الیکٹرک گاڑی کے بعد دنیا کا پہلا الیکٹرک جہاز
الیکٹرک بائکس اور گاڑیوں کے فروغ کو عالمی سطح پر ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی طرز کی ٹرانسپورٹ میں کاربن کے اخراج کو روکنے کیلئے مدد مل سکے۔ جہاں ایک طرف کار کمپیز نے الیکٹرک گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد بنانا شروع کر دی ہے وہیں اب ایوی ایشن انڈسٹری نے بھی پہلا الیکٹرک جہاز بنا کر ایک نئے انقلاب کا آغاز کر دیا ہے۔
پہلی فلائیٹ
ایوایشن کمپنی کا بنایا گیا ایلس نامی جہاز نے گرانٹ کنٹر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے پہلی اڑان بھری اور 3500 فٹ کی اونچائی پر 8 منٹ تک اڑتا رہا۔
پاور اور ویرینٹس
ایلس ایک پروٹوٹائپ ہے جس میں 21500 ٹیسلا طرز کی بیٹریوں سے لیس ہے جو میگنی ایکس سے دو میگنی650 الیکٹرک پروپلشن یونٹ چلاتی ہے۔ اس ہوائی جہاز کے تین ویرینٹس سامنے آسکتے ہیں جن میں چھ مسافروں والا ایگزیکٹو کیبن، نو مسافروں والا طیارہ اور کارگو ویرینٹ شامل ہے۔ تمام قسمیں عملے کے دو ارکان کی کپیسٹی ہے۔
ایلس طیارے کو مسافر طیارے اور کارگو طیارے کے طور مارکیٹ میں پذیرائی مل سکتی ہے۔
بکنگ
دلچسپ بات یہ ہے کہ گلوبل کراسنگ ایئر لائنز اور کیپ ایئر نامی امریکی علاقائی ایئر لائنز نے بالترتیب 50 اور 75 طیاروں کے آرڈر دیے ہیں۔ مزید برآں، کارگو مارکیٹ کے حوالے سے، ڈی ایچ ایل ایکسپریس پہلی کمپنی ہے جس نے 12 ایلیس ای کارگو کرافٹس کا آرڈر دیا۔
کیپ ایئر کے بانی اور بورڈ کے چیئرمین ڈین وولف نے کہا ہے کہ ایلس کی پہلی پرواز ہوا بازی کی صنعت کے لیے ایک تبدیلی کے سنگ میل کی نمائندگی کرتی ہے۔
ایوی ایشن کے صدر اور سی ای او گریگوری ڈیوس نے کہا کہ آج ہم ہوا بازی کے اگلے دور کا آغاز کر رہے ہیں – ہم نے ایلس کی ناقابل فراموش پہلی پرواز کے بعد ہوابازی میں بھی نیا راستہ بنایا ہے۔ لوگ اب جانتے ہیں کہ فکسڈ ونگ، الیکٹرک ہوائی جہاز میں پہلی بار سستی اور پائیدار ہوا بازی کیسی لگتی ہے۔ یہ سنگِ میل پائیدار ہوائی سفر میں جدت کا باعث بنے گا اور مستقبل میں مسافروں اور کارگو سفر دونوں کو ایک نئی شکل دے گا۔
ایوی ایشن ایلس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔