آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت پاکستان سے پٹرولیئم مصنوعات کے لیے معیار مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ گیسولین فروخت کرنے والے ادارے مقامی صارفین کو معیاری پٹرول فراہم کریں۔ اتھارٹی نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ فوری بنیادوں پر ضروری اقدامات اٹھائے، کیونکہ پاکستان اور جاپان کے گاڑیاں بنانے والے ادارے ایندھن کے معیار سے ناخوش ہیں۔
قبل ازیں، پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) اور جاپان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (JAMA) نے پاکستان میں موجود ایندھن کے معیار پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ دونوں اداروں کے مطابق گیسولین میں بڑے پیمانے پر مینگنیس کا استعمال کیا جا رہا ہے جو نہ صرف گاڑی کے لیے بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
جاپان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے اپنے خدشات کو مزید آگے بڑھانے اور ایندھن میں مینگنیس کے استعمال کو کم سے کم کرنے اور بالآخر اس کا خاتمہ کرنے کے لیے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔
تیل کے اداروں کی جانب سے گیسولین کے RON بڑھانے کے لیے مینگنیس کے استعمال کا معاملہ گزشتہ سال اگست میں ہونڈا پاکستان سامنے لایا تھا۔ حکومت نے نومبر 2017ء میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اوگرا اور دیگر اداروں پر مشتمل تھی تاکہ وہ پٹرولیئم مصنوعات میں مینگنیس کی حد مقرر کرے اور معیارات مرتب کرے۔ اوگرا اور دیگر اداروں نے متعدد اجلاس کیے لیکن اب تک نئے معیارات پیش نہیں کیے۔
مزید برآں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اوگرا اور ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (HDIP) نے پٹرول کے نمونوں پر کیے گئے تجربات میں پاکستان کا آئل ریفائنریز مختلف اقسام کے کیمیکلز اور دیگر اجزاء شامل کرکے گھٹیا کوالٹی کے پٹرول کا معیار بڑھا رہی ہیں۔
اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے۔