وزارت صنعت نے ہائبرڈ اور EV ٹیکس میں اضافے کی مخالفت کر دی
وزارت صنعت و پیداوار نے بجٹ2024-25 میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکسوں میں مجوزہ اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزارت نے اسے ایکسپورٹ اور آٹو انڈسٹری کی ترقی کی جانب گامزن کرنے والی پالیسیوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خدشات کا اظہار فنانس ڈویژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو لکھے گئے خط میں کیا گیا ہے۔
ٹیکس اور مقامی آٹو انڈسٹری
خط میں کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس میں اچانک اضافہ موجودہ 8.5 فیصد سے 25 فیصد تک براہ راست آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (AIDEP) 2021-26 سے متصادم ہے۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وقت 50KwH سے کم الیکٹرک گاڑیوں پر 1 فیصد جبکہ ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔
خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ پالیسی ان دونوں ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں تیزی لانے کے لیے بنائی گئی تھی۔
اس خط میں AIDEP کے تحت HEVs کی تیاری میں معروف آٹو مینوفیکچررز، جیسے ٹویوٹا، ہیونڈائی اور سازگار کی جانب سے کی گئی اہم سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ خط میں اس سیگمنٹ میں داخل ہونے کے لیے ہنڈا، سوزوکی، اور کِیا سمیت دیگر کمپنیوں کے مستقبل کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ خط میں متنبہ کیا گیا کہ مشاورت کے بغیر زیادہ ٹیکسوں کا نفاذ نہ صرف موجودہ سرمایہ کاری کو متاثر کرے گا بلکہ HEV ٹیکنالوجی میں مستقبل کو بھی روکے گا۔
خط میں یہ اقدام قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی کے مقاصد کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ خط میں درخواست کی گئی ہے کہ سیلز ٹیکس کو 8.5 فیصد تک واپس لے جایا جائے جیسا کہ AIDEP 2021-26 میں بیان کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، ایف بی آر نے فیڈرل فنانس کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مقامی طور پر ایچ ای وی کی پیداوار کے لیے مراعات کی کمی کا جائزہ لے گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو فنانس بل 2024 کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔
انڈس موٹر کمپنی (IMC) کے چیف ایگزیکٹو نے کمیٹی کو بتایا کہ آٹو سیکٹر نے AIDEP 2021-26 کے تحت پاکستان میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں 100-150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اب اچانک حکومت نے شیڈول 8 کے آرٹیکل 73 کے تحت دی گئی مراعات واپس لے لی ہیں ۔