-
استعمال شدہ گاڑیاں
-
-
نئی گاڑیاں
-
-
موٹرسائیکلیں
-
-
آٹوپارٹس
- ویڈیوز
- فورمز
- بلاگ
-
مزید
-
-
دلچسپ سواریاں
اراکین کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں
-
گاڑی درآمد کریں
اپنی پسندیدہ گاڑی درآمد کریں
-
گاڑی کا بیمہ کروائیں
گاڑی کا بیمہ کروائیں
-
کار فنانس
دستیاب پیکجز دیکھیں اور قرضے کی درخواست دیں
-
MTMIS پاکستان
گاڑی کی آن لائن تصدیق
-
DLIMS پاکستان
ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق
-
موجودہ ایندھن کی قیمتیں
پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی تازہ ترین قیمت چیک کریں۔
-
دلچسپ سواریاں
-
- اشتہار لگائیں
ٹرینڈنگ
- کیا استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں؟
- لاہور میں ایمیشن ٹیسٹنگ: یہ کیسے کام کرتی ہے اور کیوں ضروری ہے؟
- اٹلس ہنڈا کا الیکٹرک سکوٹر رواں مالی سال لانچ ہوگا
- اپنی گاڑی بیچ رہے ہیں؟ ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران ضروری احتیاطی تدابیر
- کیا آپ کی آن لائن ٹیکسی محفوظ ہے؟ یہ نئی ایپ آپ کو بتائے گی
- فراری کا ای وی سپر کارز کی مانگ نہ ہونے کا انکشاف
- مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: حکومت کا پٹرول کی ہنگامی درآمد کا فیصلہ
- پنجاب میں 2,000 الیکٹرک بس چارجنگ سٹیشنز کا قیام: ماحولیات دوست ٹرانسپورٹ کی جانب ایک بڑا قدم
- پاکستان میں اپنی بالکل نئی گاڑی کا پاک ویلز کے ساتھ معائنہ کیوں ضروری ہے؟
- لاہور کے مشہور مال میں گاڑیوں کے اخراج کی جانچ کی سہولت دستیاب ہے
پنجاب کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن پر عائد لگژری ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کر دی۔اس ٹیکس کی تجویز دیگر صوبوں میں اس پر لاپرواہی برتنے کی وجہ سے پیش کی گئی ہے۔
پنجاب میں لگژری ٹیکس بیرونی ایکسچینج کی روانی پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہا ہے۔یہ چیز بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ مختلف صوبوں میں لگژری ٹیکس کے یکساں نہ ہونے کی وجہ سے،صارفین اپنی گاڑیاں اسلام آباد میں رجسٹر کروا رہے ہیں جبکہ لگژری ٹیکس کی بائی پاسنگ پنجاب میں کر رہے ہیں۔
پنجاب کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے اسلام آباد میں رجسٹریشن چارجز کم ہونے پر روشنی ڈالی کہ یہی صارفین کی دارلحکومت کی جانب کھچے جانے کی وجہ ہے۔لگژری ٹیکس کی چوری تیرہ سو سی سی انجن کپیسٹی سے زائدکی امپورٹڈ گاڑیاں خریدنے والے لوگوں کے لئے ہمیشہ سے ہی ایک آپشن رہی ہے۔
ماضی میں 2016میں، تیرہ سو سی سی یا اس سے زائد امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن پر لگژری ٹیکس عائد کیا گیا۔نئی پالیسی کے تحت تیرہ سو سی سی گاڑیوں پرستر ہزار اورپندرہ سو سے زائد کپیسٹی کی گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا۔دو ہزار سی سی سے زائد کا انجن رکھنے والی گاڑیوں پر کل ملا کے دو لاکھ روپے لگژری ٹیکس عائد کیا گیا۔اس بات کو بھی ذہن نشین کر لیں کہ امپورٹڈ گاڑیوں کے اس لگژری ٹیکس میں کسٹم ڈیوٹی،ٹوکن ٹیکس،رجسٹریشن فیس اور وِد ہولڈنگ ٹیکس شامل نہیں ہیں۔ایکسائز اور کسٹم کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ لگژری ٹیکس کے خاتمہ سے صوبے میں رجسٹریشنز کا اضافہ ہو گا،جو کہ ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے ریونیو میں اضافے کا سبب بھی بنے گا
پاک ویلز ڈاٹ کام سے بغیر اجازت کسی بھی قسم کا مواد نقل کرنا ممنوع ہے۔