فروری 2020ء میں گاڑیوں کی فروخت میں 39.4 فیصد کی کمی، موٹر سائیکل میں 0.3 فیصد کا اضافہ
پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے شائع کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق فروری 2020ء کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں ایک مرتبہ پھر 39.40 فیصد کی کمی آئی ہے جبکہ موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 0.32 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔
سالانہ تقابل میں گاڑیوں کی فروخت میں معمولی بہتری دیکھنے میں تو آئی ہے لیکن گزشتہ مہینے اس میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔ ملک کے آٹو مینوفیکچررز سال بھر سے مشکلات سے دوچار ہیں۔ دنیا بھر میں کروناوائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے آئندہ دنوں میں بھی صورتِ حال کے کچھ بہتر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اس وقت ہمارے پاس رواں مالی سال 2019-20ء کے آٹھ ماہ کے فروخت کے اعداد و شمار ہیں۔
جولائی 2019ء سے فروری 2020ء کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 43.37 فیصد کی واضح کمی آئی ہے جبکہ موٹر سائیکلوں نے اس عرصے میں 9.68 فیصد کا زوال دیکھا۔
گاڑیوں کی فروخت میں آنے والی اچانک کمی کا سبب مقامی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالرز کی قدر میں اضافے اور حکومت کی جانب سے مقامی طور پر بنائی جانے والی کاروں پر متعدد ٹیکس اور ڈیوٹیاں تھا۔ پچھلے سال میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا، نتیجتاً صارفین کی قوتِ خرید کو بہت نقصان پہنچا۔ مارکیٹ میں کم طلب کی وجہ سے آٹومینوفیکچررز موجودہ مالی سال کے ابتدائی چھ مہینوں میں کئی دنوں تک اپنی پیداوار بند کرنے پر مجبور ہوئے۔
آئیے کاروں کی تمام اقسام پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ انہوں نے فروری 2020ء میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کیسی کارکردگی دکھائی۔ واضح رہے کہ اس خبر میں پیش کیے گئے تمام اعداد و شمار PAMA کی ویب سائٹ سے لیے گئے ہیں۔
1300cc اور اس سے زیادہ کی مسافر کاریں:
1300cc اور اس سے زیادہ کی کاریں ملک میں ہائی-اینڈ کیٹیگری میں سمجھی جاتی ہیں۔ بلاشبہ کاروں کے اس شعبے میں مقامی مارکیٹ میں بہت زیادہ آپشنز موجود نہیں ہیں۔ اس وقت ملک میں کاریں بنانے والے 3 بڑے جاپانی ادارے پاکستان میں 1300cc سے زیادہ کی کاریں بناتے ہیں۔ ان میں ہونڈا اٹلس بھی شامل ہے کہ جو سٹی اور سوِک ماڈلز تیار کرتا ہے۔ کمپنی اپنی ان دونوں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار مشترکہ طور پر جاری کرتی ہیں۔
فروری 2020ء کے دوران ہونڈا اٹلس نے ان دونوں کاروں کے 1868 یونٹس فروخت کیے جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں 2950 یونٹس بیچے گئے تھے، جو 36 فیصد سے زیادہ کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ مالی سال 2019-20ء کے پہلے آٹھ مہینوں میں کمپنی نے تقریباً 63 فیصد کی کمی کا سامنا کیا ہے۔ دوسری جانب ٹویوٹا انڈس اس شعبے میں اپنی مشہورِ زمانہ کرولا بناتا ہے جس کے پچھلے مہینے 3715 یونٹس بیچے گئے۔
فروری 2019ء میں آٹومیکر نے 4945 یونٹس فروخت کیے تھے یوں پچھلے مہینے تقریباً 25 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ رواں مالی سال میں اب تک ٹویوٹا کرولا کی فروخت 50 فیصد سے بھی زیادہ کم ہوئی ہیں۔ پاک سوزوکی کی پانچ دروازوں والی ہیچ بیک سوزوکی سوئفٹ نے تقریباً 46 فیصد کمی دیکھی، جس کے فروری 2020ء میں صرف 186 یونٹس فروخت ہوئے۔ مجموعی طور اس کیٹیگری میں گاڑیوں کی فروخت میں پچھلے مہینے تقریباً 30 فیصد کی کمی آئی، جبکہ مالی سال 2019-20ء کے ابتدائی آٹھ مہینوں میں 55.8 فیصد کی کمی ہوئی۔
1000cc کی مسافر کاریں:
مسافر کاروں میں 1000cc کی کیٹیگری اپنی قیمت کی وجہ سے سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں اس شعبے میں بہت کم کاریں بنائی جا رہی ہیں۔ کِیا پکانٹو اس شعبے میں تازہ ترین اضافہ ہے۔ سوزوکی کلٹس کی فروخت 16.7 فیصد کم ہوئی ہے کیونکہ کمپنی پچھلے مہینے اس کے صرف 1535 یونٹس فروخت کر پائی، جبکہ مالی سال میں مجموعی کارکردگی سالانہ بنیادوں پر 33 فیصد سے زیادہ کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
2 سال سے زیادہ عرصے سے کمپنی کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ہیچ بیک سوزوکی ویگن آر چند ہی مہینوں میں اپنی کشش کھو بیٹھی ہے۔ فروری 2020ء میں اس کی فروخت میں 71 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے، جس کے مارکیٹ میں صرف 699 یونٹس فروخت ہوئے ہیں۔ مالی سال 2019-20ء میں بھی اس کا زوال 73.09 فیصد ہے، جولائی سے فروری تک آٹھ مہینوں میں صرف 5812 یونٹس کی فروخت کے ساتھ۔ فروری 2020ء کے دوران اس شعبے میں مجموعی کمی 47.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ مالی سال 2019-20ء کے پہلے آٹھ مہینوں میں کاروں کی فروخت تقریباً 57 فیصد کم ہوئی۔
1000cc سے کم کی مسافر کاریں:
1000cc سے کم کے شعبے میں سوزوکی بولان کی فروخت 56 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے، جس کے صرف 719 یونٹس فروخت ہوئے۔ دوسری جانب اس کیٹیگری میں پاک سوزوکی کی 660cc آلٹو نے پچھلے مہینے کا اختتام 1620 یونٹس کی فروخت کے ساتھ کیا۔
مسافر کاروں کی کُل فروخت:
فروری 2020ء میں پاکستان میں مسافر کاروں کی کُل فروخت میں 39.40 فیصد کی کمی آئی کہ جس کے پچھلے سال کے 17,071 یونٹس کے مقابلے میں اس بار 10,345 یونٹس فروخت ہوئے۔ اسی طرح جولائی-فروری 2020ء کے دوران کاروں کی فروخت میں 43.37 فیصد کمی آئی کہ جس میں پچھلے سال کے 1,40,462 یونٹس کے مقابلے میں صرف 79,537 یونٹس فروخت ہوئے۔
پاک سوزوکی کاروں کی فروخت:
2020ء کا آغاز پاک سوزوکی کے لیے حوصلہ افزاء نہیں رہا۔ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی 660cc آلٹو 2020ء کے پہلے دو مہینوں میں ہی اپنی کشش کھو بیٹھی ہے۔ فروری 2020ء کے دوران اس چھوٹی ہیچ بیک نے جون 2019ء میں مقامی مارکیٹ میں اپنی لانچ سے لے کر اب تک سب سے کم فروخت ظاہر کی۔ کمپنی نے پچھلے مہینے صرف 1620 یونٹس بیچے جس کے ساتھ مالی سال میں آلٹو کی کُل فروخت 27,072 تک جا پہنچی ہے۔
سوزوکی کلٹس کی فروخت پچھلے مہینے سالانہ بنیادوں پر 16.7 فیصد کم ہوئی۔ اسی طرح سوزوکی ویگن آر کو ایک مرتبہ پھر زبردست نقصان کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کمپنی نے فروری 2020ء میں اس کے صرف 699 یونٹس فروخت کیے، پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 71.1 فیصد کم۔ بولان اور راوی کی فروخت میں بالترتیب 56 اور 63 فیصد کمی آئی۔
پاک سوزوکی کی مجموعی فروخت میں پچھلے مہینے 50 فیصد سے زیادہ اور مالی سال 2019-20ء کے پہلے 8 مہینوں میں 35 فیصد کمی آئی ہے۔
ٹویوٹا انڈس کی کاروں کی فروخت:
ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیاں بھی اس مہینے بدستور مشکلات سے دوچار رہی۔ گو کہ کمپنی نے کرولا کے 3715 یونٹس فروخت کیے لیکن یہ بھی پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد کی کمی تھی۔ مجموعی طور پر رواں مالی سال میں کمپنی کی فروخت میں 50 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ کومپیکٹ SUV فورچیونر نے بھی اس مہینے اپنی فروخت میں 36.44 فیصد کی کمی کا سامنا کیا۔
البتہ پک اَپ ہائی لکس نے فروخت میں 131 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا، جس کے فروری 2020ء میں 584 یونٹس فروخت ہوئے۔ بہرحال، مالی سال 2019-20ء میں مجموعی فروخت 33 فیصد کم ہوئی۔ IMC کی کُل فروخت نے پچھلے مہینے کے دوران 18 فیصد سے بھی زیادہ اور مالی سال 2019-20ء کے پہلے آٹھ مہینوں میں تقریباً 49 فیصد کی کمی دیکھی۔
ہونڈا اٹلس کارز:
ہونڈا اٹلس اپنی سوِک اور سٹی کی فروخت میں کمی کی وجہ سے مارکیٹ میں بڑا حصہ کھو چکا ہے۔ کمپنی نے فروری 2020ء کے دوران مجموعی طور پر ان ماڈلز کے 1868 یونٹس فروخت کیے، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 36 فیصد کم ہیں۔ موجودہ مالی سال میں فروخت میں مجموعی کمی اس وقت تقریباً 63 فیصد پر کھڑی ہے۔
دوسری جانب ہونڈا BR-V صرف 273 یونٹس کے ساتھ کم فروخت ہوئی ہے۔
ہونڈا اٹلس کی مجموعی فروخت میں فروری 2020ء کے دوران تقریباً 35 فیصد کی اور موجودہ مالی سال میں 61 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی۔
ٹرکوں اور بسوں کی فروخت:
ملک میں معاشی سُست روی کے دوران ٹرکوں اور بسوں کی فروخت بدستور متاثر رہی۔ فروری 2020ء میں پچھلے سال کے اسی مہینے میں 526 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں ٹرکوں کے صرف 338 یونٹس فروخت ہوئے، یعنی 35.74 فیصد کی کمی۔
دوسری جانب بسوں کی فروخت پچھلے مہینے 64 یونٹس کی فروخت کے ساتھ 73 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹرکوں اور بسوں کی مجموعی فروخت میں گزشتہ ماہ 28 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی۔
LCVs، وینز اور جیپوں کی فروخت:
اس شعبے میں ٹویوٹا فورچیونر اور ہونڈا BR-V دونوں کو اپنی گھٹتی ہوئی فروخت کو بحال کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دونوں گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب 36.44 فیصد اور 17.52 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ فروری 2020ء کے دوران مجموعی طور پر تقریباً 27 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
پک اَپس کی فروخت:
پاکستان میں پک اپس کی مجموعی فروخت میں فروری 2020ء کے دوران تقریباً 35 فیصد کمی آئی۔ ان میں سوزکی راوی کی فروخت میں 63 فیصد جبکہ JAC اور ڈی-میکس کی فروخت میں مذکورہ عرصے کے دوران بالترتیب 13.7 فیصد اور 74.8 فیصد کی کمی ہوئی۔ واحد مثبت پہلو بدستور ٹویوٹا ہائی لکس کا رہا، جس کے یونٹس پچھلے سال کے مقابلے میں 132 فیصد زیادہ فروخت ہوئے۔
ٹریکٹروں کی فروخت:
ٹریکٹروں کے شعبے میں سب سے کم میسی فرگوسن کے ٹریکٹر متاثر ہوئے کہ جن کے فروری 2020ء میں 2020 یونٹس فروخت ہوئے، جو 16.25 فیصد کی کمی ہے۔ دوسری جانب اوریئنٹ اور فیئٹ کے ٹرکوں کی فروخت میں بالترتیب 58 اور 30 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اورینٹ IMC نے پچھلے مہینے صرف 15 ٹریکٹر فروخت کیے۔ فروری 2020ء میں ٹریکٹروں کی مجموعی فروخت میں 22 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔
موٹر سائیکلوں کی فروخت:
مقامی مارکیٹ میں کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے موٹر سائیکلوں کی فروخت نے بہتری ظاہر کی۔ موٹر سائیکلیں بنانے والے بیشتر ادارے سال بہ سال میں اپنی فروخت میں اضافہ تو نہیں کر پائے لیکن خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اٹلس ہونڈا نے فروری 2020ء میں تقریباً اتنے ہی یونٹس فروخت کیے جو اس نے پچھلے سال اسی مہینے میں کیے تھے۔ موجودہ مالی سال میں اس کی مجموعی فروخت میں 4.58 فیصد کی کمی آئی ہے۔
اسی طرح سوزوکی اور یاماہا نے بھی اس عرصے میں بالترتیب 7.79 اور 19.85 فیصد کی کمی دیکھی۔ روڈ پرنس نے اپنی فروخت میں پچھلے سال کے مقابلے میں صرف 0.98 فیصد کی بہتری کی۔
یونائیٹڈ موٹر بائیکس پچھلے مہینے بدستور مقبول رہیں کیونکہ فروری 2020ء میں کمپنی نے 37.49 فیصد زیادہ یونٹس فروخت کیے۔
فروری 2020ء میں مجموعی طور پر موٹر سائیکلوں کی فروحت نے 0.32 فیصد کی بہتری کی اور موجودہ مالی سال میں اسے محض9.68 فیصد کے خسارے کا سامنا ہے۔
مالی سال 2019-20ء کے ابتدائی 8 ماہ میں نمایاں گاڑیاں:
گو کہ پچھلا مہینہ سوزوکی آلٹو کے لیے بدترین مہینہ تھا کیونکہ اس نے صرف 1620 یونٹس فروخت کیے لیکن اس کے باوجود وہ مالی سال 2019-20ء میں سب سے آگے ہے۔ اس کے بعد رواں مالی سال کے ابتدائی اٹھ مہینوں میں 18,902 یونٹس کی فروخت کے ساتھ ٹویوٹا کرولا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے یہ دیکھیں
ہماری طرف سے اتنا ہی۔ پاکستان میں گاڑیوں کے حوالے سے مزید اعداد و شمار کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کریں۔