ہیونڈائی ایلانٹرا کی مکمل تفصیلات اور فیچرز ظاہر ہو گئے!
دنیا بھر میں کومپیکٹ کار کیٹیگری میں سوِک اور کرولا ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی ہیں۔ گو کہ اس سیگمنٹ میں بہت سی دوسری گاڑیاں بھی آ چکی ہیں، لیکن کامیابی نسل در نسل کرولا اور سوِک کے دامن ہی میں آئی ہے۔ پھر جب معاملہ پاکستان کے آٹو موبائل سیکٹر کا آتا ہے تو ماضئ قریب تک خریداروں کے پاس بہت زیادہ آپشنز نہیں تھے۔ دہائیوں تک کرولا اور سوِک مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کے سیڈان سیگمنٹ میں چھائی رہیں۔ یہ دونوں ماڈلز اپنی اجارہ داری قائم کر چکے ہیں؛ لیکن اب لگتا ہے کہ کئی سالوں کے بعد خریداروں کو ہیونڈائی ایلانٹرا کی صورت میں ایک اور آپشن ملنے والا ہے۔
ایلانٹرا دنیا کے کئی ملکوں میں سوِک اور کرولا کی براہِ راست مقابل گاڑی ہے۔ گو کہ ہم اس ایلانٹرا کے نام سے جانتے ہیں لیکن اپنے ملک جنوبی کوریا اور چند دیگر محدود مارکیٹوں میں اسے Avante بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ہیونڈائی ایلانٹرا کی جنریشن:
پاکستان میں مقامی مارکیٹ کو چھٹی جنریشن ملے گی جو مختلف غیر ملکی مارکیٹوں میں 2016 یا 2017 کے ماڈل کی حیثیت سے آئی تھی۔ 2019 اور اس کے بعد کے ماڈل کے لیے اسے ایک فیس لفٹ دیا گیا تھا جسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور ہیونڈائی نے جلد ہی اس کی جگہ لینے کے لیے ساتویں جنریشن پر کام شروع کیا۔ PKDM ایلانٹرا چھٹی جنریشن کا فیس لفٹ ہے۔
ہیونڈائی دنیا بھر میں ساتویں جنریشن کی ایلانٹرا متعارف کروا چکا ہے اور اب یہ کئی ملکوں میں فروخت ہونے جا رہی ہے اور چھٹی جنریشن کی جگہ لے رہی ہے۔ مجھے ذاتی طور پر لوکل مارکیٹ میں ساتویں جنریشن کی جلد آمد کی توقع نہیں ہے۔ ایلانٹرا کتنی اچھی ہے؟ اس سے قطع نظر دنیا بھر میں کرولا اور سوِک کی مصنوعات کو معیار سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر سوِک کو۔ ایک مرتبہ پھر کہہ دوں کہ اس کا اطلاق کئی وجوہات کی بنا پر ہماری مارکیٹ پر نہیں ہوتا، جیسا کہ معیار اور نفاست، ساتھ ساتھ فیچرز اور لوازمات کی وجہ سے۔ بہرحال، یہاں اس تحریر میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ ہمیں اب تک ایلانٹرا کے بارے میں کیا کچھ معلوم ہے۔
ویرینٹس:
توقع ہے کہ لانچ کے موقع پر صرف ایک ویرینٹ “GLS” ہی دستیاب ہوگا۔ یہ مکمل طور پر لوڈڈ فُل آپشن ورژن ہوگا۔ ہیونڈائی مستقبل میں مزید ویرینٹس بھی پیش کرے گا۔
پیمائش:
جہاں تک پیمائش (dimensions) کی بات ہے تو ایلانٹرا 4620mm لمبی، 1800mm چوڑی جبکہ 1450mm اونچی ہے۔ اس کے فُٹ پرنٹ کا اندازہ لگانے کے لیے پاکستان میں موجود کرولا دیکھیں تو وہ 4620mm لمبی، 1775mm چوڑی اور 1475 ملی میٹر اونچی ہے جبکہ سوِک 4630mm لمبی، 1799mm چوڑی اور 1433mm اونچی ہے۔
ہیونڈائی نے گراؤنڈ کلیئرنس کے بارے میں باقاعدہ طور پر تو کچھ نہیں بتایا۔ لیکن توقع ہے کہ یہ لگ بھگ 150mm ہوگی (غیر ملکی ماڈل کو دیکھتیں تو)۔ PKDM سوِک X میں یہ 153mm ہے۔ ایلانٹرا 50 لیٹر کے فیول ٹینک اور 407 لیٹرز کی ڈِگی کی گنجائش کے ساتھ آئے گی۔
ایکسٹیریئر:
اس گاڑی میں باڈی کی رنگت کے ہی بمپرز اور سائیڈ مررز ، فُل ٹیٹرا LED ہیڈ لائٹس اور ٹیل لائٹس ہوں گی۔ شارک فِن انٹینا بھی دستیاب ہوگا۔ ویلکم لائٹس کے ساتھ، کروم فرنٹ گرِل، LED DRls کے علاوہ کروم ڈور ہینڈلز بھی اسٹینڈرڈ کے طور پر پیش کیے جائیں گے۔ رنگوں کے حوالے سے ایلانٹرا ایکسٹیریئر کے آپشنز ہیں: پولر وائٹ، سلوَر میٹالک، گریفائٹ گرے، بلیک ڈائمنڈ، ٹیل بلو اور فیئری رَیڈ۔
انجن:
لانچ کے موقع پر ایک یورو II کمپلائنٹ انجن کا آپشن دیا جا رہا ہے۔ یہ وہی انجن ہے جو PKDM ٹوسان (اور PKDM اسپورٹیج میں بھی) پیش کیا گیا ہے۔ پاور اگلے پہیوں میں جاتی ہے 154HP@6200 اور 195Nm@4500 ٹارک کی پرفارمنس کے ساتھ۔
پاکستان میں اسمبل ہونے والی ایلانٹرا کے لیے مستقبل میں دوسرا ممکنہ انجن ایک 1.6L NA ہو سکتا ہے، جو کہ 126HP@3600 RPM رکھتا ہے۔ اس کا زیادہ سے زیادہ ٹارک 155Nm@4850 RPM ہے۔ یہ کب دستیاب ہوگا، اس بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں۔ جی ہاں، آپ کو ہیونڈائی نشاط کی مارکیٹنگ ٹیم کی جانب “سب سے بڑے انجن” کی باتیں سننے کو ملتی رہیں گی لیکن واضح رہے کہ تب بھی سوِک ٹربو مقامی طور پر اسمبل شدہ سیڈانز میں طاقتور ترین رہے گی۔
مکینیکلز:
جہاں تک ٹرانسمیشن کی بات ہے تو اس میں ایکو، اسپورٹ، اسمارٹ اور نارمل ڈرائیو موڈ سلیکٹ کے ساتھ 6-اسپیڈ آٹومیٹک ٹرانسمیشن ہوگی۔
PKDM ایلانٹرا چاروں پہیوں میں ABS DISC کے ساتھ آئے گی۔ اگلے سسپنشن میں میک فرسن اسٹرٹ جبکہ ریئر پر ٹورشن بیم ایکسل ہوگا۔ یہ سوِک کو مقامی طور پر اسمبل شدہ واحد سیڈان بناتی ہے جس میں ملٹی لنک ریئر سسپنشن ہے۔ اس میں 205/55/R16 الائے ویلز ہیں۔ اسپیئر ویل بھی فُل سائز الائے ہوگا۔ ٹِلٹ اور ٹیلی اسکوپک فنکشن رکھنے والا الیکٹرک پاور اسٹیئرنگ بھی اسٹینڈرڈ کے طور پر ہوگا۔
ایکوئپمنٹ:
- اسٹیئرنگ ویل آڈیو کنٹرولز + وائس کمانڈ کے ساتھ
- لیدر اسٹیئرنگ ویل
- سینٹرل لاکنگ اسپیڈ سینسنگ ڈور لاک کے ساتھ
- اسمارٹ ٹرنک لِڈ اوپنر
- ریموٹ فیول لِڈ اوپنر
- کی لیس انٹری۔ پُش بٹن اسٹارٹ اموبلائزر کے ساتھ
- ہائی-فیبرک سیٹیں اور اسی مٹیریل کے ڈور پینلز
- سن رُوف، سن وائزر vanity لائٹس کے ساتھ
- مینوئل ڈے اینڈ نائٹ ریئر ویو مرر (نان آٹو)
- 60:40 اسپلٹ ریئر سیٹس آرم ریسٹ اور کپ ہولڈرز کے ساتھ
- 8-وے پاور ڈرائیو سیٹ لمبر سپورٹ کے ساتھ
- انسٹرومینٹل پینل میں 4.2 انچ TFT ڈسپلے Optitron میٹر + ڈجیٹل اسپیڈومیٹر کے ساتھ (یہ ویسا ہی ہے جیسا ٹوسان میں ہے)
- 7 انچ ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم USB، AUX کے ساتھ۔ (اسمارٹ فون ایپل کار پلے + اینڈرائیڈ صلاحیت کی تصدیق باقی)
- 6 اسپیکر
- وائرلیس چارجر
- ڈوئل زون کلائمٹ کنٹرول ریئر AC وینٹس کے ساتھ
- ہوم کمنگ اور لیونگ ہیڈلائٹ delay آن اور آف
- سن گلاسز ہولڈر، سینٹر کونسول، ڈوم اور میپ لائٹس
- پاور سائیڈ ویو ونڈوز
- رین سینسنگ وائپرز آٹو ڈی فوگر کے ساتھ
- کروز کنٹرول
قیمت:
ہیونڈائی ایلانٹرا کی آفیشل قیمت 40,49,000 روپے ہوگی۔ البتہ جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ ہیونڈائی کو معلوم ہونا چاہیے کہ 40 لاکھ روپے سے اوپر کی کوئی بھی قیمت ایلانٹرا کے لیے موزوں نہیں ہوگی، کیونکہ 40 سے 50 لاکھ روپے کی قیمت میں کراس اوورز آتی ہیں ہیں اور نئی سیڈان لینے کے خواہشمند خریدار ضرور اِن کراس اوورز کی طرف جائیں گے۔ یہ دنیا بھر میں ہونے والا ایک عمل ہے کہ خریدار سیڈانز سے زیادہ کراس اوورز کی طرف جا رہے ہیں۔ سوِک، کرولا حالانکہ ایک دوسرے کی مقابل اور حریف ہیں، لیکن یہ کراس اوورز اُن کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ہیں۔
ویسے تو PK ایلانٹرا پر “پرانے ماڈل” کی چھاپ لگی ہوئی، لیکن اس سیگمنٹ میں یہ خریداروں کو ایک نیا آپشن ضرور دے گی۔ 11 ویں جنریشن کی سوِک اب بھی 18 مہینے دُور ہے اور اس کی 2022ء سے پہلے ایشیائی/RHD مارکیٹ میں آمد کی توقع مت رکھیں، حالانکہ 11 ویں جنریشن کی USDM سوِک کی لانچ میں صرف چند مہینے رہ گئے ہیں۔ جہاں تک کرولا کی بات ہے تو اسے اب تک 12 ویں جنریشن مل جانی چاہیے تھی (پاکستان ذرا پیچھے ہے) بجائے اس کے ہم 11 ویں جنریشن کی ‘فیک-لفٹ’ کرولا X پیکیج کی صورت میں سڑکوں پر دیکھ رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے ٹویوٹا انڈس ہیونڈائی-نشاط کا انتظار کر رہا ہو کہ وہ اپنے پتّے ظاہر کرے/ایلانٹرا لانچ کرے اور پھر وہ جائزہ لیں کہ مارکیٹ اس پر کیا ردعمل دکھاتی ہے اور پھر اس لحاظ سے 12 ویں جنریشن کی کرولا تیار/ریلیز کرے۔ افواہیں ہے کہ 12 ویں جنریشن کی کرولا پاکستان میں ایک سال سے بھی پہلے آ جائے گی۔
جیسا کہ پہلے بھی کئی مرتبہ ذکر کر چکا ہوں کہ مجھے امید ہے کہ اپنی قیمت کی حکمتِ عملی اور ساتھ ساتھ فیچرز اور دیگر ایکوئپمنٹ کی بدولت نشاط خریداروں کے دل و دماغ جیتے گا۔ لیکن کہیں وہ ٹوسان کی طرح معاملات کو خراب نہ کر دے کہ جس کا ڈلیوری دورانیہ اوسط 8 مہینے تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ ہیونڈائی نشاط یقینی بنائے کہ ہمیشہ کی طرح “پریمیم” جیسا غیر اخلاقی عمل بھی شروع نہ ہو جائے، جس میں ڈیلرشپ مافیا بہت متحرک ہو جاتی ہے اور اصل حقیقی خریداری ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ نشاط کو انتظار کا دورانیہ کم سے کم کرنے کے لیے لازماً اپنی اسمبلی لائن پر پیداوار کو بہتر بنانا ہوگا۔
ہم اس گاڑی کے شورومز میں آتے ہی اس کے معیار کے بارے میں جانیں گے اور تبصرہ کریں گے۔ اس لیے ہمارے ساتھ رہیے گا۔