ای-بائیکس: ہارلے ڈیوِڈسن کا انقلابی قدم
ماحولیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آلودگی، روایتی ایندھن کے ذخائر میں آنے والی کمی اور عالمی معیشت کی ‘غیر مستحکم’ حالت وہ چند عوامل ہیں جو الیکٹرک گاڑیوں کی ضرورت کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ حالانکہ چند کار مینوفیکچررز اِس جدت کو اختیار کرنے میں آگے آگے ہیں لیکن موٹر سائیکلیں بنانے والی کمپنیاں اِس دوڑ میں اتنی آگے نہیں۔ خیر، یہ بھی نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کوئی ادارہ اس خیال کو لے کر آگے نہیں آیا، گو سائیکل، سولیکس، اٹال جیٹ، GI فلائی بائیک وغیرہ وہ چند ادارے ہیں جنہوں نے اپنی مصنوعات عوام کے سامنے پیش کی ہیں۔
لیکن یہ ادارے اتنی توجہ حاصل نہیں کر پائے اور نہ ہی الیکٹرک بائیک کے مکمل تصوّر کو پورا کر پائے۔ اِس لیے ممکن ہے کہ جلد ہی یہ خیال مقبول ہو جائے، ایک انتہائی کامیاب ادارے کی بدولت کہ جس نے حال ہی میں الیکٹرک بائیکس کے تصوّر میں رنگ بھرنے کے لیے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ یہ ادارہ کوئی اور نہیں بلکہ ہارلے ڈیوِڈسن ہے۔
ہارلے ڈیوڈسن ان چند موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے جن کو دنیا کا ہر شخص اپنی بہترین مصنوعات اور زبردست کشش کی وجہ سے جانتا ہے۔ یہ ادارہ ہمیشہ سے الیکٹرک بائیک کے تصوّر پر کام کرنا چاہتا تھا لیکن اپنے منصوبے منظرِ عام پر لانے کے لیے درست وقت کا انتظار کر رہا تھا۔ بالآخر نومبر 2019ء میں EICMA میلان موٹر سائیکل میں پہلی بار E-Harleys کی رونمائی کی کہ جس کا بڑے عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ ان بائیکوں کی قیمت انہیں مہنگی پریمیم مصنوعات کی فہرست میں لاتی ہے لیکن یاد رکھیں کہ یہ قیمت بالکل جائز ہے کیونکہ یہ بائیک اعلیٰ مصنوعات کی تمام خصوصیات رکھتی ہے۔ ہارلے ڈیوڈسن کی ای بائیک کی کچھ نمایاں خصوصیات یہ ہیں:
موٹر
یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ بائیک کی موٹر ہی اس کی اصل جان ہوتی ہے۔ یہ بائیک mid-drive pedal-assist موٹر رکھتی ہے جو بیلٹ ڈرائیو ہے۔ پیڈل اسسٹ کچھ اس طرح کام کرتا ہے کہ موٹر الیکٹرک پاور کی مدد سے پیڈل چلانے میں مدد دیتی ہے، یوں ٹانگوں کو کم جان لگانا پڑتی ہے۔ یوں پیڈل چلانے سے بیٹری ری چارج ہوگی۔ اب تک کمپنی موٹر کے بارے میں اہم معلومات سامنے نہیں لائی لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس میں ‘کلاس وَن’ اور ‘کلاس ٹُو’ نامی دو ویرینٹس ہوں گے۔ کلاس وَن میں ایسی موٹر ہے جو 28 میل فی گھنٹے کی زیادہ سے زیادہ رفتار رکھتی ہے جبکہ کلاس ٹو موٹر 20 میل فی گھنٹے کی رفتار کی حامل ہے۔ جب بائیک زیادہ سے زیادہ رفتار تک پہنچتی ہے تو موٹر خود بخود بند ہو جاتی ہے۔
ڈرائیو ٹرین
روایتی موٹر سائیکلوں کے مقابلے میں یہ بائیک چَین ڈرائیو کے بجائے بیلٹ ڈرائیو استعمال کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بائیک میں گیئر تبدیل کرنے کے لیے اگلے اور پچھلے derailleur نہیں ہوں گے، اس کے بجائے واحد sprocket یا cog ہوگا جو پیچھے لگے ہب سے جڑا ہوگا۔
گیئرز پیچھے لگے ہب میں موجود ہیں جو ہینڈل بار میں موجود گیئر سوئچ کی مدد سے برقی طور پر کام کرتے ہیں۔ اعلیٰ درجے کی بائیکس میں Enviolo Continuously Variable Automatic Transmission جیسا بہت جدید فیچر ہوتا ہے، جو ای بائیک بنانے والوں کی اعلیٰ مصنوعات میں عام پایا جاتا ہے۔
بریکس
تمام بائیکس میں اگلے اور پچھلے ہائیڈرولکس ڈسک بریکس اور نسبتاً بڑے 203 ملی میٹر کے روٹرز ہیں۔ البتہ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام پروٹوٹائپس میں صرف ایک بریک لیور ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ بائیکس کسی بریکنگ سسٹم سے جڑیں، جو ان کو بہت محفوظ اور روکنے میں آسان بناتا ہے۔
بیٹری
بیٹری بائیک کے فریم ڈاؤن ٹیوب کے اندر ہے۔ سیفٹی کے لحاظ سے دیکھیں تو بیٹری کے لیے یہ ذرا عجیب سی جگہ لگتی ہے کیونکہ بیٹری ای-بائیکس کا اہم حصہ ہوتی ہے کیونکہ موٹر سے لے کر بریکنگ سسٹم تک اور ان کے درمیان موجود ہر چیز مثلاً ہیڈلائٹس، ٹیل لائٹس، گیئر تبدیل کرنے کا میکانزم، آپشنل سیٹیلائٹ نیوی گیشن ڈسپلے جیسی اہم چیزوں کو توانائی فراہم کرتی ہے۔
یہ پرزے مل کر اس بائیک کو ایک بہترین مشین بناتے ہیں جس کو مہنگا ہونے کا پورا حق حاصل ہے۔ البتہ خوبصورت اور دلکش ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ عجیب سا پیش نہ کرے تو وہ ہارلے ڈیوڈسن ہو ہی نہیں سکتا۔
یہ بھی ایک ای-بائیک ہے، بس کچھ دیوانی سی ہے۔ یہ ایک اسٹریٹ اسٹائل بائیک ہے جو 105 ہارس پاور اور 51 پاؤنڈز/فٹ کا ٹارک پیدا کرنے والی آئل کُولڈ longitudinally-mounted three-phase انڈکشن الیکٹرک موٹر رکھتی ہے۔ یہ صرف3.5 سیکنڈز میں 0 سے 60 میل (0 سے 100 کلومیٹرز) فی گھنٹے کی رفتار تک پہنچ سکتی ہے اور یہ سب کچھ 35,000 ڈالرز میں آتا ہے۔
تصویر: electrek.co