گزشہ ایک سال سے موٹرسائیکل اور کار ساز کمپنیاں بار بار پروڈکشن بند کرنے کا اعلان کر رہی ہیں اور اس کی وجہ حالیہ معاشی بدحالی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ درآمدات پر پابندیاں ہیں جو کہ سیلز اور منافع کو متاثر کر رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی کو اس دوران سب س زیادہ نقصان کا سامنا ہے۔
حالیہ پیشرفت کے مطابق پاک سوزوکی نے اعلان کیا ہے کہ انوینٹری نہ ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل اسمبلی پلانٹ 12 جون سے 16 جون تک بند رہے گا۔ اس سے قبل کمپنی نے 23 مئی سے 10 جون تک موٹر سائیکل کی پیداوار معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمپنی نے بائکس کی تیاری کے لیے ضروری پرزوں اور خام مال کی درآمد میں مشکلات کو بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے درآمدات پر عائد پابندی ہے۔ جس کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے سپلائی چین میں تاخیر اور خلل پڑا ہے۔
سیلز میں کمی
پاک سوزوکی کی سیلز کی بات کریں تو کمپنی نے گزشتہ سال کی اسی مدت میں سیلز کے مقابلے میں رواں سال بڑی کمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (PAMA) کے مطابق، پاک سوزوکی کی فروخت میں 76 فیصد کمی واقع ہوئی اور گزشتہ ماہ صرف 2958 یونٹس فروخت ہوئے۔ جبکہ کمپنی نے گزشتہ سال اسی عرصے میں 12,212 کاریں فروخت کیں۔
گزشتہ ماہ کمپنی نے آلٹو کے 1902 یونٹس، سوزوکی کلٹس کے 282 یونٹس، سوزوکی ویگن آر کے 148 یونٹس، سوزوکی سوئفٹ کے 332 یونٹس، سوزوکی بولان کے 157 یونٹس، اور سوزوکی راوی کے 137 یونٹس فروخت کیے تھے۔
فروخت اور پیداوار کی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔