پاکستان میں جاری حالیہ اقتصادی بحران نے نہ صرف ملک کی کار انڈسٹری کو تباہ کیا بلکہ پیٹرولیم کے شعبے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی اور جاری مالیاتی بحران سمیت متعدد عوامل نے بڑی تیل کی کمپنیز کو ملک سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
فرانسیسی تیل کی بڑی کمپنی ٹوٹل انرجیز نے عالمی کموڈٹیز ٹریڈر گنور گروپ کو ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ میں اپنے 50 فیصد حصص فروخت کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ TPPLپاکستان میں ٹوٹل انرجیز مارکیٹنگ اور سروسز اور پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) کے درمیان 50/50 مشترکہ منصوبہ ہے جس کا ایک ریٹیل نیٹ ورک ہے جس میں 800 سے زائد سروس اسٹیشن، فیول لاجسٹکس اور لبریکنٹس کے کاروبار شامل ہیں۔
نئی کمپنی پاکستان میں موجودہ ٹوٹل پارکو برانڈ کے تحت اپنا ریٹیل کاروبار اور “Total” برانڈ کے تحت لبریکنٹس کا کاروبار پانچ سال تک جاری رکھے گی۔
اس سے قبل، شیل پیٹرولیم کمپنی نے اپنے 77 فیصد حصص فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ سٹریٹجک اقدام شیل کی عالمی آپریشنل ایڈجسٹمنٹ کے ایک حصے کے طور پر اور شیل کو درپیش مالی چیلنجز کی وجہ سے سامنے آیا۔
ٹوٹل انرجیز اپنا حصہ کیوں بیچ رہا ہے؟
انٹرنیشنل انرجی سے تعلق رکھنے والی بڑی کمپنیز کا پاکستان سے انخلا اس بات پر سوالیہ نشان ہے کہ کیا پاکستان اپنی توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب اور برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ ملک نے اہم اقتصادی چیلنجز کا سامنا کیا ہے، جن میں گرتی ہوئی کرنسی کی قدر، بڑھتی ہوئی مہنگائی، اور توانائی کی قلت شامل ہیں اور یہی وجہ ہے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستانی مارکیٹ کچھ فائدہ مند نہیں رہی۔
تاہم، ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کی کوششیں، جیسے حالیہ ملاقات جس میں وزیر خزانہ اور پارکو اور گنور گروپ کے حکام شامل تھے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بنانے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔
اگر پاکستان بنیادی مسائل کو حل کرتے ہوئےمؤثر پالیسیوں پر عمل درآمد کرتا ہے تو توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بہتر آپشنز پیدا کیے جا سکتے ہیں۔