پاکستان اس وقت توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے توانائی کے تحفظ کا منصوبہ تجویز کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی نے آٹو سیکٹر سے متعلق متعدد تجاویز پیش کیں جو کہ ذیل میں درج ہیں۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب شامل تھے۔
- سرکاری ملازمین کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کا کوٹہ 33 فیصد کم کیا جائے۔
- اتوار کے دن کو کو بڑے شہروں میں وہیکل فری ڈے قرار دیا جائے۔
- موٹرویز اور ہائی ویز پر رفتار کی حد کم کی جائے۔
- سنگل ڈرائیور کاروں پر موٹر ویز پر ٹول ٹیکس دگنا کیا جائے۔
- سڑکوں پر گاڑیوں کو متبادل دنوں میں جفت اور طاق نمبر پلیٹوں کی بنیاد پر چلانے کی اجازت دی جائے۔
- گاڑیوں سال میں دو دفعہ ٹیوننگ اور انسپیکشن کو لازمی قرار دیا جائے۔
وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی اقدام کرنے سے پہلے ان تجاویز پر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات کی جائے گی۔
حکومت کی سستا پیٹرول سکیم
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے پسماندہ گھرانوں کے لیے ’سستا پیٹرول سستا ڈیزل‘ سکیم کا آغاز کیا۔ اس سکیم کے تحت حکومت 40000 سے کم ماہانہ آمدنے والے 80 لاکھ خاندانوں 2000 روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کے بعد ہر پاکستانی کے لیے روزانہ کا سفر ایک چیلنج بن گیا ہے۔ دریں اثنا، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اگلی نظر ثانی قریب ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وزارتوں کی تجاویز کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ دو ہزار روپے کی پیٹرول سبسڈی سے عام آدمی اس مہنگائی میں زندہ رہ سکتا ہے؟ موٹر ویز پر سنگل ڈرائیور کاروں کے ٹول ٹیکس کو دوگنا کرنے اور جفت اور طاق نمبر پلیٹوں کی بنیاد پر متبادل دنوں میں گاڑیوں کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت دینے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔