الیکٹرک گاڑیوں کی پاکستان آمد بہت فائدہ مند ہوگی

0 199

الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کی منظوری کے ساتھ ہی وزیر اعظم پاکستان کا الیکٹرک گاڑیوں کا رُخ کرنے کا ہدف اپنے ابتدائی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پاکستان میں الیکٹرک کاروں کی آمد کا سب سے بڑا فائدہ تیل درآمدات میں کمی کی صورت میں ہوگا کہ جس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کے مطابق 2 ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہوگی۔ 

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ الیکٹرک کاریں ہی دنیا بھر میں آٹو انڈسٹری کا مستقبل ہیں۔ کئی ترقی یافتہ ممالک ماحول پر کاربن کے اثرات کو گھٹانے کے لیے پہلے ہی الیکٹرک گاڑیوں  کی جانب منتقل ہو چکے ہیں۔ روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں سے ماحول بُری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ ان سے دنیا بھر میں آلودگی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ دنیا کو عالمی حِدّت کے منفی اثرات کا سامنا ہے جیسا کہ گلیشیئرز کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں اور یوں دنیا کے مجموعی درجہ حرارت میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں بڑے شہروں کو شدید آلودگی کا سامنا ہے جن سے صحت کے مسائل بہت تیزی سے جنم لے رہے ہیں۔ پاکستان میں الیکٹرک کاریں متعارف کروانا ناگزیر تھا۔ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم نے ایک EV پالیسی تیار کرنے کے احکامات دیے کہ جسے حال میں ہی میں پارلیمنٹ میں پیش اور منظور کیا گیا۔ الیکٹرک کاریں متعارف کروانے کے ماحول پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے اور یہ صارفین اور ملک کی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔ 

تیل کی درآمد میں کمی: 

پاکستان کی معیشت اِس وقت ایک مشکل دَور سے گزر رہی ہے کہ جسے ہر شعبے میں کڑے حالات کا سامنا ہے۔ آٹو انڈسٹری بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں تیزی سے آنے والی کمی کی وجہ سے سخت مشکل میں ہے۔ کاروں کی قیمتیں بڑھ جانے کی وجہ سے اُن کی فروخت میں بڑی کمی آئی ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی کے مطابق اِن حالات میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانا ملک کو تیل کی درآمد پر 2 ارب ڈالرز تک کی بچت دے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی پٹرولیم مصنوعات کے مقابلے میں نسبتاً کم مہنگی ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ مستحکم رہتی ہے۔ 

صارفین کے لیے گاڑیوں کی مرمت پر آنے والی لاگت میں کمی: 

امین اسلم کے مطابق عام صارفین کو گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال پر آنے والی لاگت میں تقریباً 30 فیصد بچت ملے گی۔ عام ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں الیکٹرک کاروں کو پٹرولیم کی کسی بھی چیز یا دیکھ بھال کے حوالے سے دیگر چیزوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ صارفین کو نہ ہی انجن آئل تبدیل کروانا پڑتا ہے اور نہ ہی سسپنشن، بریکنگ، ٹائروں اور گاڑی کی بیٹریوں میں کوئی بڑی مرمت کروانی پڑتی ہے۔ یوں الیکٹرک کاریں اپنے صارفین کو زیادہ سکون اور سہولت دیتی ہیں۔ 

صاف ستھرا ماحول: 

EV پالیسی متعارف کروانا ماحول کو سبز اور صاف رکھنے کی جانب پہلا قدم ہے۔  ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں ہیں۔ ان گاڑیوں سے نکلنے والا کاربن فضاء میں گرین ہاؤس گیسوں کا سبب بنتا ہے کہ جو وقت کے ساتھ ساتھ ماحول پر بدترین اثرات مرتب کرتی ہیں۔ الیکٹرک کاروں کے معاملے میں یہ ہے کہ وہ فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ نہیں چھوڑتیں، یوں ماحول آلودگی سے پاک رہتا ہے۔ آلودگی میں کمی سے صحت کے مسائل بھی کم ہوں گے۔ اس وقت روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں سے ہونے والا دھواں تقریباً 40 فیصد فضائی آلودگی کا سبب ہے۔ 

بہتر ٹرانسپورٹ سسٹم اور نیا معاشی شعبہ: 

وزیر اعظم کے مشیر کے مطابق EV پالیسی ملک کے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وقت کے ساتھ ساتھ ماحول دوست اور آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ سہولیات عوام کو دی جائیں گی، جو ملک کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے مجموعی ڈھانچے کو بہتر بنائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ EV پالیسی ملک میں نئے اقتصادی شعبے کو جنم دے گی۔ ہزاروں نئی ملازمتیں تخلیق ہوں گی جو مل جل کر اس سیکٹر کو عروج بخشیں گی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت ماس ٹرانزٹ سسٹم متعارف کروانے کی بھی خواہش مند ہے اور اس کے لیے صوبائی حکومتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ اس نئے سسٹم کے تحت الیکٹرک بسیں متعارف کروائی جائیں گی تاکہ عوام کو ایک آلودگی اور شور سے پاک سستا اور آرام دہ سفری نظام دیا جا سکے۔

EV کنورژن کِٹ کی مقامی سطح پر تیاری: 

دوسری جانب پاکستان الیکٹرک وہیکلز اینڈ پارٹس مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن (PEVPMTA) کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے امین اسلم نے کہا  کہ کراچی میں مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز کامیابی کے ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کی کنورژن کٹس بنا چکے ہیں۔ ان کے مطابق اس کٹ کی مدد سے ایک عام ایندھن سے چلنے والی موٹر سائیکل کو الیکٹرک میں منتقل کرنے کی لاگت تقریباً 20,000 روپے سے 35,000 روپے ہے۔ البتہ تین پہیوں کی گاڑیوں اور کاروں پر یہ لاگت زیادہ ہوگی کہ جس کا انحصار گاڑی کی قسم پر ہے۔ 

مزید یہ کہ وزارت الیکٹرک گاڑی منتقلی عمل پر شراکت داری کے لیے جاپانی سفیر کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ جاپان پہلے ہی ہونڈا اور سوزوکی کی کاروں کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کے لیے پاکستان کی مدد پر رضامند ہو چکا ہے، جو ملک کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔ ویسے الیکٹرک گاڑیاں لیتھیم بیٹریوں پر چلتی ہیں اور EV پالیسی پاکستان میں بیٹری بنانے کی انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہوگی۔ اس شعبے میں چین سب سے آگے ہے کیونکہ وہ دنیا کی 90 فیصد جدید ترین لیتھیم بیٹریاں بنا رہا ہے۔ پاکستان کے چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور ملک بیٹری بنانے کے عمل میں چینی صنعتی ماہرین سے لازماً مدد حاصل کرے گا۔ 

بلاشبہ کاربن اثرات کو کم کرنے کے لیے گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی حکومت کا بہت زبردست منصوبہ ہے۔ زمین پہلے ہی گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والے کاربن کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو چکی ہے لیکن امید کرتے ہیں کہ حکومت EV پالیسی کے نفاذ اور الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی میں کامیاب ہوگی۔ 

اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کریں اور آٹوموبائل انڈسٹری کے حوالے سے مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.