منی بجٹ 2019ء اور SRO 52(1) 2019: کون جیتا، کون ہارا

0 188

مالیاتی ترمیمی (دوسری ترمیم) بل 2019ء (منی بجٹ) سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے نان-فائلرز، کہ جو اب 1300cc تک کی مقامی طور پر تیار شدہ گاڑی خرید سکیں گے اور سوزوکی ہیں۔

سوزوکی کے ماڈلز کلٹس، جمنی، بولان، ویگن آر، 1300cc کے ہیں اور اس لیے سوزوکی اپنی فروخت میں اضافے کی توقع رکھتا ہے۔  واضح رہے کہ منی بجٹ پیش سے قبل نان-فائلرز مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیاں نہيں خرید سکتے تھے۔ نتیجتاً سوزوکی مہران، بولان اور راوی کی فروخت کو سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ اب کمپنی ان ماڈلز کی فروخت میں اضافے کی بھی توقع رکھتی ہے۔

ٹویوٹا اپنی Xli اور GLi ماڈلز کی فروخت میں ممکنہ اضافے پر کسی حد تک خوش ہوگا، کیونکہ اب نان-فائلرز انہیں خرید سکیں گے۔ واضح رہے کہ دونوں ماڈلز 1300cc انجن گنجائش رکھتے ہیں۔

فا اور یونائیٹڈ مقامی آٹوموبائل سیکٹر میں آنے والے نسبتاً نئے ادارے ہیں، اور وہ بھی خوش ہوں گے۔ فا کے ماڈلز X-PV اور فا کیریئر دونوں 1000cc گاڑیاں ہیں، جبکہ V2 ایک 1300cc کی کار ہے۔ یونائیٹڈ کی براوو 800cc کی گاڑی ہے۔

البتہ ہونڈا کے ساتھ لگتا ہے دھوکا ہو گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہونڈا اٹلس کارز پاکستان نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نان-فائلرز کو 1350cc تک کی گاڑیوں کو خریدنے کی اجازت دے دیں۔ واضح رہے کہ ہونڈا 1300cc سے زیادہ گنجائش رکھنے والی گاڑیاں بناتا ہے جن میں سٹی کے 1339cc اور 1500cc کے ویریئنٹس؛ 1500cc کی BR-V اور 1800cc کے سوِک ماڈلز شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر 2016ء تک ہونڈا سٹی 1297cc کے انجن کے ساتھ آتی تھی لیکن اب اس میں 1339cc کا انجن ہوتا ہے۔

کیا اسد عمر رابن ہُڈ بنے ہوئے ہیں؟

موجودہ حکومت حالیہ منی بجٹ کے ساتھ “رابن ہُڈ” بننے کی کوشش کر رہی ہے یعنی امیروں سے لےکر غریبوں کو دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1800cc سے زیادہ کی انجن گنجائش رکھنے والی درآمد شدہ جیپوں اور گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو 5فیصد بڑھا کر 25 فیصد کردیا گیا ہے۔ 3000cc سے زیادہ کے انجن رکھنے والی درآمد شدہ گاڑیوں اور جیپوں پر یہ ڈیوٹی 30 فیصد ہوگی۔ مزید یہ کہ حکومت نے مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیوں پر 10 فیصد ایکسائز ڈیوٹی کی بھی تجویز دی ہے، جن میں 1800cc سے زیادہ کی انجن گنجائش رکھنے والی SUVs شامل ہیں۔

سادہ الفاظ میں اس سے ٹویوٹا پراڈو، لینڈر کروزر، ہائی لکس، فورچیونر، کیمری، ریوو، اسوزو ڈی میکس، کِیا گرینڈکارنیول اور دیگر کاروں، جیپوں اور SUVs کی قیمت بڑھے گی۔

23 جنوری 2019ء کو پیش کردہ منی بجٹ سے قبل ایک SRO 52(1) 2019 بھی پیش کیا گیا ، جس میں  اکانمک کوآرڈی نیشن کمیٹی (ECC) نے گاڑیوں کی اجازت تو دی ہے لیکن صرف اس صورت میں کہ جب قابلِ اطلاق ڈیوٹی غیر ملکی کرنسی میں ادا کی گئی ہو۔

خالی خزانے کی حامل حکومت کہ جس کے غیر ملکی زر مبادلہ زوال پذیر ہوں، کی جانب سے ایسے SRO کے اجراء کی تُک نظر اتی ہے، البتہ، اس سے آٹوموبائل شعبے، بالخصوص امپورٹرز بری طرح متاثر ہوں گے۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کافی کم ہوئی ہے جبکہ مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کی طلب بڑھ چکی ہے، ساتھ ہی ان کی قیمت بھی۔

نان-فائلرز، آپ کی خریداری کے آپشنز کیا ہیں؟

ایک مرتبہ مالیاتی ترمیمی بل 2019ء پارلیمنٹ سے منظور ہونے پر یہ نان-فائلرز کے سامنے مختلف آپشنز ہوں گے۔ وہ اب سوزوکی کے مختلف ماڈلز خرید سکتے ہیں ۔ ٹویوٹا کی گاڑیوں میں Xli اور GLi کی فروخت میں ممکنہ طور پر اضافہ ہوگا۔ فا کی گاڑیاں اور یونائیٹڈ براوو بھی مستقبل قریب میں اچھی فروخت دیکھیں گی۔ دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ ہونڈا تنہا رہ جائے کا۔

خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ڈالرز کی آمد اور استعمال شدہ گاڑیوں کی امریکی ڈالرز میں درآمد کے ساتھ امریکی ڈالرز پر موجود دباؤ کم ہو گا، یوں غیر ملکی زرِ مبادلہ بڑھیں گے۔ ایک مرتبہ ایسا ہو جانے پر حکومت کو مقامی مینوفیکچررز پر اپنی گاڑیوں کی قیمت کرنے کا دباؤ ضرور ڈالنا ہوگا۔ البتہ مستقبل قریب میں جو ہوتا نظر آ رہا ہے وہ مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہے، خاص طور پر 1300cc اور کم طاقت کے انجن رکھنے والی گاڑیوں میں،اور ساتھ ہی ان کی قیمت بھی بڑھے گی۔ آخر میں نقصان صارفین کا ہی ہوگا؛ جس پر حکومت کو ضرور سوچنا چاہیے۔

ایسی ہی دیگر آٹوموٹِو صنعت کی خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.