آٹو سیکٹر کا زوال جاری ہے کیونکہ ہونڈا اٹلس اور ٹویوٹا انڈس نے نومبر 2019ء کے مہینے کے لیے ایک مرتبہ پھر محدود پیداواری منصوبوں کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں کام کرنے والے دونوں بڑے جاپانی ادارے پچھلے چھ مہینوں سے سیلز میں زبردست کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ نتیجتاً دونوں آٹومیکرز نے مارکیٹ میں کم طلب کی وجہ سے آپریشنل لاگت گھٹانے کے لیے پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے آٹو سیکٹر میں بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ مقامی طور پر بنائی جانے والی کاروں کی فروخت میں اکتوبر 2019ء کے مہینے میں تقریباً 44 فیصد کمی آئی ہے۔ اس لیے ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ (HACPL) نے اعلان کیا ہے کہ رواں مہینے میں تقریباً 23 غیر پیداواری دِن (NPDs) رہیں گے جو کہ جولائی 2019ء میں دونوں کمپنیوں کی جانب سے پیداوار روکنے کے بعد سے کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ غیر پیداواری دن ہیں۔
کمپنی نے اکتوبر میں بھی 18 غیر پیداواری دن ملاحظہ کیے۔ جولائی سے نومبر کے عرصے میں NPDs کی کل تعداد 85 دنوں تک جا پہنچی ہے۔ اکتوبر کے 12 دنوں میں کمپنی نے سوِک اور سٹی کے کم ترین 857 یونٹس بنائے جو آٹومیکر کی بُری حالت کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسری جانب ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) دسمبر 2019ء تک پیداواری پلانٹ میں صرف ایک شفٹ میں کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پچھلے چار مہینوں میں IMC نے 50 غیر پیداواری دن بھی دیکھے جو مارکیٹ میں گھٹتی ہوئی طلب کا عرصہ بڑھ جانے اور انوینٹوریز میں نہ فروخت ہونے والی گاڑیاں بھری رہنے کی وجہ سے ہوئے۔ کمپنی اقتصادی بحران کی موجودہ صورت حال میں آپریشنل لاگت کو گھٹانے کے لیے پیداواری گنجائش کو 50 فیصد سے کم پر چلا رہا ہے۔ مالی سال 2019-20ء میں ہر آٹومیکر کے NPDs کے لیے یہ ٹیبل دیکھیں:
ان میں سے ہونڈا اٹلس زیادہ مشکلات سے دوچار ہے کیونکہ جاری مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں سوِک اور سٹی کی مجموعی فروخت میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جمع ہو جانے والی گاڑیوں کی انوینٹوریز اب بھی خالی نہیں ہوئیں جو اب تقریباً 2,500 یونٹس تک پہنچ چکی ہیں۔ مجموعی طور پر ہونڈا اٹلس نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 5,838 یونٹس فروخت کیے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 18,549 یونٹس بیچے تھے۔
ٹویوٹا انڈس کو بھی سنگین حالات کا سامنا ہے کیونکہ اس کا مشہور ماڈل کرولا بھی مارکیٹ میں جدوجہد کر رہا ہے۔ اس کی فروخت موجودہ مالی سال میں اب تک 60 فیصد سے زیادہ گھٹ چکی ہے۔ کمپنی نے پچھلے مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں 18,814 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اس بار صرف 7,485 یونٹس بیچے ہیں۔
مزید برآں، کمپنی امید کر رہی ہے کہ صنعتی طلب پچھلے مالی سال کے 2,40,000 یونٹس کے مقابلے میں مالی سال 2019-20ء کے دوران تقریباً 1,75,000 کی صنعتی طلب کی امید کر رہے ہیں۔ البتہ IMC سمجھتا ہے کہ موجودہ صورت حال مالی سال کی دوسری ششماہی میں بہتر ہو جائے گی۔ ملکی معیشت بھی آہستہ آہستہ مستحکم ہو رہی ہے جسے مستقبل میں آٹو انڈسٹری کو واپس پٹری پر لانے میں مدد دینی چاہیے۔
البتہ گاڑیوں کی فروخت نومبر اور دسمبر میں بہتر ہونے کی توقع نہیں ہے کیونکہ سال کے اختتام پر فروخت عموماً کم ہوتی ہے کیونکہ خریدار نئے سال کا ماڈل لینا چاہتے ہیں۔ صارفین نئی کار کی خریداری پر اگلے سال کا انتظار کرنے کا رحجان رکھتے ہیں۔
دوسری جانب دونوں کمپنیوں نے کاروں کی قیمت میں کسی کمی کا اشارہ نہیں کیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کاروں کی فروخت میں اچانک آنے والی کمی امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں تیزی سے آنے والی کمی ہے جس کا نتیجہ گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کی صورت میں نکلا۔ واضح رہے کہ ملک میں کام کرنے والے تیسرے جاپانی ادارے پاک سوزوکی نے اس عرصے میں کوئی غیر پیداواری دن (NPD) نہیں دیکھا کیونکہ اس کی سیلز کو 660cc آلٹو کی فروخت نے سہارا دے رکھا ہے۔
ذیل میں اپنے قیمتی تبصرے کیجیے اور آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔