جہاں ایک طرف پٹرول کی قیمت میں یکے بعد دیگرے اضافے نے موجودہ مالیاتی بحران میں اضافہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے تو دوسری جانب حکمران جماعت نے معاملات کو آسان بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چند ہفتے قبل، حکومت نے اقدامات اٹھاتے ہوئے نئے مجوزہ طریقہ کار کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر اتفاق کیا۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کے درمیان ہونے والی حالیہ میٹنگ کے بعد ملنے والی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں یکم نومبر 2022 سے ڈی ریگولیٹ ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب پیٹرولیم ڈیلرز نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری نے اس معاملے پر ان سے مشورہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔ ایک تقریب میں پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (PPDA) نے پالیسی کو مسترد کردیا۔
پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع اضافہ
خیال رہے کہ ڈی ریگولیشن کی نئی مجوزہ پالیسی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ سیلز ٹیکس میں 17 فیصد اضافہ اور پیٹرولیم لیوی میں مزید اضافہ مہنگائی کا شکار تنخواہ دار طبقے کو پیٹرول کی قیمتوں میں ایک نئے اضافے کا سامنا کرنا ہوگا۔
پیٹرول کی موجودہ قیمت
پیٹرول کی قیمت میں 2.07 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 233.91 روپے سے بڑھ کر 235.98 روپے ہو گئی ہے۔ اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 2.09 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 247.43 روپے ہو چکی ہے جبکہ پرانی قیمت 244.44 روپے تھی۔
اس کے علاوہ کیروسین آئل کی قیمت میں 10.92 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد کیروسین آئل کی نئی قیمت 199.40 روپے سے بڑھ کر 210.32 روپے ہو گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 201.54 روپے ہو چکی ہے جبکہ پرانی قیمت 191.75 روپے ہے۔ یعنی لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9.79 روپے اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرولیم پراڈکٹس کی قیمتوں کی ڈی ریگولائزیشن کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔