ترکی سے تعلق رکھنے والی بورجو چیتنکیا شاید واحد خاتون ہیں کہ جنہوں نے پاکستان میں ہونے والی جھل مگسی ریلی میں حصہ لیا تھا۔ لیکن اب یہ موقع بہت سے خواتین کو میسر آرہا ہے کیوں کہ آئندہ ماہ سے شروع ہونے والی چولستان ریلی میں خواتین ڈرائیورز بھی حصہ لے رہی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت ہونے والی تمام کار ریلیز میں سب سے زیادہ مقبولیت چولستان ریلی کو حاصل ہے اور خواتین کی شمولیت سے اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
تین روز پر مشتمل گیارہویں چولستان ریلی 12 فروری سے 14 فروری تک جاری رہے گی۔ 225 کلومیٹر طویل دوڑ کی شروعات اور اختتام بھاولپور کے قریب موجود عظیم و شان قلع دیراور پر ہوگا۔ اس مقام کو ہم پاک ویلز میں ‘گاڑیوں کے شوقین افراد کا گڑھ‘ کہتے ہیں۔
چولستان ریلی پنجاب ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ٹی ڈی سی پی) کی جانب سے منعقد کی جارہی ہے۔ ذرئع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ٹی ڈی سی پی کے نمائندوں نے بتایا کہ اس سال وہ بہاولپور میں سیاحت کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں اور اسی سلسلے میں بیرون علاقہ سے آنے والے سیاحوں بالخصوص ریلی کے شرکا کے لیے قلع دیرکے نزدیک سیاحتی مقام کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔ یہ سیاحتی مقام ایک سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل ہوگا۔
اس بار چولستان جیپ ریلی میں 100 سے زائد ڈرائیورز چار مختلف زمروں میں حصہ لے رہیں ہیں۔ ریلی کے اختتام پر ثقافتی پروگرامات، اونٹوں کا رقص اور آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔ چولستان ریلی کی دلچسپ تصاویر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔