ملائیشیا کا قومی آٹو میکر پروٹون پاکستان کے مقامی آٹو سیکٹر میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، صنعت و سرمایہ کاری عبد الرزاق داؤد اسے ایک بڑی پیش رفت سمجھ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے آٹو مینوفیکچرر نے پاکستان میں کاریں بنانے کے لیے الحاج گروپ کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کے تحت الحاج آٹوموٹو نے ملک میں پروٹون کاریں بنانے کے لیے حکومت سے گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کیا ہے۔ اس آٹو پالیسی نے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری کو مدعو کیا کیونکہ یہ مارکیٹ میں آنے والے نئے اداروں کو ٹیکس پر رعایت دیتی ہے۔ پالیسی کا مقصد مقامی صنعت میں مقابلے کی فضاء کو پروان چڑھانا تھا تاکہ صارفین کو گاڑیوں کی وسیع رینج میں سے منتخب کرنے کا فائدہ حاصل ہو۔ لوکل سیکٹر پر کئی دہائیوں سے صرف تین جاپانی اداروں کا راج ہے یعنی سوزوکی، ٹویوٹا اور ہونڈاکا۔ اب تک کِیا، ہیونڈائی، پرنس، یونائیٹڈ وغیرہ جیسے نئے کھلاڑی اب تک کئی مصنوعات پیش کرکے صارفین کو متبادل دے چکے ہیں۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں پروٹون کاریں بھی پاکستان میں قدم رکھنے کو تیار ہیں۔ پروٹون کی اس آمد کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کے لیے بھی ملائیشیا کے ساتھ مضبوط تعلقات پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
حال ہی میں ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کی جانب سے عمران خان کے لیے بھیجا گیا پروٹون X70 ایس یو وی کا تحفہ بھی وزیر اعظم کے مشیر نے وصول کیا ہے۔ اس وقت ملک میں پروٹون کے مختلف ماڈلز اسمبل کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے اور مشیر کے مطابق آٹومیکر کی پیداواری سرگرمیاں 2021ء میں شروع ہوں گی۔ البتہ پروڈکشن پلانٹ جون 2020ء تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ ملائیشیائی کار یونٹ کی پاکستان میں موجودگی آٹومیکرز کو طویل میعاد اہداف کو حاصل کرنے میں بھی مدد دے گی۔ کمپنی کی نظریں بنانے گاڑیوں کی تیاری کے ساتھ ساتھ ان کی برآمد پر بھی مرکوز ہے اور وہ 2027ء تک 4,00,000 کاروں کی فروخت کا ہدف رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے دونوں مسلم ممالک کئی چیزیں شیئر کر سکتے ہیں۔ الحاج گروپ کے ساتھ تعاون مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کا دروازہ کھولے گا۔ یاد رکھیں کہ الحاج گروپ پہلے ہی پاکستان میں فا (FAW) کی گاڑیاں بناتا ہے جواس گروپ کو مقامی آٹو سیکٹر میں مشہور و معروف بناتا ہے۔
حکومت کی توجہ آٹو انڈسٹری میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری پُرکشش موقع دینے پر ہے۔ مقامی آٹو سیکٹر کو مزید آگے بڑھانے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ایک الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی بھی تیار کی ہے جو پورے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لائے گی اور ماحول کو کاربن کے مضر اثرات سے بچانے میں مدد دے گی۔ یہ پالیسی ملک کے سالانہ تیل درآمد کرنے کے بل میں بھی بڑی کمی لائے گی۔
یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ X70 ایس یو وی کے علاوہ یہ آٹو مینوفیکچرر پاکستان میں کون سی گاڑیاں متعارف کروائے گا۔ پروٹون ساگا آٹو میکر کی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے والی ایک کار ہے کہ جس کا کمپنی کی مجموعی فروخت میں بڑا حصہ ہے۔ اس کے باوجود صارفین کے لیے یہ بہترین صورت حال ہوگی کیونکہ پروٹون کاریں ان کے لیے مزید آپشنز پیش کریں گی۔ ملک میں چند آٹومیکرز کی اجارہ داری نہیں رہے گی۔ نئے آٹو میکر کی گاڑیوں کی قیمتیں بھی پروٹون کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کریں گی۔ مقابلہ کی فضاء تبھی پروان چڑھے گی جب نئے ادارے اپنی کاریں موجودہ کاروں سے بہتر معیار کے ساتھ ساتھ کم قیمت پر پیش کریں گی۔ دوسری جانب امید کرتے ہیں کہ حکومت بالآخر مقامی آٹو مینوفیکچررز کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافے کا سخت لے گی۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور ملک میں آٹوموبائل انڈسٹری کی تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔