پانچویں ڈیلرشپ نے پروٹون پاکستان سے استعفی دے دیا

0 2,316

پروٹون پاکستان کی صورت حال ہر گزرتے مہینے کے ساتھ بدتر ہوتی جارہی ہے کیونکہ پانچویں کار ڈیلرشپ نے کمپنی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔  گزشتہ سال ستمبر اور اکتوبر میں چار ڈیلرشپ نے بھی اسی طرز کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفی کے اعلان کیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ 2020 تک بُک کی گئی گاڑیوں کی ڈیلیوری کی تاریخوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں، تاخیر سے ڈیلیوری کے باوجود قیمتوں میں بار بار نظرثانی اور صارفین سے مکمل ادائیگی حاصل کرنے کے بعد بھی قیمتوں میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ اسی دوران کچھ غلط خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ پروٹون پاکستان میں اپنے آپریشنز کو ختم کر رہا ہے اور اس طرح اب 2024 کا آغاز بھی کمپنی کے لیے اتنا اچھا نہیں ہے۔

پانچواں استعفی

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ساؤتھ موٹرز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پروٹون پاکستان کے لیے اپنی  3Sڈیلرشپ کی حیثیت سے فوری طور پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈیلرشپ نے مزید کہا کہ اس نے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل قانونی اور عمومی بحث کے بعد فیصلہ کیا۔

“ہم پاکستان میں پروٹون برانڈ کے اسمبلر اور ڈسٹری بیوٹر، M/S الحاج آٹوموٹیو پرائیویٹ لمیٹڈ کے انتظام پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ اعلان کے پیچھے بنیادی وجوہات بتاتے ہوئے انتظامیہ نے گاڑیوں کی ڈیلیوری پر مسلسل غلط تفصیلات، کسٹمر ریفنڈ چیکس میں بے ضابطگیاں اور کمپنی کے کاروباری طریقوں کی وجہ سے برانڈ اور ڈیلر کی امیج کو خراب کرنے کا ذکر کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام صارفین کو مطلع کیا جاتا ہے کہ تمام زیر التواء ڈیلیوری اور ریفنڈ کی ادائیگی صرف الحاج آٹوموٹیو کی ذمہ داری ہے۔ تاہم، ہم کار اسمبلر کو جلد از جلد ریفنڈز ادا کرنے کی کوششوں میں اپنے صارفین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ڈیلر انتظامیہ نے صارفین سے کہا کہ وہ ڈیلیوری اور ادائیگیوں کی واپسی کے بارے میں کسی بھی سوال کے لیے الحاج آٹوموٹیو کے ہیڈ آفس تشریف لائیں۔ کاروں خصوصاً پروٹون ایکس 70 کی عدم دستیابی کا مسئلہ کمپنی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے اور درجنوں صارفین نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور قانونی کارروائی بھی کی ہے۔

پروٹون پاکستان کی ایک اور ڈیلرشپ کی بندش پر آپ کا کیا موقف ہے؟ کیا آپ نے بھی کوئی پروٹون کار بُک کروا رکھی ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.