مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی میں کاروں کی فروخت میں 39 فیصد کمی: PAMAکے اعداد و شمار

0 351

پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے ستمبر 2019ء کے مہینے کے لیے گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار ظاہر کردیے ہیں کہ جن میں کاروں اور موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بالترتیب 35 اور 23 فیصد کی کمی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ 

پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کا رحجان ستمبر کے مہینے میں بھی جاری رہا۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی بھی اس کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی ہے اور ان تین مہینوں میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کاروں کی فروخت میں 39 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح موٹر سائیکلوں کی فروخت بھی مالی سال ‏2019-20ء کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 17 فیصد کم رہی۔ مجموعی طور پر آٹو سیکٹر پچھلے چھ ماہ سے سنگین حالات سے گزر رہا ہے۔ یہ سب امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر گرنے سے شروع ہوا کہ جس نے آٹو مینوفیکچررز کو کئی بار اپنی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور کیا۔ مقامی کرنسی میں آنے والی گراوٹ کے ایک سال بعد کاروں کی قیمتوں میں پچھلے 12 ماہ میں تقریبآً 30 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ مقامی آٹو سیکٹر کی اس حالت میں حکومت کی جانب سے لگائے گئے ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ پچھلے سال کی پہلی سہ ماہی میں 51,221 یونٹس کے مقابلے میں روآں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 31,017 کاریں فروخت ہوئیں۔ موجودہ مالی سال کا آغاز مقامی آٹو میکرز کے لیے اچھا نہیں ہوا کیونکہ وہ اب تک ریکارڈ بلند قیمتوں کے ساتھ اپنی گاڑیاں فروخت کرنے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہاں تک کہ مقامی موٹر سائیکل اور 3-پہیوں والی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی جولائی 2019ء سے ستمبر 2019ء کے دوران تین مہینوں میں صرف 3,56,757 یونٹس بیچ پائیں۔ اس کے مقابلے میں 2018ء کے انہی مہینوں میں انہوں نے 4,32,733 یونٹس فروخت کیے تھے، جو اِس سال کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہیں۔ واضح رہے کہ اس تحریر میں پیش کیے گئے تمام اعداد و شمار PAMA کی ویب سائٹ سے لیے گئے ہیں۔ 

1300cc اور اس سے زیادہ کی مسافر کاروں کی فروخت کے اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ ہونڈا اٹلس ملک میں اقتصادی سست روی کے موجودہ حالات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جاپانی آٹو ادارے کو اپنے سوِک اور سٹی ماڈلز کی فروخت میں تقریباً 67 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد سوزوکی سوئفٹ ہے، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 59 فیصد کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔ ٹویوٹا فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے کہ جسے اپنے مشہور کرولا ماڈل کی فروخت میں تقریباً 58 فیصد کا نقصان ہوا۔ 

پاک سوزوکی 1000cc کیٹیگری کے اپنے دونوں ماڈلز کلٹس اور ویگن آر کے ساتھ پہلے تین مہینوں میں بالترتیب 25 اور 72 فیصد کمی کا نشانہ بنا۔ مجموعی طور پر کمپنی کی سیلز میں 54 فیصد سے زیادہ کمی آئی جس کی وجہ سے وہ 1000cc کی کاروں کے شعبے میں 12,718 کے مقابلے میں محض 5,766 یونٹس فروخت کر پایا۔ 

آٹو سیکٹر کے اس بدترین دور میں پاک سوزوکی کی سیلز میں آلٹو 660cc اہم طاقت رہی۔ آٹومیکر نے ستمبر 2019ء کے دوران اپنی آلٹو کی سب سے زیادہ فروخت کی، جس کے 4,925 یونٹس اس مہینے میں فروخت ہوئے۔ سوزوکی آلٹو نے آٹو مینوفیکچرر کے سیلز کے مجموعی اعداد و شمار کو بھی سہارا دیا کہ جو ویگن آر کی فروخت میں نمایاں کمی کی وجہ سے بہت متاثر ہوئے تھے۔ دوسری جانب مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پچھلے سال کے 3,778 کے مقابلے میں بولان کے 1,106 یونٹس فروخت ہوئے یعنی یہ 70 فیصد سے زیادہ کی کمی رہی۔ 

ستمبر 2019ء کے مہینے میں مسافر کاروں کی فروخت میں مجموعی طور پر 35 فیصد کمی آئی جبکہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ زوال 39 فیصد رہا۔ ملک کے مقامی آٹو مینوفیکچررز نے مالی سال ‏2019-20ء‎ کے پہلے تین مہینوں میں پچھلے سال کے 51,221 یونٹس کے مقابلے میں صرف 31,107 یونٹس فروخت کیے۔ 

مقامی آٹو انڈسٹری تین اہم کار مینوفیکچررز پر مشتمل ہے جن میں پاک سوزوکی، ٹویوٹا IMC اور ہونڈا اٹلس شامل ہیں۔ ان میں ہونڈا اٹلس کو اس عرصے کے دوران سب سے زیادہ نقصان ہوا کہ جس کی گاڑیوں کی فروخت میں اس عرصے میں تقریباً 67 فیصد کمی آئی۔ اس کے بعد ٹویوٹا انڈس اور پاک سوزوکی رہے کہ جن کی سیلز میں بالترتیب تقریباً 56 اور 21 فیصد کمی آئی۔ یہ بھی اندازہ ہوا کہ انٹری-لیول کاروں کا رحجان بڑھ رہا ہے، جبکہ ہائی-اینڈ گاڑیاں بنانے والے آٹو میکرز زیادہ قیمتوں کی وجہ سے اپنی گاڑیوں کی فروخت میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ آئیے گاڑیاں بنانے والے ان اہم اداروں کے انفرادی اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ 

پاک سوزوکی کی سیلز کو آلٹو نے بچا لیا: 

پاک سوزوکی ملک میں انٹری-لیول کی اور مڈ-رینج ہیچ بیکس بناتا ہے۔ دہائیوں سے یہ اس شعبے میں واحد آٹومیکر رہا ہے، جہاں اب اسے کِیا کی حال ہی میں لوکل سیکٹر میں متعارف کی گئی 1000cc پکانٹو کا سامنا ہے۔ صارفین کی قوتِ خرید حالیہ کچھ عرصے میں بہت کم ہوئی ہے، جس نے صارفین کو پاک سوزوکی کی چھوٹی گاڑیوں کا رخ کرنے پر مجبور کیا۔ کمپنی کو اس عرصے میں اپنی گاڑیاں فروخت کرنے میں مشکل کا سامنا رہا۔ آٹومیکر کو ویگن آر کی فروخت میں اچانک آنے والی کمی کی صورت میں بڑا دھچکا پہنچا کہ جو مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 72 فیصد کم ہوئی۔ سوزوکی ویگن آر نئی 660cc آلٹو متعارف کروائے جانے سے لے کر اب تک سیلز کے معاملے میں مسلسل مشکل سے دوچار ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صارفین پچھلے چند مہینوں میں نئی گاڑی کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔ پاک سوزوکی کے تمام ماڈلز زوال کا شکار ہوئے جبکہ آلٹو نے اپنے آغاز کے بعد سے اب تک ایک مہینے میں سب سے زیادہ سیلز ریکارڈ کی۔ کمپنی نے ستمبر 2019ء میں 4,924 یونٹس فروخت کیے، جبکہ مالی سال ‏2019-20ء کی پہلی سہ ماہی میں اب تک کل 12,943 یونٹس فروخت کیے جا چکے ہیں جو نئی ہیچ بیک کی لوکل سیکٹر میں زبردست کارکردگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ سوزوکی کلٹس واحد دوسری گاڑی تھی جس نے زوال کے خلاف مزاحمت دکھائی جس کی فروخت میں 25 فیصد کمی آئی۔ پاک سوزوکی مارکیٹ میں گاڑیوں کی کم ہوتی ہوئی طلب کے مقابلے میں سب سے کم متاثر ہونے والا ادارہ لگتا ہے کیونکہ اس کی گاڑیوں کی فروخت مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی میں 21 فیصد کم ہوئی ہے۔ ستمبر 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاک سوزوکی پاکستان میں تقریباً 70 فیصد مارکیٹ شیئر رکھتا ہے، جو 2018ء کے اسی عرصے میں 51 فیصد تھا۔ 

ٹویوٹا انڈس کی سیلز آدھی رہ گئیں: 

ٹویوٹا انڈس کو بھی حالیہ کچھ عرصے میں بدترین حالات کا سامنا رہا ہے کیونکہ اس کی سیلز اِس مالی سال میں تقریباً 56 فیصد کم ہو چکی ہیں۔ اس کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار کرولا کی فروخت میں 58 فیصد کمی آ‏ئی ہے اور کمپنی پچھلے سال کے اسی عرصے میں 13,196 یونٹس کے مقابلے میں اس مرتبہ صرف 5,503 یونٹس ہی بیچ پائی۔ اسی طرح فورچیونر اور ہائی لکس کی فروخت بھی اس عرصے میں بالترتیب 56 اور 42 فیصد کم ہوئی۔ کمپنی کو مارکیٹ میں کم ہوتی طلب اور انوینٹوریز میں گاڑیوں کے ذخیرے کی وجہ سے پچھلے تین ماہ میں متعدد بار اپنے پیداواری عمل کو بھی روکنا پڑا۔ آٹومیکر نے اپنی فروخت کو بحال کرنے کے لیے کرولا کے لیے محدود مدت کی متعدد پیشکشیں بھی دیں۔ ستمبر 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق ٹویوٹا انڈس 18 فیصد مارکیٹ شیئر رکھتا ہے۔ کمپنی نے سالانہ بنیادوں پر تقریباً 9 فیصد مارکیٹ کھوئی ہے۔ 

ہونڈا اٹلس بنا سب سے بڑا شکار: 

ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ (HACPL) زیادہ تر اپنی سیڈان کاروں کی فروخت پر انحصار کرتا ہے یعنی سوِک اور سٹی پر۔ واحد دوسری گاڑی کومپیکٹ کراس اوور ایس یو وی BR-V ہے جس کی فروخت پہلے ہی اس عرصے میں 59 فیصد کم ہو چکی ہے۔ ہونڈا اٹلس کی دونوں سیڈانز کی فروخت کمپنی کی جانب سے ایک ساتھ ظاہر کی جاتی ہے، الگ الگ نہیں۔ PAMA کے اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ آٹومیکر نے رواں مالی سال کے دوران سوِک اور سٹی کے صرف 3,926 یونٹس فروخت کیے ہیں جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 12,161 تھی۔ اس عرصے میں آنے والی کل کمی 67 فیصد تھی، جو کسی بھی آٹو مینوفیکچرر کی فروخت میں آنے والی سب سے بڑی کمی تھی۔ ہونڈا اٹلس بھی ٹویوٹا انڈس کی طرح نہ فروخت ہونے والی گاڑیوں کا بڑا ذخیرہ جمع ہونے کی وجہ سے بارہا اپنا پیداواری پلانٹ بند کرنے والے اداروں میں شامل رہا۔ ستمبر 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق ہونڈا اٹلس کے پاس صرف 12 فیصد مارکیٹ شیئر باقی بچا ہے۔ 

ٹرکوں اوربسوں کی فروخت تقریباً آدھی رہ گئی: 

PAMA کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ ٹرکوں کی فروخت تقریباً 50 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ اس عرصے کے دوران بسوں کی سیلز میں بھی لگ بھگ 26 فیصد کمی آئی۔ اس کیٹیگری میں مجموعی طور پر 46 فیصد سے زیادہ کمی آئی جس میں کل 1070 یونٹس ہی ملک بھر میں فروخت ہوئے۔ 

LCVs، وینز اور جیپیں: 

ہر دوسرے شعبے کی طرح لائٹ کمرشل کاروں، وینز اور جیپوں کی فروخت بھی مجموعی طور پر 58 فیصد کم ہوئی۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹویوٹا فورچیونر اور ہونڈا BR-V دونوں کی فروخت میں بالترتیب 56 اور 59 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ دوسری جانب ہونڈا اٹلس نے اپنی کومپیکٹ ایس یو وی BR-V کا فیس لفٹ ورژن متعارف کروایا ہے اور کمپنی کو توقع ہے کہ اس کی لانچ کے بعد سیلز میں بہتری آئے گی۔

پک اپس: 

پاکستان میں پک اپس کی فروخت کے اعداد و شمار بھی کچھ حوصلہ افزاء نہیں کیونکہ اس کی فروخت میں موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 48 فیصد کمی آئی ہے۔ اس میں راوی کی فروخت میں 56 فیصد، ہائی لکس میں 42 فیصد اور JAC پک اپ کی فروخت میں آنے والی 32 فیصد کمی نے اپنا حصہ ڈالا۔ پچھلے سال کے اسی عرصے کے 5,436 یونٹس کے مقابلے میں اس دورانیہ میں ان گاڑیوں کے کل 2,824 یونٹس فروخت ہوئے ۔ 

ٹریکٹرز: 

میسی فرگوسن ٹریکٹروں کا مارکیٹ شیئر رواں مالی سال کے دوران بہت گھٹ گیا ہے۔ اسے مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی سہ ماہی کے دوران فروخت میں کل 51 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جانب فیئٹ نے پچھلے سال کے 3,602 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اس مرتبہ 4,470 یونٹس بیچ کر اپنی سیلز کو کافی بہتر بنا لیا ہے۔ البتہ اس عرصے میں مجموعی سیلز میں 31 فیصد کمی آئی ہے۔ 

موٹر سائیکلوں اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں 17 فیصد کمی: 

پاکستان تین پہیوں والی گاڑیوں اور بالخصوص موٹر سائیکلوں کے لیے ایک مقبول مارکیٹ ہے۔ ملک کے اندر موٹر سائیکلیں بنانے والے اہم ادارے ہونڈا، سوزوکی، یاماہا، روڈ پرنس اور یونائیٹڈ ہیں۔ موجودہ اقتصادی بحران میں ملک کی آبادی کے بڑے حصے کے لیے سفر کا اہم ذریعہ موٹر سائیکلیں ہیں۔ اٹلس ہونڈا مقامی سیکٹر میں اب بھی سب سے بڑا مارکیٹ شیئر رکھتا ہے لیکن وہ اس عرصے میں اپنی فروخت کی تعداد برقرار نہیں رکھ پایا۔ اس کی فروخت میں 11 فیصد کمی آئی۔ اس کے بعد اس عرصے میں یونائیٹڈ موٹر سائیکلوں کے 81,012 یونٹس فروخت ہوئے جو 26 فیصد کم ہیں۔ یاماہا کی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں معمولی کمی دیکھی گئی کہ جو پچھلے سال کے 6,285 یونٹس کے مقابلے میں اس مرتبہ 6,212 رہی۔ موٹر سائیکلوں اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 17 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جو ظاہر کرتی ہے کہ زوال کا رحجان برقرار ہے۔ 

مندرجہ بالا تمام اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ آٹو سیکٹر گاڑیوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کی وجہ سے سنگین بحران سے دوچار ہے۔ مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس اور ڈیوٹیاں بھی اس زوال کی ایک اہم وجہ ہیں۔ حکومت کو پاکستان میں کام کرنے والے اداروں کو ٹیکس ریلیف دینا چاہیے تاکہ یہ شعبہ اپنی حقیقی صلاحیتوں کے مطابق پھل پھول سکے۔ 

اپنی قیمتی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.