بڑھتی ہوئی آلودگی کے خلاف جنگ اور ہر سال تیل کی درآمدات میں کمی کے لیے حکومت نے 2030ء تک آٹوموبائل انڈسٹری کو 30 فیصد تک الیکٹرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی پر 17 مئی 2019ء کو ایک اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا۔ اس میں اتفاق کیا گیا کہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ملک میں الیکٹرک کاروں کے پلانٹس لگائے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم بھی موجود تھے جنہوں نے موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم الیکٹرک کاروں کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے مثبت رویہ رکھتے ہیں، جو آلودگی کی وجہ سے ماحول پر پڑنے والے مضر اثرات اور عالمی حدّت (گلوبل وارمنگ) کو کم کر سکتی ہے۔ بعد ازاں انہوں نے متعلقہ حکام کو 2030ء تک 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس میں متعدد دیگر موسمیاتی مسائل پر بھی غور کیا گیا، جن میں ملک بھر میں 10 ارب درخت اور گلیشیئر مانیٹرنگ سسٹم کی انسٹالیشن شامل رہے۔ وزیر اعظم کے مشیر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آٹوموبائل انڈسٹری کو انقلابی جہت عطا کرنے کا یہ قدم بلاشبہ ماحولیات پر مثبت اثرات ڈالے گا۔ پاکستان میں دھوئیں کا اخراج خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے جو فضا کو آلودہ کر رہا ہے اور یوں پورے ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ یہ موسمِ سرما میں پنجاب میں اسموگ کا سبب بھی بن رہا ہے۔ حکومت پچھلے سال ہی فصلوں کو جلانے پر پابندی عائد کر چکی ہے۔
الیکٹرک کاروں کا تصور پوری دنیا کو پہلے ہی گرفت میں لے رہا ہے کیونکہ اس میں ماحولیات کے لیے کئی فائدے ہیں۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کو متعارف کروانے سے تیل کی درآمد میں 2 ارب ڈالرز کی بچت میں مدد ملے گی۔ گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑی تعداد میں LPG اور CNG اسٹیشنز بند ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے اگر ان اسٹیشنوں کو الیکٹرک کاروں کے لیے چارجنگ ڈوکس میں تبدیل کردیا جائے۔ حکومت ملک میں گرین رکشے متعارف کروانے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ماحولیاتی حالات کو بہتر بنایا جا سکے۔ حکام اس معاملے پر بھی متعلقہ اداروں کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا مشن ماحولیات کے تحفظ اور آٹو انڈسٹری کو انقلابی جہت دینے کے لیے عالمی ضروریات کے عین مطابق ہے، البتہ موجودہ اقتصادی غیر یقینی کی کیفیت میں الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں مناسب ہونا ایک بڑا چیلنج ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے سے پہلے سے الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز لگانا بھی ضروری ہے تاکہ صارفین میں ان کی ترویج میں مدد ملے۔ بہرحال پاکستان میں الیکٹرک آٹوموبائل انڈسٹری کو لگانے میں حکومت کو متعدد چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ متعدد چینی آٹو مینوفیکچررز ہیں جیسا کہ BAIC گروپ جو کہ پہلے ہی الیکٹرک کاریں بنانے کے عمل میں شامل ہیں۔ پھر بھی حکومت کے اس قدم کو سراہنا چاہیے کہ جو صنعت کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے میں بھی مددگار ہوگا۔ یہ کوششیں تبھی سیر حاصل ثابت ہو سکتی ہیں جب اگلی حکومتیں منصوبے کے مطابق 2030ء تک پورے عمل میں کوششیں جاری رکھیں۔
اپنے آراء نیچے تبصروں میں دیجیے اور مقامی آٹوموبائل انڈسٹری کے حوالے سے تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔