کار فنانسنگ میں مسلسل 26 ویں ماہ بھی کمی
پاکستان میں آٹو فنانسنگ کا گراوٹ کا رجحان اگست میں مسلسل 26 ویں ماہ بھی جاری رہا۔ ملک میں گاڑیوں کی سیل اور کار فنانسنگ دونوں عالمی وبا کورونا اور بعد میں آنے والے معاشی بحران کے دوران کافی کم ہو گئے تھے۔ بعدازاں، گاڑیوں کی سیلز میں تو کچھ بہتری آئی لیکن آٹو فنانسنگ اب بھی مشکلات کا شکار ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے مطابق آٹو فنانسنگ جولائی کے 228 ارب روپے سے کم ہو کر اگست میں 227.3 ارب روپے پر آ گئی ہے۔ یہ جون 2022 میں 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح سے 140.7 ارب روپے کی نمایاں کمی ہے۔
وجوہات
آٹو فنانسنگ میں مسلسل کمی کی کئی وجوہات ہیں۔ قرضہ لینے کی ریکارڈ لاگت اور مالیاتی سختیوں کے اقدامات نے صارفین کی طلب کو کمزور کر دیا ہے۔ نتیجتاً، صارفین آٹو فنانسنگ کا بہت کم انتخاب کر رہے ہیں۔ آٹو فنانسنگ سالانہ بنیادوں پر 18.25 فیصد کی کمی کے ساتھ اگست 2023 میں 278.05 ارب روپے سے کم ہو کر 227.3 ارب روپے پر آ گئی۔
حالانکہ سٹیٹ بینک نے حال ہی میں شرح سود میں کمی کی ہے، نجی شعبے کے قرضہ لینے، بشمول آٹو فنانسنگ، میں خاطر خواہ بحالی دیکھنے کو نہیں ملی۔ سنٹرل بینک نے تین سال میں پہلی بار جون 2024 میں شرح سود کو کم کر کے 20.5 فیصد کیا، اس کے بعد جولائی میں مزید کمی کر کے 19.5 فیصد اور ستمبر میں 17.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ تاہم، یہ کمی آٹو سیلز میں بہتری لانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
گاڑیوں کی سیلز
جہاں تک کاروں کی فروخت کا تعلق ہے، جولائی میں 36 فیصد کی نمایاں کمی کے بعد، اگست میں گاڑیوں کی سیلز میں 1 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کی رپورٹ کے مطابق مقامی کار اسمبلرز نے گزشتہ ماہ 8699 یونٹس فروخت کیے جبکہ جولائی میں 8589 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔
آٹو فنانسنگ میں کمی کا پاکستان کی آٹو انڈسٹری پر نمایاں اثر پڑا ہے۔ دوسری طرف گاڑیوں کی سیلز میں کمی کی وجہ سے پیداواری عمل میں کمی اور ملازمتوں کا نقصان ہوا ہے۔ کئی آٹو مینوفیکچررز نے اپنے آپریشنز میں کمی یا پلانٹس بند کرنے کے منصوبوں کا اعلان بھی کیا۔
آپ کار فنانسنگ میں اس مسلسل کمی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ ہمیں کمنٹس سیکشن میں بتائیں۔