1300 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس عائد
حکومت کی جانب سے1300 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل فنانس بِل 23-2022 میں 50 لاکھ سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر 2 فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ لیکن فنانس ایکٹ 2022 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اس ٹیکس کو کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا ہے۔ جس کی تفصیل آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
قابل غور نقطہ
فنانس ایکٹ 2022 کے مطابق کیپٹل ویلیو ٹیکس لاگو کر دیا گیا ہے۔ لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے شرائط میں چند تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن کے تحت مندرجہ ذیل گاڑیوں پر یہ ٹیکس لاگو ہوگا۔
- 1300 سی سی سے بڑی گاڑیاں
- 50kWh سے زائد کی بیٹریز والی الیکٹرک گاڑیاں
یعنی کہ اب 50 لاکھ والی شرط ختم کر کے انجن سائز سے متعلقہ شرط عائد کر دی گئی ہے۔
بظاہر، حکومت نے کیپیٹل ویلیو ٹیکس کو مجوزہ 2 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دیا تھا لیکن نئی شرط کے بعد اس فہرست میں مزید گاڑیاں آ گئی ہیں۔ جس کے بعد اب 1300 سی سی سے بڑی گاڑیوں کے خریداروں کو یہ اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
اس نئے ٹیکس سے ذیل میں دی گئی گاڑیوں پر بھی اثر پڑے گا۔
- چنگان السوین
- پروٹون ساگا (مینوئل اور Ace آٹومیٹک)
خیال رہیں کہ یہ مناسب قیمت والی کاریں سمجھی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس فہرست میں شامل دیگر کاریں یہ ہیں:
- کِیا اسٹونک
- ٹویوٹا یارس
- ہنڈا سٹی (1.5L CVT, 1.5L Aspire M/T, & 1.5L Aspire CVT)
بشمول ہنڈا سوِک، ٹویوٹا کرولا، کِیا سپورٹیج، ہیوںڈائی ٹوسان و دیگر۔
مجموعی طور پر یہ نیا ٹیکس سوزوکی کے سوا تقریباً ہر صارف کو متاثر کرے گا کیونکہ سوزوکی پاکستان میں 1300 سے اوپر کی کوئی کار پیش نہیں کرتی ہے۔ نیز، اس نئے ٹیکس کے نتیجے میں مذکورہ تمام کاروں کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا، یعنی خریداروں کے لیے مزید مسائل ہوں گے کیونکہ ان کیلئے نئی کار خریدنا مشکل ہو گا۔
اس نئے ٹیکس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس نئے ٹیکس لاگو ہونے کے بعد لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوگی؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔