سوزوکی آلٹو حادثہ: کیا واقعی بِلڈ کوالٹی کا قصور ہے؟
حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک سوزوکی آلٹو کو ایک مکمل طور پر لوڈڈ 12-ویلر ٹرک کے نیچے کچلا جاتا دیکھا گیا۔ یہ مناظر اتنے چونکا دینے والے تھے کہ بہت سے لوگوں نے آلٹو کی بِلڈ کوالٹی پر سوال اٹھایا۔ لیکن حقیقت میں یہ حادثہ صرف گاڑی کی بِلڈ کوالٹی کا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ اس میں فزکس، اعدادوشمار، اور بجٹ گاڑیوں کی ڈیزائن محدودیتیں شامل ہیں۔
حادثے کا خلاصہ
شمالی علاقے میں ایک مکمل لوڈڈ 12-ویلر ٹرک آلٹو کی سائیڈ سے پھسل کر اس پر گر گیا۔ گاڑی اتنی شدید کچلی گئی کہ وہ پتلے کاغذ کی مانند ہو گئی۔
حادثے کا فزیکل تجزیہ
- ٹرک کا وزن: تقریباً 18,000 سے 22,000 کلوگرام۔
- اگر ہم اوسط وزن 20,000 کلوگرام مان لیں، تو تھوڑی سی بلندی سے گرنے کے بعد یہ ٹرک تقریباً 4.43 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے آلٹو سے ٹکرایا۔
- اس تصادم کے لمحے میں ٹرک کی مومنٹم تقریباً 88,600 کلوگرام·میٹر/سیکنڈ تھی۔
- اگر ٹرک صرف 0.1 سیکنڈ میں رک جائے، تو آلٹو پر پڑنے والی قوت تقریباً 886,000 نیوٹن ہوگی۔
- وضاحت کے لیے، یہ قوت تقریباً 18 بالغ ہاتھیوں (ہر ایک کا وزن تقریباً 5,000 کلوگرام) کے اچانک ایک ساتھ گرنے کے برابر ہے۔
اس قدر شدید قوت کے سامنے کوئی بھی عام گاڑی، چاہے وہ سوزوکی آلٹو ہو یا اعلیٰ معیار کی گاڑیاں جیسے کہ ہونڈا سوک، ٹویوٹا کرولا، یا حتیٰ کہ MG اور Haval کی SUV’s، مزاحمت نہیں کر سکتیں۔ صرف خصوصی طور پر بکتر بند گاڑیاں، جن میں موٹی اسٹیل پلیٹنگ اور مضبوط ڈھانچے ہوتے ہیں، اس قسم کی طاقت کو برداشت کر سکتی ہیں۔
آلٹو کی مقبولیت اور حادثات کی شرح
- آلٹو پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں میں سے ایک ہے۔
- جب کوئی گاڑی سڑکوں پر زیادہ تعداد میں ہو، تو حادثات میں اس کا ملوث ہونا بھی ایک منطقی نتیجہ ہوتا ہے۔
- زیادہ حادثات کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑی غیر محفوظ ہے، بلکہ اس کا تعلق زیادہ تعداد میں سڑکوں پر ہونے سے ہے۔
گاڑی کی ساختی حدود
یہ بات بھی درست ہے کہ آلٹو میں بِلڈ کوالٹی کے حوالے سے چند کمیابیاں موجود ہیں:
- کرَمپل زونز (Crumple Zones): یہ وہ حصے ہوتے ہیں جو حادثے کے وقت جھک جاتے ہیں یا کچلے جاتے ہیں تاکہ تصادم کی توانائی کو جذب کیا جا سکے اور مسافروں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
- بدقسمتی سے، آلٹو میں ایسے مؤثر کرَمپل زونز نہیں ہیں۔
- سادہ الفاظ میں، آلٹو کی پوری باڈی ہی ایک کرَمپل زون کی طرح ہے۔
- اس کا مطلب یہ ہے کہ حادثے کے وقت گاڑی کا ڈھانچہ توانائی کو مؤثر طریقے سے جذب نہیں کر سکتا، جس سے مسافروں کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اصل مسئلہ: صرف آلٹو نہیں، تمام آٹو میکرز ذمہ دار
- آلٹو میں جدید حفاظتی خصوصیات کی کمی ایک حقیقت ہے، لیکن اس حادثے میں اسے موردِ الزام ٹھہرانا غیر منصفانہ ہوگا۔
- 20 ٹن وزنی ٹرک کی نیچے گرنے کی قوت کا مقابلہ کوئی بھی عام گاڑی نہیں کر سکتی۔
- مسئلہ صرف آلٹو کا نہیں بلکہ پاکستان میں کار ساز اداروں کی جانب سے حفاظتی معیار کو نظر انداز کرنے کا ہے۔
حل کیا ہے؟
- صارفین اور حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ کار ساز کمپنیوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ بین الاقوامی حفاظتی معیار کو اپنایا جائے۔
- گاڑیوں کی بِلڈ کوالٹی، کرَمپل زونز، اور دیگر حفاظتی خصوصیات پر توجہ دی جائے۔
- محفوظ گاڑیوں کی تیاری اور درآمد کے لیے قوانین سخت کیے جائیں۔
نتیجہ
سوزوکی آلٹو یا کوئی بھی بجٹ گاڑی اس قسم کے شدید حادثے سے محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اصل مسئلہ گاڑی کے ڈیزائن اور پاکستان میں حفاظتی معیارات کی کمی کا ہے۔ جب تک کار ساز ادارے اور حکومتی ادارے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتے، اس طرح کے حادثات اور ان پر ہونے والی بحثیں جاری رہیں گی۔