عالمی آٹو انڈسٹری کا الیکٹرک گاڑیوں کی جانب سفر: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

0 146

عالمی آٹوموٹیو انڈسٹری پائیدار ترقی کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے نیو انرجی وہیکلز (NEVs) کو اپنانے میں مصروف ہے۔ بڑی کار کمپنیوں کے حامل ممالک تیزی سے اس سمت میں پیشرفت کر رہے ہیں تاکہ کاربن کے اثرات کو کم کیا جا سکے، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان اس سفر میں کہاں کھڑا ہے؟ ماحولیاتی خدشات میں اضافے اور ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے ساتھ، پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز (EVs) کے شعبے میں ترقی کے  بے پناہ امکانات موجود ہیں—لیکن کیا ہم واقعی اس تبدیلی کے لیے تیار ہیں؟

پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کے موجودہ حالات

گزشتہ چند سالوں میں پاکستانیوں کی الیکٹرک گاڑیوں میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ 2021 کی الیکٹرک وہیکلز پالیسی جیسے اقدامات نے EVs پر درآمدی ڈیوٹیز کو کم کرنے کا ہدف رکھا تاکہ یہ عام صارفین کے لیے زیادہ قابل رسائی بن سکیں۔ ایم جی، BYD، ڈیپال، کیا، اور ہنڈائی جیسی بین الاقوامی برانڈز نے الیکٹرک مشینوں کی لائن اپ کو وسعت دی ہے، جس سے ماحولیاتی شعور رکھنے والے صارفین میں تجسس پیدا ہوا ہے۔

علاوہ ازیں، مقامی آٹو میکرز بھی ایسی سستی الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے کے مواقع تلاش کر رہے ہیں جو پاکستانی ضروریات کے مطابق ہوں۔ تاہم، ان ترقیات کے باوجود، ملک میں EVs اپنانے کی رفتار ابتدائی مرحلے پر ہے، اور سڑکوں پر موجود گاڑیوں کی صرف ایک چھوٹی سی تعداد الیکٹرک ہے۔

الیکٹرک وہیکلز کے لیے درپیش چیلنجز

پاکستان میں EVs اپنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔ چارجنگ اسٹیشنز، جو الیکٹرک گاڑیوں کے قابل عمل ہونے کا بنیادی جزو ہیں، نہایت محدود ہیں اور زیادہ تر شہری علاقوں جیسے کراچی، لاہور اور اسلام آباد تک محدود ہیں۔

بہت سے افراد کے لیے، دور دراز علاقوں میں گاڑی کی چارجنگ ختم ہونے کا خدشہ EVs کو اپنانے سے باز رکھتا ہے، جو رینج اینگزائٹی کو بھی جنم دیتا ہے۔ یہ شہری اور دیہی تقسیم وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے مسائل کو مزید بڑھاتی ہے۔

معاشی رکاوٹیں بھی اس صورتحال کو پیچیدہ بناتی ہیں۔ EVs کی زیادہ ابتدائی قیمت، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ، انہیں زیادہ تر صارفین کی پہنچ سے دور کر دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، ڈیپال اور BYD جیسے برانڈز نے اپنی EV گاڑیاں (L07، S07، BYD سیل اور ایٹو 3) 1.5 سے 2 کروڑ روپے کی قیمتوں میں متعارف کرائی ہیں، جو پاکستان میں صرف متمول طبقے کے لیے موزوں ہیں۔

مزید برآں، پاکستان کا توانائی بحران یہ سوال اٹھاتا ہے کہ آیا گرڈ EV چارجنگ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کر سکتا ہے۔ لوڈشیڈنگ اور بجلی کی پیداوار کے لیے فوسل فیولز پر انحصار کے ساتھ، EVs کے ماحولیاتی فوائد کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں۔

EV کی کارکردگی کے بارے میں صارفین کی شکوک و شبہات، خاص طور پر بیٹری کی زندگی اور دیکھ بھال کے حوالے سے، اپنانے میں مزید رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ تکنیکی مہارت اور سروسنگ کے محدود اختیارات ممکنہ خریداروں کو تبدیلی کے فیصلے سے روک دیتے ہیں۔

ترقی کے مواقع

ان رکاوٹوں کے باوجود، پاکستان کی EV مارکیٹ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ حکومتی مراعات کے ساتھ، مقامی مینوفیکچررز سستی EVs تیار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، EVs کے لیے اسمبلی پلانٹس میں سرمایہ کاری لاگت کو کم کر سکتی ہے اور روزگار کے مواقع فراہم کر سکتی ہے۔ شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی جیسے قابل تجدید ذرائع EV کے بنیادی ڈھانچے کو سپورٹ کر سکتے ہیں، جو روایتی پاور گرڈز کا ایک سبز متبادل پیش کرتے ہیں۔

مزید برآں، پاکستان بھارت اور چین جیسے ممالک سے سیکھ سکتا ہے، جنہوں نے کامیابی کے ساتھ EVs کو اپنے ماحولیاتی نظام میں ضم کیا ہے۔ عوامی و نجی شراکت داری اور غیر ملکی تعاون پاکستان کی EV انڈسٹری کے لیے ضروری تکنیکی اور مالی مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

اسٹیک ہولڈرز کا کردار

پاکستان کے پالیسی سازوں کو ایسی مضبوط پالیسیوں کو ڈیزائن اور نافذ کرنے کی ضرورت ہے جو بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دیں اور EV خریداروں کے لیے سبسڈیز فراہم کریں۔

سستی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے، نجی شعبے بشمول آٹومیکرز اور اسٹارٹ اپس کو جدت لانی ہوگی اور چارجنگ نیٹ ورکس کو وسعت دینا ہوگی۔ اسی دوران، صارفین کو EVs کے طویل مدتی فوائد کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف ماحول کے لیے بلکہ ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے بھی۔

کیا پاکستان ایک سبز مستقبل کی طرف قدم بڑھائے گا؟

الیکٹرک گاڑیوں کا ابھار پاکستان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ عالمی پائیداری کے اہداف کے مطابق خود کو ہم آہنگ کرے اور اپنے ماحولیاتی اثرات کو کم کرے۔ تاہم، اس منتقلی کے لیے پالیسی سازوں، کاروباروں، اور صارفین کی مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے تاکہ چیلنجز پر قابو پایا جا سکے اور EVs کی صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکے۔

سوال یہ ہے کہ: کیا پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھائے گا یا ہم یہ موقع گنوا دیں گے؟ اس کا جواب آج کیے گئے اقدامات پر منحصر ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel