الیکٹرک کاریں اسٹیٹس سمبل بن چکی ہیں۔ پورشَ اور نسان جیسی کمپنیوں نے اس شعبے کی صلاحیت کو سمجھ لیا ہے۔ نتیجتاً ہم نہ صرف نسان لیف جیسی سستی EVs دیکھنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دینے والی ہائی پرفارمنس گاڑیاں جیسا کہ پورشَ ٹیکان بھی حال ہی میں سڑکو ں پرآ گئی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو اب ہر بجٹ میں سب کے لیے کچھ نہ کچھ موجود ہے۔ لیکن EV بیٹری کی طاقت پر چلتی ہے اس لیے رینج کی پریشانی، چارجنگ کا دورانیہ اور چارجنگ اسٹیشن کی تلاش ہر EV مالک کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔
ایک طرف جہاں ٹیسلا نے دنیا بھر میں سپر چارجرز لگا کر زبردست کام کیا ہے، وہیں پورشَ نے اپنی ٹیکان کے لیے 800 والٹ کا زبردست الیکٹرک سسٹمز بنایا ہے کہ جو تھرمل مؤثریت کو بہتر بناتا ہے اور چارجنگ دورانیے کو کم کرتا ہے۔ لیکن پین اسٹیٹ کے سائنس دان ایک قدم مزید آگے گئے ہیں اور ایک ایسی پروٹوٹائپ بیٹری تیار کی ہے کہ جو EV کو 10 منٹ کے اندر چارج کر دے گی۔ یہ بیٹری خاص طور پر الیکٹرک کاروں میں استعمال کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے، تاکہ رینج کی پریشانی، چارجنگ دورانیے اور ہیٹنگ کے مسائل سے نمٹا جا سکے کہ جو کارکردگی میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
ایسا کیسے ممکن ہے؟
اس حیران کُن ایجاد پر بات کرنے سے پہلے ذکر کر لیتے ہیں کہ چارج کی یہ زبردست رفتار آخر حاصل کیسے کی گئی۔ تیز چارجنگ کا مطلب ہے کہ درجہ حرارت کو زیادہ سنبھالنا پڑے گا۔ زیادہ درجہ حرارت بیٹری کی لائف کو کم کر سکتا ہے یا پھر اگر اسے ٹھیک طریقے سے نہ کیا جائے تو مزید سنگین مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ تو پین اسٹیٹ کے سائنس دانوں نے چارج سائیکل کے دوران بیٹریوں کو فوری طور پر 140 درجہ فارن ہائٹ (60 ڈگری سینٹی گریڈ) تک گرم کرنے اور پھر جلد ہی عام درجہ حرارت پر واپس لینے کا عمل تجویز کیا۔ اس طریقے نے “بیٹری پلاک” کی وجہ سے کارکردگی میں فرق آنے کے عام مسئلے کو بھی حل کیا جو ہم سالوں سے ٹیسلا کی EVs میں دیکھ رہے ہیں۔
یوں 10 منٹ کے چارج سے تقریباً 200 میل مل سکتے ہیں جبکہ 2500 چارج سائیکل بھی برقرار رہتے ہیں۔ یعنی کہ بیٹری کل 5,00,000 میل تک بہتر رہے گی۔ “اس کام میں ہمارا چیلنج ایسا طریقہ تلاش کرنا تھا جو زیادہ درجہ حرارت پر بیٹری کی خرابی کا توڑ کرے،” چاؤ یانگ وینگ نے کہا۔ ” جتنا ہم بیٹری کا زیادہ درجہ حرارت سے سامنا محدود کرتے ہیں، ہم بیٹری کے خراب ہونے کو گھٹا سکتے ہیں۔” اور جیسا کہ جناب چاؤ اور ان کے ساتھی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ، یہ بیٹریاں یکساں چارج ہوں گی اور باہر موجود موسم سے قطع نظر کبھی 60 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم نہیں ہوں گی۔ یہ نکل (nickel) سے بنے پتلے سے فوائل کی وجہ سے ممکن ہوا کہ جو بیٹری سیل تک چارج کے یکساں بہاؤ کی سہولت دیتا ہے۔ تجربات کے دوران جب درجہ حرارت اوپر پہنچ جاتا تو فوائل بیٹری کو باہر سے گرم ہونے بچاتا، اور یوں اندر کے پرزوں کو محفوظ رکھتا۔
ان زبردست نتائج کے باوجود اس فاسٹ چارجنگ ٹیکنالوجی کے بہتر وژن کی کاروں میں آمد میں متعدد سال لگیں گے۔ اس لیے ان بیٹریوں کی جلد آمد کی امید نہ لگائیں۔