ملک میں ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کا وقت قریب آ گیا ہے، جو 16 دسمبر 2024 سے نافذ العمل ہوگی۔ عوام بے چینی سے ان قیمتوں میں تبدیلی کے اثرات کے بارے میں جاننے کے منتظر ہیں۔
مجوزہ تبدیلیاں
حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پیٹرول کی قیمت میں 0.81 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 3.94 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے۔ یہ تبدیلیاں بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور خاص طور پر شام میں جاری جغرافیائی سیاسی تنازعات کے نتیجے میں سامنے آئی ہیں۔
معیشت پر ممکنہ اثرات
اگر شام کی صورتحال مستحکم ہوتی ہے تو مستقبل میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید کمی کے امکانات ہو سکتے ہیں۔ فی الحال عالمی منڈی میں وافر سپلائی اور کمزور طلب کا رجحان موجود ہے، جو بہتر قیمتوں کی امید پیدا کر سکتا ہے۔ تاہم، کسی بھی غیر متوقع جغرافیائی سیاسی تبدیلی یا عالمی معاشی حالات میں تغیرات اس منظرنامے کو بدل سکتے ہیں۔
مجوزہ نظرثانی کے بعد پیٹرول کی قیمت 252.92 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 254.53 روپے فی لیٹر ہونے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ پندرہ روزہ جائزے میں پیٹرول کی قیمت میں 3.72 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3.29 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا۔
صارفین پر اثرات
ان قیمتوں میں تبدیلی کے اثرات معیشت کے مختلف شعبوں پر پڑیں گے۔ پیٹرول، جو بنیادی طور پر نجی گاڑیوں، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے، متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر براہ راست اثر ڈالے گا۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نقل و حمل کے اخراجات بڑھا سکتا ہے، جس سے مجموعی طور پر زندگی کی لاگت متاثر ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب، ڈیزل کی قیمت میں کمی سے نقل و حمل کے شعبے، جیسے بھاری گاڑیاں، ٹرک، بسیں، ٹرینیں اور زرعی مشینری کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں کمی کاروباری اور زرعی شعبوں کے لیے نقل و حمل کے اخراجات کم کر سکتی ہے، جس کے نتیجے میں اشیاء اور اجناس کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں ان تبدیلیوں کا مجموعی معیشت پر اثر کئی عوامل پر منحصر ہوگا، جن میں حکومتی مالیاتی پالیسی، مانیٹری پالیسی اور مجموعی اقتصادی حالات شامل ہیں۔