مون سون میں سفر کرتے ہوئے 5 باتوں کا خیال رکھیں!
پاکستان کے اکثر شہروں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں جلد پھیل جائے گا۔ ملک کے بڑے شہروں بشمول کراچی اور لاہور بھی اس وقت بارشوں کی لپیٹ میں ہیں۔ بارشوں کا یہ سلسلہ ملک کے بیشتر علاقوں کے لیے باعث رحمت ہے تاہم بڑے شہروں میں ناکافی انتظامات کے باعث یہ باعث زحمت بن جاتا ہے۔ بالخصوص چھوٹی بڑی تمام سڑکوں پر کھڑے ہوجانے والے برساتی پانی سے موٹر سائیکل ، گاڑی اور دیگر سواریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں گاڑیوں کے خراب ہوجانے یا موٹر سائیکل سواروں کے پھسل جانے کے واقعات بھی عام ہوجاتے ہیں۔
غیر ذمہ دار افراد کے ہاتھوں انتظامات دیئے جائیں بڑے شہروں میں بڑے مسائل جنم لیتے ہیں۔ کچھ ایسی ہی صورتحال برسات کے موسم میں بھی ہوتی ہے کہ جب جب بارش ہوئی تب تب لوگوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ موسمی حالات پر نظر رکھنے والے اداروں کی جانب سے ابھی مزید بارشوں کی پیشن گوئی جاری ہے لہٰذا ضروری ہے کہ آپ خود کو اور اپنی گاڑی کو آنے والے حالات کے لیے تیار رکھیں۔ مون سون کی بارشوں میں سفر کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں:
گاڑی کی رفتار کم رکھیں
سفر کے دوران جب کبھی بارش کا سامنا کرنا پڑے یا کسی شاہراہ پر پانی کھڑا نظر آئے تو فی الفور اپنی گاڑی کی رفتار کم کرلیں۔ برسات کے دوران تیز رفتاری سے گاڑی اور موٹرسائیکل چلانا بہت خطرناک ہے۔ سڑک گیلی ہوجانے کے باعث گاڑی کا بریک ویسے کام نہیں کرتا جیسا کہ عام طور پر انجام دیتا ہے۔ لہٰذا کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لیے اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیے تاکہ بریک لگانے کے باوجود کسی قسم کے تصادم کا امکان نہ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: دورانِ سفر “تین سیکنڈ کا قاعدہ” بڑے حادثات سے محفوظ رکھ سکتا ہے
زیر آب شاہراہوں سے بچیں
برسات کے موسم میں شاہراہوں پر کھڑے پانی سے سڑک کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ کوشش کریں کہ ایسی سڑک سے گزرنے سے پرہیز کریں جہاں پانی کی مقدار زیادہ اور سطح اونچی ہو۔کیونکہ پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے سڑک کی حالت دیکھنا ممکن نہیں رہتا اور کہیں کوئی گڑھا موجود ہونے کے سبب آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ لہٰذا اپنے راستے پر کھڑے پانی کی سطح کم ہونے کا انتظار کریں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو بہت آہستگی سے گاڑی کو پانی میں اتاریں۔ اگر پانی کی سطح گاڑی کے بونٹ سے بھی اوپر ہو تو فوراً اسے پانی سے باہر لے جائیں کیوں کہ اگر ایئرفلٹر کے ذریعے انجن میں پانی چلا گیا تو آپ کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہوسکتی ہے۔ اور اگر پانی سے گاڑی گزارنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو تو پھر اسے پہلے گیئر میں رکھ کر مکمل رفتار دیں۔ یاد رہے کہ اس دوران کسی بھی لمحے آپ کا پیر ایکسلریٹر سے ہٹنا نہیں چاہیے ورنہ سائلینسر میں پانی جانے کے باعث گاڑی بند بھی ہوسکتی ہے۔ گو کہ بڑی گاڑیوں میں اس طرح کا مسئلہ نہیں ہوتا تاہم عام مسافر گاڑیوں (3-سلینڈر انجن والی) کو اس صورتحال میں مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔ اس موسم میں سائلینسر کی لمبائی بڑھانے کے لیے استعمال ہونے والا پائپ آپ کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گاڑی کے سائلنسر پر ربڑ کا پائپ استعمال کرنے کی وجہ
انجن کو برساتی پانی سے بچائیں
اگر آپ کی گاڑی کا بونٹ بالکل ٹھیک حالت میں ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ البتہ چند گاڑیوں میں اسپارک پلگز کچھ ایسی جگہ موجود ہوتے ہیں کہ جہاں بارش کا پانی باآسانی پہنچ جاتا ہے۔ یہ بات میں اپنے تجربے سے کہہ رہا ہوں اور سوزوکی مہران (Suzuki Mehran) کے اکثر ڈرائیور بھی اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں۔ مہران میں انجن کے اسپارک پلگ بالکل اگلی گِرل کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ گو کہ پاک سوزوکی نے اس گِرل کا انداز کئی بار تبدیل کیا ہے تاہم کچھ ڈیزائن ایسے ہیں کہ جن میں اسپارک پلگ نظر آتا ہے۔ یوں یہ برسات کے موسم میں بھی پانی سے متاثر ہوتے ہیں جس سے گاڑی اسٹارٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وائپر کو صاف ستھرا رکھیں
اگر آپ کی گاڑی 5 سال سے زیادہ پرانی ہے تو گاڑی کے اگلے شیشے پر موجود وائپر میں معیاری ربڑ استعمال کریں۔ بعض اوقات ہلکی بوندا باندی یا تیز بارش کے بعد بھی کچھ دیر تک نمی برقرار رہتی ہے جسے وائپر کی مدد سے صاف کرنا پڑسکتا ہے۔ ایسے میں اگر وائپر استعمال کرنا پڑجائے اور ان پر لگا ربڑ خراب ہوچکا ہوتو آپ کو بڑے مسئلہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ گاڑی میں پانی چھڑکنے والی بوتل بھی رکھیں جس سے گرد اور آلودگی صاف کرنے میں مدد مل سکے۔ اگر مٹی اور کچرے کی موجودگی میں وائپر استعمال کیا جائے تو اس سے نہ صرف وائپر بلکہ اگلا شیشہ بھی خراب ہوسکتا ہے۔
گاڑی میں بہتر ٹائرز لگوائیں
ٹائر پر بنے مختلف نقش و نگار خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ اچھی گرفت کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اگر آپ کے ٹائر بہت پرانے اور گھسے ہوئے ہیں تو ان کی سڑک پر گرفت بھی کمزور پڑجاتے ہے اور زیر آب رستوں سے گزرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات خراب ٹائر سڑک پر سے اپنی گرفت مکمل طور چھوڑ کر پانی کے رحم و کرم پر تیرنے لگتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ڈرائیور کا گاڑی پر کوئی کنٹرول باقی نہیں رہتا اور وہ پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہتی چلی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے نئے اور بہتر ٹائرز استعمال کریں۔ بالخصوص طویل سفر کے لیے کبھی بھی پرانے اور گھسے ہوئے ٹائرز کے ساتھ ہائی وے کا رخ نہ کریں کیوں کہ یہ بڑے حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دورانِ سفر گاڑی کا ٹائر پھٹ جائے تو ان تجاویز پر عمل کریں
یہ چند اہم ترین تجاویز ہیں جن پر عمل کر کے آپ برسات کے موسم میں بہتر انداز سے گاڑی اور موٹر سائیکل چلا سکتے ہیں۔ سفر کے دوران اپنا اور دوسروں کا خیال رکھیں تاکہ تمام ہی لوگ اپنی اپنی منزل پر بخیر خوبی پہنچ سکیں۔