پاکستان میں الیکٹرک سکوٹرز پر 18 فیصد ٹیکس – سنیل منج کا تجزیہ

0 2,516

پاکستان میں الیکٹرک سکوٹرز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے حالیہ نفاذ نے سٹیک ہولڈرز اور ماحولیاتی ماہرین میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ یہ نمایاں اضافہ، جو کہ پہلے 1 فیصد تھا، حکومت کی ابتدائی کوششوں کے برعکس ہے جس کا مقصد الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے فروغ اور اس کی جانب منتقلی کو سپورٹ کرنا تھا۔ 2019 کی نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کا مقصد مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرک بائکس اور رکشوں پر 1 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر کے ان کو صارفین کے لیے آسانی دستیاب بنانا تھا۔ تاہم، اچانک 17 فیصد ٹیکس میں اضافہ ان مراعات کو ختم کر دے گا اور الیکٹرک سکوٹرز کے شعبے میں ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بھی ہے۔

اس فیصلے کے پاکستانی الیکٹکرک کار انڈسٹری پر دور رس نتائج مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ مینوفیکچررز کے مطابق اگر وہ اس اضافی ٹیکس کا بوجھ صارفین پر منتقل کریں گے تو الیکٹرک اسکوٹرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ جس کے نتیجے میں ان کی طلب میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

الیکٹرک اسکوٹرز کی فروخت میں کمی سے ان سے حاصل ہونے والے ماحولیاتی فوائد میں بھی کمی آئے گی جیسا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور فضائی آلودگی کو کم کرنا۔ الیکڑک سکوٹرز پر ٹیکس بڑھا کر حکومت اپنے ماحولیاتی اہداف کو نقصان پہنچانے کا خطرہ مول لے رہی ہے۔

ماحولیاتی خدشات کے علاوہ، جی ایس ٹی میں اضافہ ملکی معیشت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ الیکٹرک سکوٹرز کی تیاری کئی شعبوں میں ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جن میں گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ، اسمبلی اور چارجنگ انفراسٹرکچر شامل ہے۔ الیکٹرک اسکوٹرز کی خریدنے کی حوصلہ شکنی کر کے حکومت ان شعبوں میں ہونے والی ترقی کو متاثر کر سکتی ہے، جس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔ حکومت کا یہ فیصلہ ملک میں ایک مضبوط الیکٹرک وہیکلز کے ایکو سسٹم کے قیام میں پیش رفت کو سست کر سکتا ہے، جو کہ ملک کے طویل المدتی اقتصادی اور ماحولیاتی اہداف کے لیے اہم ہے۔

لہذا، ضروری ہے کہ حکومت الیکٹرک سکوٹرز پر 18 فیصد جی ایس ٹی پر نظرثانی کرے۔ زیادہ ٹیکس لگانے کے بجائے، حکام کو ایسی پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے جو ای وی کی ترقی کو فروغ دیں، جیسے کہ سبسڈی فراہم کرنا، ٹیکس میں چھوٹ دینا، اور چارجنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.