بجٹ 2016-17: گاڑیوں کے شعبے پر ممکنہ اثرات

0 133

آج وزیر خزانہ اسحاق ڈار 44.2 کھرب روپےمالیت کا وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2016-17 پیش کریں گے۔ اس بجٹ میں متعدد سرکاری محکموں کی جانب سے شامل ہونے والی سفارشات کا براہ راست تعلق گاڑیوں کے شعبے سے ہے۔ 42 سال میں کم ترین شرح سود کے باعث متعدد فائنانسنگ اسکیموں کی آمد اور رواں سال مارچ کے مہینے میں آٹو پالیسی برائے 2016-21 منظور ہوجانے کے بعد گاڑیوں کی مارکیٹ میں ترقی کا تسلسل جاری ہے۔ پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں کو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مالی سال 2014-15 میں سب سے زیادہ منافع حاصل ہوا۔ گزشتہ مالی سال کی کاکردگی دیکھتے ہوئے مقامی اداروں نے رواں مالی سال 2015-16 کے دوران ڈھائی لاکھ گاڑیوں کی تیاری و فروخت کا اضافہ ہدف رکھا ہوا ہے۔

ٹویوٹا انڈس موٹرز کے سربراہ پرویز غیاث نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شعبے کی مجموعی صورتحال بہت زیادہ بری نہیں ہے لہٰذا ہمیں حکومت کو سراہنا چاہیے۔ انہوں نے آٹو پالیسی کی منظوری کو خوش آئندہ قرار دیا تاہم اس کی تیاری میں ہونے والی غیر معمولی تاخیر پر بھی اظہار افسوس کیا۔ انڈس موٹرز کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کا مستقبل تابناک ہےکیوں کہ پاکستان کی کثیر آبادی اور معاشی صورتحال میں بہتری کے باعث متعدد غیر ملکی کار ساز ادارے پاکستانی مارکیٹ میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔

imported-cars-comparison-16-15

گزشتہ مالی سال صرف مقامی سطح پر گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں نے ہی کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑے بلکہ نئی تیار شدہ گاڑیوں کی درآمد میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں مکمل تیار شدہ نئی گاڑیوں کی درآمد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جو مقامی سطح پر تیار و فروخت ہونے والی گاڑیوں کی شرح کے اعتبار سے کہیں زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں بیرون ممالک سے استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان منگوانے کا رجحان بھی بہت تیزی سے فروغ پا رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی مجموعی تعداد میں ایک چوتھائی حصہ استعمال شدہ غیر ملکی گاڑیوں کا ہے۔ پاکستان میں تیار ہونے والی گاڑیوں پر غیر ملکی گاڑیوں کو ترجیح دینے کے رجحان میں اضافے سے ملک میں سرمایہ کاری اور نئے کارخانوں کے قیام پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئی آٹو پالیسی کا اعلان: نئے کار ساز اداروں کے لیے خصوصی مراعات شامل

اب انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EBD) کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (FBR) کو گاڑیوں کی مارکیٹ سے متعلق دی جانے والی تجاویز کے بارے میں بات کرلیتے ہیں۔ EBD کی جانب سے آٹو پالیسی پر عملدرآمد ممکن بنانے کے لیے کسٹم قوانین میں ترامیم اور درآمدی ڈیوٹی کے طریقہ کار پر نظرثانی کی تجویز دی گئی ہے۔ انجینئرنگ بورڈ نے بورڈ آف رینیو کو گاڑیوں کے ڈھانچے (CKD) درآمد کرنے عائد کسٹم ڈیوٹی کم کرنے اور مکمل تیار شدہ نئی موٹرسائیکلوں اور تین پہیوں والی سواریوں پر ڈیوٹی گھٹانے کی سفارش بھی کی ہے۔

CKD-3CKD-2ckd-1

منظور شدہ آٹو پالیسی کے مطابق اب تمام مقامی کار ساز اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں امموبلائزر، ایئر بیگز اور ABS کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انجینئرنگ بورڈ بورڈ اور دیگر محکموں کی جانب سے دی جانے والی کن تجاویز کو وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2016-17 کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ بہرکیف، اگر صورتحال میں اسی تسلسل کے ساتھ بہتری جاری رہی تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں گاڑیوں کا شعبہ پہلے سے زیادہ مستحکم اور ترقی کے راستے پر گامزن ہوا چاہتا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.