مالی سال 2018ء میں گاڑیوں کی درآمد میں 6 فیصد اضافہ

0 189

امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتے ہوئی قدر کے باوجود مالی سال 2018ء میں گاڑیوں کی درآمد میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں گاڑیوں کی طلب اور رسد میں میں واضح فرق کی وجہ سے لوگ عمدہ مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کے مقابلے میں حفاظتی فیچرز اور دیگر خوبیاں ہونے کی وجہ سے گاڑیاں درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔

گاڑیوں کی درآمد بڑھنے کی ایک اور وجہ مقامی اداروں کی جانب سے اپنی کاروں کی قیمت میں مسلسل اضافہ بھی ہے۔

گزشتہ سال مقامی درآمد کنندگان نے ملک میں 80,000 گاڑیاں درآمد کیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں درآمدی مارکیٹ کتنی بڑی ہے۔

اور اب ڈان کے مطابق گاڑیوں کی درآمد اور بڑھ رہی ہے اور مالی سال 2018ء میں (تین سال پرانی) گاڑیوں کی درآمد 6 فیصد اضافے کے بعد 456 ملین ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ مالی سال 2017ء میں گاڑیوں کی درآمد پر 431 ملین ڈالرز خرچ کیے گئے تھے۔ گاڑیوں کی درآمد میں اضافے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی ایکسیسریز کی درآمد بھی رواں مالی سال میں بڑھتے ہوئے 809 ملین ڈالرز تک جا پہنچی ہے، گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ درآمد 660 ملین ڈالرز کے قریب تھی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2018ء کی دوسری سہ ماہی میں پاک سوزوکی کے خالص منافع میں 43 فیصد کمی

مالی سال 2017ء میں موٹر سائیکل اسمبل کرنے والے مقامی اداروں نے 92 ملین ڈالرز کے پرزہ جات درآمد کیے، اور مالی سال 2018ء میں وہ 106 ملین ڈالرز کے پرزہ جات درآمد کر چکے ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں حکومت نے SRO 1067(1)/2017 متعارف کروایا تھا اور اتھارٹی کے مطابق یہ ملک کے تجارتی حسارے کو کم کرنے کے لیے جاری کیا گیا۔ لیکن SRO کے اجراء کے بعد استعمال شدہ گاڑیوں کے کئی مقامی درآمد کنندگان کو لگا کہ حکومت نے ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔

حکومت نے اس کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ ایک غلط پروپیگنڈا ہے۔ البتہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ حکومت کی امپورٹ پالیسی میں اچانک تبدیلی نے ملک میں گاڑیوں کی درآمد کو مشکل بنا دیا اور ان کی رسد بھی متاثر ہوئی تھی۔ 23 فروری 2018ء کو وزارت تجارت نے ایک نیا SRO 261(1)/2018 جاری کیا اور پالیسی میں ایک مرتبہ پھر ترمیم کرکے پرانی امپورٹ پالیسی کے تحت گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.