پنجاب نے گاڑیوں کی بائیو میٹرک رجسٹریشن معطل کر دی
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول پنجاب نے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کا بائیو میٹرک سسٹم معطل کر دیا ہے۔ تاہم، یہ ایک مستقل قدم نہیں ہے بلکہ یہ سروس تین ماہ تک معطل رہے گی۔ محکمے کو پرانے مینوئل رجسٹریشن سسٹم سے بائیو میٹرک کی طرف منتقل کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔
سسٹم میں مسائل
رپورٹس کے مطابق پرانی گاڑیوں اور بائکس کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے عمل میں پیچیدگیوں کی وجہ سے سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ بائیو میٹرک سسٹم کے آغاز کے بعد اپریل 2022 میں مینوئل رجسٹریشن سسٹم کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا تھا۔ تاہم پرانی کاروں اور بائک کے ریکارڈ کو مکمل طور پر ڈیجیٹل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے رجسٹریشن میں تاخیر ہوئی۔
اس لیے ان مسائل کو دور کرنے کے لیے ایکسائز نے اسے محدود مدت کے لیے روک دیا ہے۔
معطلی کا دورانیہ
اطلاعات کے مطابق، ایکسائز 11 ستمبر 2022 سے 11 دسمبر 2022 تک سسٹم کو معطل کرنے جا رہا ہے۔ اور یہ مدت پرانی گاڑیوں کی رجسٹریشن کو آسان بنانے کے لیے ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان تین مہینوں کے دوران 177,000 گاڑیوں کے رجسٹر ہونے کی امید ہے، جس سے محکمہ کے لیے 15 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ ۔
محکمہ اس نظام کو مرحلہ وار دوبارہ متعارف کرائے گا، جس کی تکمیل جون 2023 میں متوقع ہے۔
ایکسائز اہلکار کا بیان
پاک ویلز سے بات کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز کے ایک اہلکار نے کہا کہ سیلر دستیاب نہ ہونے کی صورت میں ہم تین ماہ کے لیے نرمی دے رہے ہیں۔
صوبائی حکومت نے رواں سال جنوری میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرایا تھا۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور منتقلی کے عمل کو آسان اور ہموار بنانے کے لیے اس سسٹم کو شروع کیا گیا تھا جبکہ اب سسٹم میں مسائل کی اطلاعات ہیں (خاص طور پر پرانی گاڑیوں کے معاملے میں)۔ تاہم، محکمہ ایکسائز ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔
بائیو میٹرک پنجاب کے لوگوں کے لیے ایک اچھی سہولت ہے کیونکہ یہ گاڑیاں بیچنے اور خریداروں کو مستقبل میں سامنے آنے والے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔ مزید برآں، اس پر عمل کرنا تیز اور آسان ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ رقم کی منتقلی محفوظ حالات میں ہوتی ہے۔
بائیو میٹرک سسٹم کی معطلی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ نے کبھی اسے استعمال کیا ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔