سردیاں ایک بار پھر دھند، سموگ اور گیس کے بحران جیسے مسائل کیساتھ آ چکی ہیں۔ گھروں میں گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث چاروں صوبوں میں فلنگ سٹیشنوں کو سی این جی کی فراہمی معطل کر دی گئی ہے۔ جس کے باعث ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز بند کر دیے گئے ہیں۔
سندھ اور بلوچستان میں سی این جی سٹیشنز
29 نومبر کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL) نے سندھ اور بلوچستان کے سی این جی اسٹیشنز کو یکم دسمبر 2021 سے 15 فروری 2022 تک گیس کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان کیا۔
پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے سی این جی سٹیشنز
گزشتہ روز سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے سٹیشنز کو سی این جی کی سپلائی نامعلوم مدت کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ فیصلہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) اور حکومت کے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے مطابق کیا گیا ہے۔ گھریلو اور تجارتی صارفین حکومت کی ترجیحی فہرست میں سرفہرست ہیں۔
سی این جی سیکٹر بحران کا شکار
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این جی اے) نے پنجاب اور کے پی کے میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کو ’غیر قانونی‘ قرار دے دیا۔ اے پی سی این جی اے کے رہنما غیاث پراچہ نے کہا کہ پاکستان کی سی این جی انڈسٹری، جو کبھی ملک کا ایک سرکردہ شعبہ تھا، ایک گہرے بحران کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی این جی سیکٹر کو اپنے استعمال کے لیے گیس درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے اور حکومت اسے مقامی گیس دینے کو تیار نہیں۔ صنعت گہری مصیبت میں ہے اور اس کی بقا خطرے میں ہے۔ ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے ہزاروں لوگوں کی نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔
حکومت شروع سے ہی سی این جی سیکٹر کے ساتھ ناانصافی کرتی رہی ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے سی این جی پر ٹیکس بڑھایا جبکہ پٹرول پر ٹیکس کم کیا اور اب انہوں نے سٹیشنوں کو سی این جی کی سپلائی مکمل طور پر معطل کر دی ہے۔ سی این جی سیکٹر کیسے زندہ رہے گا؟ پٹرول کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کیساتھ سی این جی پر چلنے والے رکشوں اور کمرشل گاڑیوں کا کیا بنے گا؟