ںان کسٹم گاڑیوں کیخلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا آغاز

0 2,724

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان کسٹم پیڈ (این سی پی) کاروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کی ہدایت کے بعد اتھارٹی نے آپریشن شروع کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے ادارے (LEAs) آپریشن کریں گے۔

ایمنسٹی سکیم؟

خیال رہے کہ یہ کار مالکان کے لیے ایمنسٹی سکیم نہیں ہے بلکہ ایف بی آر ایسے مالکان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے۔ حکومتی پالیسی کے مطابق ایف بی آر ان گاڑیوں کو بند کر کے ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے نیلام کرے گا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی وجہ سے فی الحال ایمنسٹی اسکیم کا اعلان نہیں کر سکتی کیونکہ یہ سکیم معاہدے کے بنیادی نکات کی خلاف ورزی ہوگی۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نان کسٹم کاروں کی سب سے زیادہ تعداد شمالی علاقوں میں ہے، خاص طور پر مالاکنڈ ڈویژن میں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 450000 نان کسٹم کاریں ہیں جبکہ حکومت کے پاس ان میں سے صرف 128,000 کا ڈیٹا ہے۔ 2018 میں کے پی کے اور فاٹا کے انضمام کے دوران حکومت نے این سی پی کی کاروں پر ٹیکس میں 5 سال کی چھوٹ دی تھی جو 30 جون 2023 کو ختم ہوئی۔

تاہم ان گاڑیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی خبریں گردش کر رہی ہیں، ۔ مالاکنڈ ڈویژن کے حکام کے مطابق، کے پی کے کے چیف سیکریٹری نے این سی پی کی کاروں کی رجسٹریشن روکنے کے لیے خصوصی احکامات جاری کیے ہیں، جس میں آئندہ کریک ڈاؤن کا اشارہ دیا گیا ہے۔

تاہم کسٹم حکام نے اتنی بڑی تعداد میں گاڑیوں کو پارک کرنے کے لیے اتنی وسیع جگہ کی عدم دستیابی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس کے باوجود کریک ڈاؤن جاری رہے گا، اور ایف بی آر ملک بھر سے این سی پی کی گاڑیاں ضبط کر لے گا۔ یہ گاڑیاں مقررہ عمل کے بعد نیلام کی جائیں گی لیکن اس نیلامی میں عموماً 1 سے 3 سال لگتے ہیں۔

نان کسٹم پیڈ کاروں کے خلاف ایف بی آر کے ممکنہ کریک ڈاؤن کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.