اور معاملے کی مزید تہ تک پہنچا جا سکے۔
ووکس ویگن کا کہنا ہے کہ وہ تحقیق کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں اوراس معاملے میں ان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔ووکس ویگن کو درپیش مسائل اچانک سر پر آ پڑے ہیں تاہم انہیں سلجھانے اور اپنے اوپر لگنے والے بدنما داغ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔