انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی طور پر بننے والے پرزوں پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کا مکمل خاتمہ کردے تاکہ انہیں بنانے والوں کو ریلیف مل سکے، بزنس ریکارڈ نے بتایا۔
ایک EDB عہدیدار کی جانب سے FBR کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مختلف SROs کے ذریعے ریگولیٹری ڈیوٹیز کا نفاذ گاڑیوں کے مقامی پرزے بنانے والوں پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ SRO 655(1)/2006 کے تحت رعایتیں پانے والے مینوفیکچررز RD کے منفی اثرات پر اپنے خدشات ظاہر کر چکے ہیں کیونکہ اس سے لاگت بڑھ چکی ہے، عہدیدار نے خط میں مزید واضح کرتے ہوئے کہا۔
عہدیدار کے مطابق “اگر تقابل OEM’s کی جانب سے SRO 655(1)/2006 کے تحت اضافی ڈیوٹیز پر درآمد کیے گئے ویسے ہی پرزہ جات کی قیمتوں کی کے ساتھ کیا جائے تو RD میں اضافہ عدم افادیت کا سبب بنا۔”
واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز پر پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹِو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے عہدیداروں نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) کے منعقدہ ایک اجلاس میں ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا اور اس ضمن میں اتھارٹی پر زور دیا تھا کہ وہ کوئی قدم اٹھائے۔
اتھارٹی نے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کی جس میں کہا گیا کہ “حکومت رعایتی مالیاتی نرخ اور دیگر فوائد پیش کرکے پرزے بنانے والوں کو مدد فراہم کر سکتی ہے جس کا مقصد R&D کوششوں کو شروع کرنا اور حتمی مقصود پرزے بنانے والے مقامی اداروں کو علاقائی و عالمی درجہ اول مقام کے قابل بنانا ہے۔ اسی طرح انٹلیکچوئل پراپرٹی اور کسٹمز قوانین کے سخت نفاذ کے ذریعے اسمگل شدہ اور جعلی پرزوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی بھی بھی ضروری ہے۔”
EDB کی جانب سے بھیجے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ صورت حال زیادہ عرصے تک برقرار رہی تو مقامی پرزے بنانے والوں کو ملک میں اپنا کاروبار بند کرنا پڑے گا اور اگر RDs کا خاتمہ نہ کیا گیا اور OEMs کی جانب سے سستی قیمت پر آٹو پارٹس ملک میں درآمد ہوتے رہے تو اس سے ملک کی مجموعی معیشت پر بھی اثر پڑے کا۔
ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔