گاڑیوں کو جانچنے کے لیے سڑکوں پر اتارا جاتا ہے تو کوئی نہ کوئی ان کی خفیہ تصاویر بنا ہی لیتا ہے۔ یہ روایت اب نئی نہیں رہی لیکن اس کے باوجود گاڑیوں کے شوقین افراد میں ایسی تصاویر بے پناہ مقبول ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں یہ مقامی مارکیٹ پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں اور کئی افواہوں کو بھی جنم دیتی ہیں۔ گاڑیوں کے شوقین ممکنہ گاڑی، اس کی خصوصیات، انداز اور آمد کی تاریخ سے متعلق بحث مباحثے میں لگ جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ اس بار بھی ہوا کہ جب پاکستان میں ایک آوڈی کو سفید غلاف میں گھومتے پھرتے دیکھا گیا۔ حسب سابق اس مرتبہ بھی اس آوڈی کی خفیہ تصاویر نے مقامی مارکیٹ میں کافی ہلچل مچا رکھی ہے۔
ایک تحقیق کے دوران جب میں پاک ویلز کمیونٹی پیج کا جائزہ لے رہا تھا، میری نظر چند تصاویر پر پڑی جس نئی آوڈی سفید غلاف میں لپٹی ہوئی تھی۔ لوگ بحث کر رہے تھے کہ یہ گاڑی سڑک پر آزمائشی سفر کرتے ہوئے دیکھی گئی ہے۔ اس بحث نے مجھے مجبور کیا کہ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کروں اور یوں میں اصل بات تک جا پہنچا۔ تھوڑی بہت تحقیق کے بعد علم ہوا یہ گاڑی کارخانے سے ڈیلر شپ کو بھیجی گئی تھی اور اس کا مقصد ہر گز سڑکوں پر اس کی جانچ کرنا نہیں تھا۔ گاڑی کو محض حفظ ما تقدم کے طور پر سفید غلاف میں لپیٹا گیا تھا۔ یہاں آپ کو یہ دلچسپ بات بھی بتاتا چلوں کہووکسویگن کی تمام گاڑیاں (بشمول آوڈی) کو اسی طرح کے سفید غلاف میں لپیٹ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جاتا ہے۔
اس مضمون کا مقصد لوگوں کو باور کروانا تھا کہ پاکستان میں دیکھی جانے والی نئی آوڈی یہاں کسی قسم کی جانچ کے لیے نہیں بلکہ ڈیلر شپ تک پہنچنے کے لیے بھیجی گئی ہے۔
یہ تو تھی ہماری معلومات جو ہم نے آپ تک پہنچائی۔ اگر آپ اس سلسلے میں مزید معلومات رکھتے ہوں تو ہمارے ساتھ ضرور شیئر کیجیے۔