مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے پاراچنار کی صورتحال پر ہونے والے احتجاج نے کراچی کی ٹریفک کو تقریباً مفلوج کر دیا ہے۔ یہ مظاہرے، جو ابتدا میں نمائش چورنگی سے شروع ہوئے تھے، تیزی سے شہر کے دیگر حصوں تک پھیل گئے ہیں، جس کی وجہ سے اہم سڑکوں کی بندش اور شدید ٹریفک جام پیدا ہو گئے ہیں۔
اہم سڑکوں کی بندش
نمائش چورنگی پر ایم اے جناح روڈ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، عباس ٹاؤن کے قریب ابو الحسن اصفہانی روڈ دونوں طرف سے بند ہے۔ دیگر بڑے مقامات جیسے فائیو اسٹار چورنگی اور یونیورسٹی روڈ—میٹرو شاپنگ سینٹر سے نیپا چورنگی تک—بھی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔
ٹریفک ڈائیورژن
شاہراہ فیصل، جو کراچی کی مصروف ترین سڑکوں میں سے ایک ہے، کالا پل اور ملیر روڈ کے درمیان بلاک ہے۔ اسی طرح، نیشنل ہائی وے ملیر 15 پل کے قریب دونوں طرف سے بند ہے، جس سے ان علاقوں میں شدید ٹریفک جام پیدا ہو گیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے کئی متبادل راستے فراہم کیے ہیں۔ ملیر، کورنگی انڈسٹریل ایریا، اور کلفٹن ڈیفنس سے سفر کرنے والے افراد کو شاہ فیصل کالونی، ریٹا پلاٹ، اور شمع شاپنگ سینٹر کے راستے بھیجا جا رہا ہے۔ پہلوان گوٹھ کے علاقے میں رہنے والے افراد کَرساز، ڈرگ روڈ، ملینیم مال، اور جوہر چورنگی کے راستے اختیار کر سکتے ہیں۔
شمالی کراچی میں، پاور ہاؤس چورنگی سے آنے والی گاڑیوں کو سروس روڈ کی طرف موڑا جا رہا ہے، جبکہ انچولی شاہراہ پاکستان سے سہراب گوٹھ کی طرف راستہ بند ہے۔ گلبرگ چورنگی اور واٹر پمپ چورنگی کے ارد گرد کے راستے بھی متاثر ہیں، جس سے کارڈیک ہسپتال تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
شہریوں کے لیے ہدایات
حکام نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی سفری منصوبہ بندی احتیاط سے کریں اور ٹریفک کی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں سے باخبر رہیں۔ متبادل راستوں کا استعمال اور احتیاط برتنا ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے اور محفوظ سفر کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اثرات
ان مظاہروں کے اثرات ٹریفک جام سے کہیں زیادہ ہیں۔ کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں، سامان کی ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے اور گاہکوں کی رسائی میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ سیاحت کا شعبہ بھی متاثر ہے، کیونکہ مظاہروں اور ٹریفک مسائل کی وجہ سے زائرین شہر کا دورہ کرنے سے گریز کر سکتے ہیں۔
شہر کی انتظامیہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہے تاکہ اس صورتحال سے نمٹا جا سکے اور معمولات کو بحال کیا جا سکے۔ تاہم، مظاہروں کا جاری رہنا شہر کی روانی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے اور ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے.