پاکستان کی آئل امپورٹس میں 74 فیصد کی کمی
مئی کے مہینے میں پاکستان کی آئل امپورٹس میں سال بہ سال کے لحاظ سے 73.55 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ مارچ کے بعد آنے والی سب سے بڑی کمی ہے کہ جب وفاقی حکومت نے COVID-19 کی وباء کے دوران ملک بھر میں لاک ڈاؤن لگایا تھا۔
پی بی ایس رپورٹ:
ادارۂ شماریات پاکستان (PBS) کے مطابق مالی سال 2020ء کے 11 مہینوں میں تیل کی کُل امپورٹس 25.33 فیصد کم ہوکر 9.807 ارب ڈالرز ہو گئی ہیں، جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ 13.135 ارب ڈالرز تھیں۔ ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ امپورٹس مارچ کے مہینے سے مسلسل زوال کا شکار ہیں، جب اس میں 32 فیصد کی کمی آئی تھی جبکہ اپریل میں مزید 55 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اس کی بنیادی وجہ قومی سطح پر شٹ ڈاؤن کی وجہ سے مقامی سطح پر ڈیمانڈ میں آنے والی فوری کمی ہے۔
PBS نے مئی میں پٹرولیم کی لوکل پیداوار کا ڈیٹا ابھی جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن 10 مہینے کا ڈیٹا واضح کمی ظاہر کرتا ہے۔ کروڈ آئل کی امپورٹس میں آنے والی کمی مقامی ریفائنریز میں پٹرولیم پروڈکٹس میں کم پیداوار کا باعث بھی بنی۔
پٹرولیم پروڈکٹس:
رپورٹ نے مزید بتایا کہ فیول گروپ کے تحت پٹرولیم پروڈکٹس کی امپورٹ میں مقدار میں 22.43 فیصد اور ویلیو میں 71.46 فیصد کمی آئی۔ جبکہ کروڈ آئل کی امپورٹ میں بالترتیب 30.04 فیصد اور 79.94 فیصد کی کمی آئی۔ اسی طرح لکوئیفائیڈ نیچرل گیس (LNG) کی امپورٹس میں ویلیو کے حساب سے 67.9 فیصد کی کمی آئی، جس کا مطلب ہے کہ اس فیول کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں بھی نسبتاً کمی آئی ہوگی۔ ساتھ ساتھ لکوئیفائیڈ پٹرولیم گیس (LPG) کی امپورٹ میں مئی کے مہینے میں ویلیو کے لحاظ سے 23.91 فیصد کی کمی آئی، جس کی بنیادی وجہ لوکل پروڈکشن میں اضافہ ہے۔
معیشت پر اثر:
پٹرولیم پروڈکٹس کی لوکل پروڈکشن اور ملک سے ایکسپورٹس کی کمی معاشی نمو میں کمی کا باعث بنے گی۔ پاکستان کا آئل امپورٹ بل بھی مالی سال کے دوران دہرے ہندسے کے زوال کا شکار ہوا ہے۔ اس مہینے کے آغاز میں ملک نے تیل کا بحران دیکھا۔ حکومت نے قلت کا الزام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) پر لگایا۔ ساتھ ہی OMCs نے کہا کہ حکومت کی جانب سے امپورٹ پر پابندی اور دیگر پالیسیاں اس بحران کی وجہ بنیں۔
لوکل اور انٹرنیشنل آٹو انڈسٹری کے حوالے سے مزید اپڈیٹس، خبروں اور آرٹیکلز کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔