لاہور، جو اپنی فضائی آلودگی اور شدید موسمی تبدیلی کی وجہ سے جانا جاتا ہے، اب ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔ حال ہی میں، لاہور ہائی کورٹ (LHC) نے محکمہ ماحولیات کو حکم دیا ہے کہ وہ ہیوی وہیکلز کے لیے فٹنس اسٹیکرز جاری کرنے کو ترجیح دے۔ یہ سٹیکرز ان گاڑیوں کو جاری کیے جاتے ہیں جو ایمیشن ٹیسٹ میں کامیاب ہوتی ہیں، اور یہ نقصان دہ فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ اقدام لاہور کے لیے خاص طور پر سموگ کے موسم میں بہت اہم ہے، جب ہوا کا معیار خطرناک ہو جاتا ہے۔
ہیوی وہیکلز کے لیے فٹنس سٹیکرز
ہیوی وہیکلز کے لیے فٹنس سٹیکرز کو ترجیح دینے کے عدالتی حکم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صرف وہی گاڑیاں سڑکوں پر چل سکیں جو ایمیشن کے معیارات پر پورا اترتی ہیں۔ یہ طویل عرصے میں آلودگی کو کم کرنے میں مدد دے گا، کیونکہ اس سے زیادہ اخراج والی گاڑیوں کی تعداد محدود ہو جائے گی۔
عدالت نے فیکٹریوں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے لیے ایک سروے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ پلانٹس درحقیقت پانی کو صاف کر رہے ہیں اور آلودگی کو کم کر رہے ہیں، نہ کہ صرف کاغذوں میں موجود ہوں۔ عدالت آلودگی کنٹرول پر حقیقی پیش رفت چاہتی ہے اور 17 جون تک ایک تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
اس کے علاوہ، LHC نے پانی کے بے جا استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ پانی کی قلت کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے باوجود، لاہور میں بہت سے لوگ اب بھی لاپرواہی سے پانی استعمال کرتے ہیں۔ عدالت نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا اور پانی کے تحفظ کے بہتر طریقوں پر زور دیا۔
EPA ٹیسٹ نہیں تو موٹروے تک رسائی نہیں
ایک اور محاذ پر، پنجاب انوائرنمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ (EPA) گاڑیوں کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ وہ لاہور-اسلام آباد موٹروے پر اخراج ٹیسٹنگ بوتھ قائم کر رہے ہیں۔ ان بوتھس پر گاڑیوں کو روک کر یہ چیک کیا جائے گا کہ آیا وہ اخراج کے معیارات پر پورا اترتی ہیں۔ جو گاڑیاں ٹیسٹ میں فیل ہو جائیں گی انہیں موٹروے پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی، خاص طور پر اسموگ کے موسم میں۔
یہ اقدامات، عدالتی احکامات کے ساتھ، یہ ظاہر کرتے ہیں کہ لاہور میں ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اگرچہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، لیکن یہ اقدامات ایک صاف ستھرے، صحت مند مستقبل کی امید دلاتے ہیں۔ لاہور کے ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت سے لے کر عوام تک ہر ایک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔