اگر گیس کی قیمت بڑھائی گئی تو CNG سیکٹر کا دیوالیہ نکل جائے گا، APCNGA کا انتباہ
وفاقی حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی خبروں کے ساتھ آل پاکستان CNG ایسوسی ایشن (APCNGA) نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کے نام ایک بیان جاری کیا ہے اور CNG کی قیمتوں میں مجوزہ اضافے کی مخالفت کی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد اپنی گاڑیوں کے لیے ایندھن کے طور پر کمپریسڈ نیچرل گیس (CNG) پر انحصار کرتی ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے CNG یونین نے خبردار کیا کہ اگر گیس کی قیمت میں مزید اضافہ کیا گیا تو اس شعبے کا دیوالیہ نکل سکتا ہے اور قومی معیشت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید برآں، CNG شعبے نے یہ کہہ کر اپنے خدشات ظاہر کردیے ہیں کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو درآمد شدہ LNG خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ اس کی وجہ یہ پیش کی گئی کہ سندھ اور خیبر پختونخوا قدرتی گیس کی پیداوار میں خود کفیل ہیں۔
APCNGA کے مرکزی رہنما غیاث پراچہ نے کہا کہ CNG کی قیمتوں میں پھر اضافہ عوام کو متاثر کرے گا کیونکہ یہ زیادہ تر سستی اور ہلکی گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ CNG ایک سستا ایندھن ہے اور اگر گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں تو لوگ پٹرول کے استعمال کی جانب لوٹ جائیں گے۔
“CNG پٹرول سے تقریباً 20 فیصد سستی ہے۔ CNG کی قیمتوں میں کوئی بھی اضافہ گاڑیوں کی CNG پٹرول پر منتقلی کی وجہ بنے گا۔” انہوں نے کہا۔
واضح رہے کہ CNG کی قیمت ری-گیسی فائیڈ لکوئیفائیڈ نیچرل گیس (RLNG) کے استعمال کی وجہ سے اس وقت پنجاب میں 127 روپے ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کی قیمت 117 روپے جبکہ سندھ میں 104 روپے فی کلو گرام ہے۔
CNG ایسوسی ایشن نے اس لیے OGRA سے صارفین کے مفادات کے تحفظ اور گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
وفاقی حکومت قبل ازیں CNG سیکٹر کے لیے گیس کے نرخ کو 700 روپے MMBTU سے 980 روپے MMBTU کرچکی ہے۔ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے قدم کو مقامی ٹرانسپورٹرز اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے عوام کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
CNG کی قیمتیں گزشتہ سال 22 روپے فی کلوگرام بڑھائی گئی تھیں۔