حکومت ‘آن منی’ کے مسئلے سے اس طرح نمٹے گی

0 7,490

وفاقی حکومت نے گاڑیوں کی فروخت پر ‘آن منی’ کے مسئلے سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ 16 دسمبر کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

ایک پریس ریلیز میں ECC کا کہنا ہے کہ مینوفیکچررز کی طرف سے غیر ضروری طور پر طویل ڈلیوری ٹائم سب سے عام شکایت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “اسی لیے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور اضافی ادائیگی لی جاتی جسے خریدار ‘آن منی’ کہتے ہیں۔”

اس عمل کو روکنے کے لیے حکومت نے ایسے خریداروں پر اضافی ودہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جو مقامی طور پر مینوفیکچر ہونے والی گاڑی کی ڈلیوری کے بعد اسے 90 دن کے اندر فروخت کریں گے۔

حکومت نے ٹیکس کچھ اس طرح لگائے گی؛

انجن گنجائش ٹیکس
‏1000cc تک 50,000 روپے
‏1000cc سے 2000cc تک 1,00,000 روپے
2000cc اور اس سے زیادہ 2,00,000 روپے

اس سے پہلے ہم نے بتایا تھا کہ پاکستان میں کووِڈ-19 لاک ڈاؤن کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں جیسے جیسے اضافہ ہوا ہے، ‘آن منی’ کا کلچر بھی مارکیٹ پر چھایا ہوا ہے۔ بے صبرے خریدار گاڑیوں کی فوری ڈلیوری کے لیے اضافی پیسے دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

اس کلچر کی وجوہات:

‘آن منی’ کے رحجان کا سبب بننے والی وجوہات میں سے ایک حکومت کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹس کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں بھی ہیں۔ پھر امپورٹڈ گاڑیاں رکھنے والے ڈیلرز نے بھی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جو اس کی وجہ شرحِ تبادلہ (ایکسچینج ریٹ) میں تبدیلی کو قرار دیتے ہیں۔ یوں خریداروں کے پاس مقامی طور پر بنائی جانے والی گاڑیوں کے سوا کوئی آپشن نہیں رہ جاتا، اس کے باوجود کے پچھلے دو سالوں میں ان کی قیمتیں بار بار بڑھی ہیں۔

اس منفی رحجان کا ایک اور پہلو فصلوں کی اچھی آمدنی حاصل کرنے والے کاشت کار بھی ہیں۔ وہ اضافی پیسوں کے ساتھ کار مارکیٹ میں آئے۔ جبکہ وباء کے دوران سبزیوں، پھلوں، دودھ کی مصنوعات، شکر اور آٹے کی قیمتوں میں یکدم اضافہ سے بھی تاجروں نے اچھی آمدنی حاصل کی۔

مختلف گاڑیوں کے لیے ‘آن منی’:

اکتوبر میں ہونڈا سوِک 1.8 Ivtec اوریئل پر ‘آن منی’ یا ‘پریمیم’ 80,000 سے 1,00,000 روپے تھا۔ اس کے علاوہ ٹویوٹا یارِس پر ‘آن منی’ 50,000 سے 60,000 روپے تھا۔ ٹویوٹا فورچیونر ڈیزل کی قیمت 91 لاکھ روپے ہے جبکہ ‘پریمیم’ 8,00,000 تھا۔

اگر آپ کرولا اور گرینڈ کی طرف آئیں کہ جس کا ڈلیوری ٹائم 2 سے 3 مہینے ہے، تو وہ 2,00,000 روپے کے ‘آن منی’ پر فوری طور پر دستیاب ہے۔ بے صبرے خریدار جو سوزوکی کلٹس کے لیے 2 مہینے انتظار نہیں کر سکتے وہ فوری طور پر گاڑی حاصل کرنے کے لیے 50,000 سے 60,000 روپے پریمیم ادا کرنے کو تیار ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس کلچر کے خاتمے کے لیے حکومت اور صارفین دونوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک طرف حکومت کو مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے تو دوسری جانب صارفین کو بھی صبر کا دامن تھامنا ہوگا۔ انہیں اصل قیمت ہی ادا کرنی چاہیے، گاڑی بک کروائيں اور شیڈول کے مطابق ڈلیوری حاصل کریں۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.