ہم بحیثیت پاکستانی قوم دوسرے سے کچھ الگ ہیں۔ ہمارے دل ذوق لطافت کے ساتھ جوش اور جذبے سے بھی بھرپور ہے۔ اور اس کا اظہار ہمیں پاکستان میں عام شاہراہ پر اکثر و بیشتر دیکھنے کو ملتا ہے۔ رواں ہفتے اپنے ایک دوست کے ساتھ چائے کے ڈھابے پر بیٹھ کر میں نے انہی منفرد اور دلفریب چیزوں پر غور کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور یقین جانیئے کہ ایسی بہت سی چیزیں ہم پر آشکار ہوئیں کہ جنہیں ہم دیکھتے تو روز ہی ہیں لیکن ان کی انفرادیت کو سمجھنے اور خوبصورت کو محسوس کرنے کا کبھی خیال بھی نہیں آیا۔ اس روز میں نے فیصلہ کیا کہ اب پورے شہر کا ایک چکر لگاؤں گا اور ان چیزوں کو تحریر کروں گا کہ جن سے ہمارا واسطہ روز پڑتا ہے لیکن ہم انہیں صرف نظر کردیتے ہیں۔
1) خوبصورت نقش و نگار والی سواریاں
ہم میں جہاں گاڑیوں کے شوقین موجود ہیں وہیں رنگوں کا ذوق رکھنے والے بھی لاتعداد ہیں۔ ان دونوں کو یکجا کریں تو ہی خوبصورت نقش و نگار میں چھپی رنگا رنگ گاڑیاں سامنے آتی ہیں۔ ان گاڑیوں کے مالکان اپنے جذبات کا اظہار صرف شوخ رنگوں ہی سے نہیں بلکہ دلچسپ شعر و شاعری لکھوا کر بھی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرک پر نقش و نگار کی روایت تکنیکی اعتبار سے نقصان کا باعث ہے!
2) سامان برداری کی حد۔۔۔ یہ کیا ہوتی ہے؟
مانا کہ مسافر گاڑیوں کا مقصد سفری ضروریات پوری کرنا ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ان پر سامان لادنے سے بھی پرہیز کیا جائے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانیوں نے گاڑی پر سامان برداری کو نئی جہت سے روشناس کراتے ہوئے تمام حدود پار کرلی ہیں۔ گو کہ یہ طریقہ کار قدرے خطرناک ہے تاہم اسے استعمال کرنے والوں کے نزدیک یہ جلد کام نمٹانے میں بہت سازگار ہے۔ لیکن یاد رہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
3) شوباز ڈرائیور صاحبان
ہم جب کچھ نیا کرتے ہیں تو پورے دل و جان سے کرتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ ہم پاکستانی دوسری اقوام سے منفرد ہیں اور یہ بات کسی سے چھپائے نہیں چھپتی۔ البتہ ایک بات تو طے ہے اور وہ یہ کہ ہم اپنی انفرادیت تسلیم کرتے ہوئے اس پر فخر کرتے ہیں۔ بعض اوقات تخیلات کو مثبت طور پر استعمال کرنے سے مثبت اور بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سب ہی چوہدری ہیں۔۔۔
4) تیز رفتار کی مختلف حدود
ہم برق رفتاری کے شوقین ہیں اور عام شاہراہوں پر اس کا برملا اظہار دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کبھی رفتار کی بات ہوتی ہے تو ہم پاکستانی اپنی رائے تین طرح سے پیش کرتے ہیں، جس کا بہت زیادہ انحصار ہمارے مزاج پر بھی ہوتا ہے:
1: پایو نال ریسیاں
2: اننے مرجانا آج
3: اننے جا کے آگ بجھانی اے
5) تم جانتے ہو میں کون ہوں؟
کوئی بچہ ہو یا بڑا، یہ جملہ زبان زد عام ہے۔ جب کبھی کسی کی گاڑی حادثے کا شکار ہوجائے اور پولیس انہیں موقع پر ہی دھرلے تو ایسی صورتحال میں سب سے پہلا جملہ جو بولا جاتا ہے وہ یہی کہ “تم جانتے ہو میں کون ہوں؟”۔ اگر آپ بھی یہ جملہ کثرت سے استعمال کرنے والوں میں سے ہیں تو برائے مہربانی اس کا سہارا لینا چھوڑیں اور جہاں اپنی غلطی ہو وہاں اسے تسلیم کریں۔ یوں آپ بہت سی پریشانیوں سے بچ جائیں گے۔
اس دنیا میں موجود کوئی چیزبے عیب ہے نہ انسان خامیوں سے پاک ہے لہٰذا ہمیں بھی جہاں اپنی اچھی چیزوں کی تعریف کرنی چاہیے وہیں ان غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے کہ جو انجانے میں ہم سے سرزد ہوجاتی ہیں۔ اور یہی ایک سچے پاکستانی کی پہچان ہے۔ آپ پاکستانی شاہراہوں پر نظر آنے والی ان منفرد چیزوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا کوئی اور بھی ایسی اہم چیز ہے کہ جس کا ذکر یہاں کرنا ضروری ہے؟ اگر ہاں تو بذریعہ تبصرہ ہم سے ضرور شیئر کریں!