جاپانی حکومت ‘بِگ تھری’ کے حق میں سامنے آگئی
پاکستان کی آٹو انڈسٹری تحفظ پسند پالیسیوں کے سائے میں پروان چڑھی ہے جس میں مسابقتی ماحول موجود نہیں رہا ہے۔ دریں اثناء جاپانی کمپنیاں بشمول انڈس موٹر کمپنی (ٹویوٹا)، ہنڈا اٹلس کارز پرائیویٹ لمیٹڈ (HACL) اور پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی (PSMC) نے اس پوزیشن سے بے پناہ فائدہ حاصل کیا ہے۔ تاہم، اب کچھ تبدیلی کی ہوائیں چل پڑی ہیں جس سے ‘بِگ تھری’ یعنی کہ پاکستان میں تین بڑی جاپانی کمپنیوں کا اپنے غلبے کے خاتمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ کہنا کافی ہے کہ اب ان کمپنیز کوئی آرام دہ ماحول نہیں ہے کیونکہ پالیسیاں بدل چکی ہیں۔ کمپلیٹلی ناکڈ ڈاؤن (CKD) سیگمنٹ میں نئی آںے والی کمپنیز کو مارکیٹ میں تحفظ دینے اور استعمال شدہ امپورٹڈ کاروں سے متعلق ضابطے میں نرمی نے ایک نیا مقابلہ شروع کر دیا ہے۔
پالیسی شفٹ
پالیسیوں میں یہ تبدیلی تین جاپانی کار کمپنیوں کے لیے ایک کھلی ہدایت ہے کہ وہ اپنی برآمدات کو 2025-26 تک ان کی کل درآمدات کے 10 فیصد تک بڑھا دیں اور حیرت انگیز طور پر اس معاملے میں جاپانی حکومت نے آٹو ایکسپورٹ پالیسی پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کی مداخلت کی دھمکی دے دی ہے۔
پاکستان کہتا ہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین پر عمل پیرا ہے۔ اس مسئلے پر پاکستان اور جاپان دونوں کی طرف سے بات کی جائے گی اور اگر وہ متفق نہیں ہوتے ہیں تو یہ باضابطہ فیصلے کے لیے ڈبلیو ٹی او کے پاس جا سکتا ہے۔
چیلنجز
کار سازوں کا کہنا ہے کہ وہ اضافی ٹیکسوں کی وجہ سے بیرون ملک کاریں فروخت نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ آزادانہ طور پر کاروں کے پرزہ جات کی ٹریڈ کے لیے کوئی معاہدہ نہیں اور بہت سے لوگ اس قسم کی کاریں نہیں چاہتے جو وہ بناتے ہیں اور وہ ایسے معاہدے چاہتے ہیں جہاں کوئی ٹیکس نہ ہو اور پاکستان میں کاروں کی صنعت کو فروغ دینے میں مدد فراہم کی جائے۔
جیسے جیسے حکومت برآمدی اہداف کی طرف بڑھ رہی ہے، جاپانی کار کمپنیز کے غلبے کو چینی کمپنیوں کی جانب سے ایک زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔
لہذا، الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں مہارت اور نئی منڈیوں تک پہنچنے کی خواہش کے ساتھ چینی مینوفیکچررز اِن جاپانی کمپنیوں کیلئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔
اس ابھرتے ہوئے منظر نامے میں اپنے موقف میں تبدیلی جاپانی اسمبلرز کے لیے ضروری ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ لوکلائزیشن کو بڑھانے کے لیے حکمت عملیوں پر نظر ثانی کرنا اور برآمدی کوششوں میں جدت کو اپنانا بھی بہت ضروری ہو چکا ہے۔